بھارت میں شوال المکرم کا چاند نظر آگیا، 31 مارچ کو عیدالفطر ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام اور دیگر دینی ذمہ داروں نے شوال کا چاند نظر آنے کی تصدیق کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت بھر میں مختلف رویت ہلال کمیٹیوں کی جانب سے آج شوال المکرم کا چاند دیکھنے کے لئے اہتمام کیا گیا تھا تاہم چاند نظر آنے کی تصدیق کے بعد اعلان کیا گیا کہ بھارت میں عیدالفطر 31 مارچ بروز پیر کو منائی جائے گی۔ مولانا مفتی محمد انظار عالم قاسمی قاضی شریعت مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ نے اعلان کیا ہے کہ آج مرکزی دفتر امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ اور اس کی دیگر شاخوں میں ماہ شوال کا چاند دیکھنے کا اہتمام کیا گیا، پھلواری شریف اور ملک کے دیگر مقامات پر عام طور پر چاند دیکھا گیا۔ اس لئے تمام مسلمان مورخہ 31 مارچ 2025ء بروز پیر کو عید الفطر کی نماز ادا کریں۔
اسی طرح اترپردیش میں مرکزی چاند کمیٹی فرنگی محل کے صدر قاضی شہر مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنو نے اعلان کیا ہے کہ آج 29 رمضان المبارک مطابق 30 مارچ کو شوال المکرم کا چاند نظر آگیا۔ اس لئے عید الفطر 31 مارچ 2025ء کو ہوگی۔ عیدگاہ لکھنو میں عیدالفطر کی نماز 31 مارچ کو صبح 10 بجے ہوگی۔ تلنگانہ کے حیدرآباد میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی صدر مجلس علماء دکن کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ آج ماہِ شوال المکرم کا چاند نظر آگیا کل بروز پیر 31 مارچ 2025ء کو عیدالفطر ہوگی۔ درایں اثنا مقبوضہ کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام اور دیگر دینی ذمہ داروں نے شوال کا چاند نظر آنے کی تصدیق کی ہے، جس کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر میں بھی کل عید الفطر منائی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شوال المکرم کا چاند کا چاند نظر ا اعلان کیا کیا گیا
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلیٰ بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔