اسلام آباد اور لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں چاند نظر آگیا، حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد اور لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں چاند نظر آگیا ہے، جبکہ حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، جس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین کر رہے ہیں۔ اجلاس شام 6 بج کر 10 منٹ پر وزارت مذہبی امور کے کوہسار بلاک کی چھت پر منعقد ہوا، جہاں چاند کی رویت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔چاند دیکھنے کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کوہسار بلاک کی چھت پر جدید آپٹیکل ٹیلی سکوپ نصب کر دی گئی ہے، جو اسپارکو حکام کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔زونل رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس بھی اپنے اپنے صوبائی دارالحکومتوں میں منعقد ہو رہے ہیں.
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پیر 31 مارچ سے بدھ 2 اپریل تک عیدالفطر کی چھٹیوں کا اعلان کررکھا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند نظر شوال کا چاند کی
پڑھیں:
ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ویب ڈیسک: ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔
Ansa Awais Content Writer