ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیوں کے بعد پورے یورپ کی افواج متحرک
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یورپ آخرکار اس حقیقت سے بیدار ہوگیا کہ اسے اپنے دفاعی نظام کا خود خیال رکھنا ہے۔ ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیوں نے یورپیوں کو یہ احساس دلایا ہے کہ وہ تحفظ کے لیے ہمیشہ امریکا پر انحصار نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیوں کے بعد پورے یورپ کی افواج متحرک ہوگئی۔ وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات یورپ کے لیے ایک جاگنے کی کال تھی۔ اس نے ظاہر کیا کہ روس کی جارحیت کے خلاف اپنے اتحادیوں کی حمایت کے لیے امریکہ کے عزم کو معمولی نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس واقعہ نے امریکہ اور یورپ کے درمیان تعلق کو نقصان پہنچایا جس سے یہ واضح ہو گیا کہ ٹرمپ کے امریکہ کی پشت پناہی نہیں ہو سکتی۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یورپ آخرکار اس حقیقت سے بیدار ہوگیا کہ اسے اپنے دفاعی نظام کا خود خیال رکھنا ہے۔ ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیوں نے یورپیوں کو یہ احساس دلایا ہے کہ وہ تحفظ کے لیے ہمیشہ امریکا پر انحصار نہیں کر سکتے۔ نتیجے کے طور پر، وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دینا شروع کر رہے ہیں۔ یورپی قانون ساز رافیل گلکسمین کے مطابق یہ ایسا ہی ہے کہ امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ نے برطانیہ کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل کو صرف ڈرانے کے لیے وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جانب سے کہا گیا کہ تحفظ کے لیے دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کرنے پر براعظم پر تنقید کے بعد یورپ اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظر ثانی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تنقید نے عجلت کے احساس کو جنم دیا ہے، جس نے یورپ کو روایتی دفاعی اصولوں سے الگ ہونے پر اکسایا ہے۔ یورپ کی جانب سے نئی پالیسیوں پر غور کیا جا رہا ہے جن کا کچھ عرصہ قبل امکان نہیں تھا۔
یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی نے ایک اہم تبدیلی کی۔ وفاقی انتخابات کے بعد، نئے چانسلر، فریڈرک مرز نے ملک کے ”قرض بریک“ (Debt Brake) کے اصول کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا، جس نے حکومتی قرضوں کو محدود کر دیا۔ یہ اقدام حکومت کو مزید رقم ادھار لینے کی اجازت دیتا ہے، ممکنہ طور پر اس سے دفاع اور دیگر شعبوں پر اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے۔ جرمنی میں قانون کی تبدیلی دفاع اور سلامتی پر اخراجات کی حد کو ہٹا دیتی ہے، ممکنہ طور پر لامحدود اخراجات کی اجازت دیتی ہے۔
ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سے اگلے 10 سالوں میں جرمنی کے لیے تقریباً 600 بلین یورو ($652 بلین) خرچ ہو سکتے ہیں۔ یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے ماہر پیوٹر بوراس نے کہا کہ جرمنی کا یہ اقدام اس لیے اہم ہے کیونکہ وہ پہلے دفاعی اخراجات میں خاص طور پر دوسرے بڑے یورپی ممالک کے مقابلے میں پیچھے تھا، اس تبدیلی سے یورپ کی دفاعی صلاحیتوں پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیوں یورپ کی کے لیے کے بعد
پڑھیں:
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز یوکرین تنازعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا "امید ہے کہ" ایک معاہدہ "رواں ہفتے" ہی ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کیا ہو گا اور اس میں کیا اہم نکات شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا: "امید ہے کہ روس اور یوکرین اس ہفتے ایک معاہدہ کر لیں گے۔
اس کے بعد دونوں ملک ترقی کی راہ پر گامزن امریکہ کے ساتھ بڑے کاروبار شروع کریں گے اور دولت کمائیں گے۔"ٹرمپ نے حال ہی میں کییف اور ماسکو پر زور دیا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کریں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایسٹر کی تعطیل کے لیے ایک مختصر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے بعد دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے تنقید کی۔
جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزاماتروس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر ایسٹر کے موقع پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے اور دونوں نے بڑے پیمانے پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔
کییف کے کمانڈر انچیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے حملے کے لیے گولہ باری اور ڈرونز کے استعمال کا مشاہدہ کیا گیا، جبکہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ماسکو پر 2000 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ کییف نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف دفاعی حملے کر رہا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مختصر جنگ بندی کے دوران یوکرین کی جانب سے ہونے والے حملوں کو "پسپا" کر دیا۔
ماسکو نے کییف پر ڈرون اور گولے برسانے کا الزام بھی لگایا، جس سے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہزیلنسکی نے جنگ بندی میں ممکنہ توسیع کی وکالت کرتے ہوئے کہا، "کم از کم 30 دنوں کے لیے شہری انفراسٹرکچر پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز اور میزائلوں کے استعمال والے کسی بھی حملے کو روک دیا جانا چاہیے۔
"انہوں نے کہا، "جنگ بندی کے اس فارمیٹ کو حاصل کر لیا گیا ہے اور اس میں توسیع کرنا سب سے آسان کام ہے۔ اگر روس ایسے اقدام پر راضی نہیں ہوتا، تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ وہ وہی کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو انسانی جانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ جنگ کو طول دینے کا سبب بنتے ہیں۔"
ایسٹر پر روس کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان
جنگ بندی میں توسیع نہیںامریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ ایسٹر کے موقع پر جو صرف ایک روز جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس میں وہ مزید توسیع کا خیر مقدم کرے گا۔
تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے اطلاع دی ہے کہ جب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کی شام کو کہا: "اس ضمن میں کوئی اور حکم نہیں آیا ہے۔"
یوکرین پر روسی ڈرون حملےیوکرین کی فوج نے گزشتہ رات کے دوران کئی علاقوں پر روس کی جانب سے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔
جنوبی شہر مائکولائیو کے میئر اولیکسینڈر سینکیوچ نے کہا کہ شہر میں "دھماکے کی آوازیں سنی گئیں"۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔امریکہ کے ساتھ مذاکرات: کیا یورپ یوکرین کے معاملے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے؟
آج پیر کے روز دارالحکومت کییف سمیت متعدد شہروں کے رہائشیوں پر مقامی حکام نے ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر قریبی پناہ گاہوں میں پناہ لینے کی تاکید کی۔ البتہ روسی فوج نے ان تازہ حملوں سے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی