کرم میں راستے محفوظ بنانے کیلئے فریقین میں معاہدہ طے پایا ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
پشاور:
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم میں قیامِ امن کے لیے وزیرِ اعلیٰ کے اقدامات رنگ لا رہے ہیں اور کرم میں راستے مزید محفوظ بنانے کے لیے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے جو معاہدہ کوہاٹ امن جرگے کے مرکزی معاہدے کے تحت ایک ذیلی معاہدہ ہے-
مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ معاہدے کا بنیادی مقصد ٹل-پاراچنار شاہراہ کو محفوظ بنانا ہے-
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت صدی سے زائد پرانے تنازع کے مستقل حل کی جانب تیزی سے پیش رفت کر رہی ہے،کوہاٹ امن معاہدے کے تحت کرم کو بنکرز اور اسلحے سے پاک کیا جا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے تقریباً 900 بنکرز اب تک مسمار کیے جا چکے ہیں، بنکرز کی مسماری کے بعد اسلحہ جمع کرانے کا عمل شروع کیا جائے گا-
مشیر اطلاعات نے کہا کہ ضلع کرم میں مستقل قیام امن کے لیے بنکرز اور اسلحے کا خاتمہ ناگزیر ہے اسی لیے تمام تر معاملات کی نگرانی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور خودکر رہے ہیں-
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سیف نے کہا
پڑھیں:
آغا راحت کیخلاف مشیر وزیر اعلیٰ کی بیان بازی پر مولانا سرور شاہ نے معذرت کر لی
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے معدنیات نے ایک بیان میں کہا کہ سید راحت جیسی شخصیت کیلئے مولانا محمد دین کی طرف سے چند غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال انتہائی افسوسناک ہے اور اس فعل سے سید راحت حسین اور ان کے چاہنے والوں کی جو دل آزاری ہوئی ہے ہم اس پر معذرت خواہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے معاون خصوصی برائے معدنیات مولانا سرور شاہ نے آغا راحت کیخلاف حکومتی مشیر کے بیان پر وزیر اعلیٰ کی طرف سے معذرت کر لی۔ مولانا سرور شاہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ جمعہ کے روز ممبر مرکزی امامیہ مسجد گلگت سید راحت حسین نے جو بیان دیا اس میں وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کیخلاف مختلف الزامات لگائے گئے جس کی تفصیلات میں میں نہیں جاؤں گا، اس کے نتیجے میں مولانا محمد دین مشیر وزیر اعلیٰ برائے میڈیا نے جو بیان دیا ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ان کے اپنے ذاتی خیالات ہیں اور وزیر اعلیٰ کا موقف ہرگز نہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سید راحت جیسی شخصیت کیلئے مولانا محمد دین کی طرف سے چند غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال انتہائی افسوسناک ہے اور اس فعل سے سید راحت حسین اور ان کے چاہنے والوں کی جو دل آزاری ہوئی ہے ہم اس پر معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جناب آغا راحت سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی بے بنیاد الزام تراشی سے گریز کریں تاکہ صوبے میں امن و امان اور بھائی چارے کی فضا برقرار رہے، مولانا محمد دین مشیر وزیر اعلیٰ کا بیان بھی واپس لیا گیا ہے اور ساتھ ہی سوشل میڈیا سے فوری طور پر ڈیلیٹ کروایا گیا ہے اور گلگت بلتستان کے امن کی خاطر ہم مل کر مزید جدوجہد جاری رکھیں گے۔