یانگون () میانمار میں چین کے سفارت خانے  کے مطابق  چین کی ریسکیو ٹیمز   نے میانمار  پہنچ کر  زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز  کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔   اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چینی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی 82 رکنی ریسکیو ٹیم، جس میں ملک کے ممتاز زلزلہ ریسکیو ماہرین اور طبی عملہ شامل ہیں، 20 ٹن سے زائد مواصلاتی،  سرچ اینڈ ریسکیو ، طبی سامان اور ہنگامی خوراک جیسی اشیاء کے ساتھ بیجنگ سے یانگون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی۔ اس کے علاوہ چین کے صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو سے  چائنا ریڈ کراس انٹرنیشنل ریسکیو ٹیم بھی  میانمار پہنچ چکی ہے۔  چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت نے میانمار کو 51 رکنی ریسکیو ٹیم بھیجی، تاکہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سرچ اینڈ ریسکیو  کے کام میں مدد کی جا سکے۔ ریسکیو ٹیم میانمار کے یانگون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچی ۔ ہانگ کانگ کی خصوصی انتظامی حکومت کے سیکورٹی بیورو کے مطابق،  یہ  ریسکیو ٹیم خصوصی انتظامی حکومت کے سیکورٹی بیورو، فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ، امیگریشن ڈیپارٹمنٹ اور ہانگ کانگ ہاسپٹل اتھارٹی کے عملے    پر مشتمل  ہے ۔ میانمار کے رہنما من آنگ ہلینگ  نے میانمار کے دارالحکومت نیپیداؤ میں واقع اوتارا تھیری ہسپتال کے ریسکیو سائٹ پرچین کے صوبہ یون نان سے آنے والی  ریسکیو میڈیکل ٹیم کا  شکریہ ادا کیا۔ 37 اراکین پر مشتمل اس ٹیم نے تقریباً 40 گھنٹوں تک پھنسے ایک  شخص کو زندہ بچا یا ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت

پشاور میں آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا. پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق پشاور کی گلیوں سے لیکر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کا آئس جیسی خطرناک نشہ آور اشیاء کا استعمال لمحہ فکریہ ہے۔ جس نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحالی مراکز میں مریضوں کے لگاتار اضافے نے ڈاکٹروں کو تشویش کا شکار کردیا ہے. مراکز میں وسائل محدود ہیں.علاج بھی طویل اور مہنگا ہے۔

دوسری جانب پولیس اور انسدادِ منشیات فورس کی آئس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ مگر اسمگلنگ اور سپلائی چین اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ ایک گینگ کے پکڑے جانے کے بعد دوسرا فوراً متحرک ہو جاتا ہے.نشوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے سب سے زیادہ شہری پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پولیس اگر اپنا کام ٹھیک سے کرتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی نہیں. بلکہ معاشرتی بیداری، تعلیمی اداروں میں آگاہی اور والدین کی بروقت توجہ ہی نوجوانوں کو اس تباہ کن راستے سے بچا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
  • امدادی کارکنوں کی شہادت، غزہ کے شہری دفاع نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات مسترد کردیں
  • رانا ثناء اور شرجیل میمن کا ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ
  • رانا ثنا کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق
  •  رانا ثنااللہ کا  شرجیل میمن سے دوبارہ رابطہ، آبی تنازعپر مشاورت کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
  • کراچی میں زلزلے کا خدشہ!
  • راولپنڈی میں 60 سالہ خاتون کا قتل، فائرنگ کے بعد زخمی حالت کی وڈیو سامنے آگئی 
  • پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت