WE News:
2025-04-22@11:05:23 GMT

کیا عید کے بعد عمران خان کی رہائی ممکن ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT

کیا عید کے بعد عمران خان کی رہائی ممکن ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد سے عمران خان جیل میں ہیں۔ توشہ خانہ کیس کی سزا تو معطل ہو گئی تھی تاہم عمران خان کے خلاف مختلف دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں اور کچھ میں سزائیں بھی ہو چکی ہیں، ایک کیس میں ضمانت منظور ہو بھی جائے تو دوسرے مقدمہ میں گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، عمران خان کے خلاف کیسز کے ٹرائل بھی اڈیالہ جیل میں ہی ہو رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے حکومت سے مذاکرات کیے، احتجاج کیے، دھرنے دیے لیکن عمران خان کی رہائی نہ ہو سکی۔ مختلف اوقات میں یہ کہا گیا کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور عمران خان رہا ہو جائیں گے، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا عید کے بعد عمران خان کی رہائی ممکن ہے۔

رہائی کے حوالے سے کہنا بہت مشکل ہے

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ عید کے بعد عمران خان کی رہائی اور سکے گی۔ اس وقت عمران خان کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہے اور جن مقدمات میں ان کو سزائے ہوئی ہیں ان کے خلاف اپیل بھی دائر ہو چکی ہے، لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ ان اپیلوں پر سماعت کب ہوتی ہے۔

فاصلے مزید بڑھ گئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا ہے اس سے پی ٹی آئی کے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے فاصلے مزید بڑھ گئے ہیں، جو کہ یہ واضح کرتا ہے کہ عمران خان کی رہائی مستقبل قریب میں نہیں ہونے والی، حکومت کے ساتھ معاملات حل کرانا اب پی ٹی آئی کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔

رہائی ہوتی نظر نہیں آرہی

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی عید کے فوری بعد یا اگلے آئندہ کچھ مہینوں میں ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اس وقت جو صورتحال ہے مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی سنجیدہ مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔ عمران خان کی رہائی سے متعلق یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ رہائی موجودہ حکومت کے ختم ہونے تک بھی نہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں:شہبازشریف کا اہم دورہ سعودی عرب، امریکا نے پی ٹی آئی کو جھنڈی دکھادی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف بھی عمران خان کی رہائی کے لیے کوشاں ہے لیکن وہ سب کچھ کر بھی چکی ہے، لیکن پھر بھی عمران خان کی رہائی نہیں ہو سکی ہے۔ اس وقت جو سیاسی فضا ہے اس میں عمران خان کی رہائی دور دور تک نظر نہیں آ رہی۔

پی ٹی آئی انتہائی مایوس نظر آرہی ہے

سینیئر صحافی احمد ولید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی عید سے پہلے یا عید کے بعد کہیں بھی نظر نہیں آرہی۔ عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی بھی اس معاملے پر انتہائی مایوس نظر آرہی ہے۔ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ وہ اپوزیشن کو ساتھ ملا کر حکومت پر پریشر ڈالے اور عمران خان کی رہائی ہو سکے، لیکن اپوزیشن بھی اس معاملے میں ابھی زیادہ سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔

پہلے اپوزیشن کو منانا ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اپوزیشن کی بڑی پارٹی جمعیت علما اسلام سے بھی اختلافات ہے، جو کہ ابھی تک دور نہیں ہوئے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے پہلے اپوزیشن کو منا کر اپنے ساتھ ملانا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ابصارعالم احمدولید اسٹیبلشمنٹ انصارعباسی پی ٹی آئی رہائی عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ابصارعالم احمدولید اسٹیبلشمنٹ پی ٹی ا ئی رہائی کہ عمران خان کی رہائی عمران خان کی رہائی کے کی رہائی کے لیے نظر نہیں ا عید کے بعد ان کے خلاف پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری تلخیاں رہی ہیں لیکن اب تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا تو ہم نے اسے کہا ہے، لیکن یہ ایک نظریاتی بات تھی۔

یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی

انہوں نے کہاکہ ہمارا اختلاف مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں سے بھی ہے لیکن دشمنی نہیں، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو بھی ایسے ہی معمول پر لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی، البتہ جہاں اتفاق رائے ہوگا دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھی آگے چلیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمان سے ہونے والی ملاقات میں فلسطین کی صورت حال پر بات ہوئی، ہم مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک فورم تشکیل دینے جارہے ہیں جو غزہ کی صورت حال پر قوم میں شعور بیدار کرےگا۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو اسی موضود پر مینار پاکستان پر جلسہ اور احتجاج ہونے جارہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل جانے کے لیے بہت سے چور راستے موجود ہیں، لیکن اگر پاکستان کا کوئی شہری وہاں گیا بھی ہے تو وہ کسی کا نمائندہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی

انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس وقت ہمیں یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے، جہاد کا فتویٰ دینے پر کچھ لوگوں کی جانب سے بیان بازی مسخرہ پن ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ صوبوں کے مفادات اور وسائل کے تحفظ کے لیے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وہاں کے وسائل عوام کی ملکیت ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو ہم ان کو روک نہیں سکتے، کسی بھی مسئلے کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کی طرح نہروں کے مسئلے کو بھی متنازع بنا دیا گیا، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ قوم سے ہر بات چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز بل ہم نے مسترد کردیا ہے، جبکہ پانی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ان کے اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، لیکن مشترکات پر مل کر آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا الگ الگ مؤقف ہے، ہم نے اس ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی

انہوں نے کہاکہ ہم فوری نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ فارم 45 کے مطابق فیصلے چاہتے ہیں، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اتحاد امت فورم انگریز کا ایجنٹ پی ٹی آئی تعلقات حافظ نعیم الرحمان عمران خان فلسطین صورت حال منصورہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز
  • علیمہ خان کو سیاست میں گھسیٹنا ناجائز ہے، عمر ایوب
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
  • ’آپ تو مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے ہوئے پکڑے گئے تھے‘، شیر افضل مروت نے معید پیرزادہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • بیک ڈور رابطوں میں بڑی ڈیل، 45 روز میں عمران خان کی رہائی، بڑی خبر سامنے آگئی
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟
  • حکومت فیشن اور تخلیقی انڈسٹری کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کریگی، جام کمال
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح