چینی ریسکیو ٹیمز کی میانمار میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
چینی ریسکیو ٹیمز کی میانمار میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں WhatsAppFacebookTwitter 0 31 March, 2025 سب نیوز
یانگون : میانمار میں چین کے سفارت خانے کے مطابق چین کی ریسکیو ٹیمز نے میانمار پہنچ کر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔
اتوار کے روز چینی میڈیا کے مطابق چینی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی 82 رکنی ریسکیو ٹیم، جس میں ملک کے ممتاز زلزلہ ریسکیو ماہرین اور طبی عملہ شامل ہیں، 20 ٹن سے زائد مواصلاتی، سرچ اینڈ ریسکیو ، طبی سامان اور ہنگامی خوراک جیسی اشیاء کے ساتھ بیجنگ سے یانگون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی۔ اس کے علاوہ چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو سے چائنا ریڈ کراس انٹرنیشنل ریسکیو ٹیم بھی میانمار پہنچ چکی ہے۔
چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت نے میانمار کو 51 رکنی ریسکیو ٹیم بھیجی، تاکہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سرچ اینڈ ریسکیو کے کام میں مدد کی جا سکے۔ ریسکیو ٹیم میانمار کے یانگون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچی ۔ ہانگ کانگ کی خصوصی انتظامی حکومت کے سیکورٹی بیورو کے مطابق، یہ ریسکیو ٹیم خصوصی انتظامی حکومت کے سیکورٹی بیورو، فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ، امیگریشن ڈیپارٹمنٹ اور ہانگ کانگ ہاسپٹل اتھارٹی کے عملے پر مشتمل ہے ۔
میانمار کے رہنما من آنگ ہلینگ نے میانمار کے دارالحکومت نیپیداؤ میں واقع اوتارا تھیری ہسپتال کے ریسکیو سائٹ پرچین کے صوبہ یون نان سے آنے والی ریسکیو میڈیکل ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ 37 اراکین پر مشتمل اس ٹیم نے تقریباً 40 گھنٹوں تک پھنسے ایک شخص کو زندہ بچا یا ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیم چین کے
پڑھیں:
پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
پشاور میں آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا. پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق پشاور کی گلیوں سے لیکر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کا آئس جیسی خطرناک نشہ آور اشیاء کا استعمال لمحہ فکریہ ہے۔ جس نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحالی مراکز میں مریضوں کے لگاتار اضافے نے ڈاکٹروں کو تشویش کا شکار کردیا ہے. مراکز میں وسائل محدود ہیں.علاج بھی طویل اور مہنگا ہے۔
دوسری جانب پولیس اور انسدادِ منشیات فورس کی آئس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ مگر اسمگلنگ اور سپلائی چین اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ ایک گینگ کے پکڑے جانے کے بعد دوسرا فوراً متحرک ہو جاتا ہے.نشوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے سب سے زیادہ شہری پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پولیس اگر اپنا کام ٹھیک سے کرتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی نہیں. بلکہ معاشرتی بیداری، تعلیمی اداروں میں آگاہی اور والدین کی بروقت توجہ ہی نوجوانوں کو اس تباہ کن راستے سے بچا سکتی ہے۔