کراچی: کم آمدنی والے گھرانوں کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنے کے لیے مخیر حضرات نے تحائف تقسیم کیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
کم آمدنی والے افراد اور گھرانوں کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنے کے لیے مخیر حضرات نے مختلف علاقوں میں عید گفٹس تقسیم کیے جس پر ان افراد نے مخیر حضرات کو خصوصی دعائیں دیں اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق لیاقت آباد میں چھوٹی خوشی گروپ کے تحت اتوار کو ایف سی ایریا اور اطراف علاقوں میں خاموشی سے کم آمدنی والے گھرانوں اور افراد میں عید گفٹس تقسیم کیے گئے۔
خوشی گروپ کے منتطم آصف خان نے بتایا کہ عید الفطر ایک خوشی کا تہوار یے، اس تہوار کے موقع پر ایسے گھرانے بھی ہیں جو عید کی خوشی نہیں مناسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی مسائل اور کم آمدنی کی وجہ سے وہ اہنے اہلخانہ کپڑے اور جوتے یا چپل خرید کر نہیں دے سکتے ہیں، اس لیے ہمارے گروپ اپنے وسائل کے تحت ایسے گھرانوں میں عید گفٹس تقسیم کیے ہیں تاکہ وہ بھی عید مناسکیں۔
گروپ کے ڈپٹی منتظم محمد کاشف نے بتایا کہ عید گفٹس مختلف عمر کے فرد، خواتین اور بچوں میں تقسیم کیے گئے، مردوں ۔بچوں ۔بچیوں اور خواتین سمیت نوجوانوں تیار شدہ شلوار قمیض اور چپل تقسیم کیے گئے۔
یہ چھوٹے درمیانے اور بڑے سائز کے کپڑے اور چپل کے عید گفٹس پیک تھے ۔انہوں نے بتایا کہ فی کس ایک عید گفٹ پر 2000 روہے تک خرچہ آیا ہے، ہم نے محدود پیمانے پر تقسیم کیے ہیں۔ دیگر فلاحی اداروں اور مخیر حضرات بھی عید گفٹس نے بھی تقسیم کیے ہیں، یہ نیکی کا کام ہے ۔اگر محلہ کی سطح پر یہ کام کیا جائے تو ہر کم آمدنی والا گھرانہ عید کی خوشی میں شامل ہوسکتا ہے۔
بچوں کے غبارے فروخت کرنے والے شخص چاچا فخر نے بتایا کہ میری آمدنی محدود ہے میری ایک بیٹی ہے۔ہم نے عید کے لیے کپڑے اور چپل نہیں خرید سکے تھے ۔ان مخیر حضرات نے مدد کی اب ہم عید کی خوشی مناسکتے ہیں۔
ایک گھریلو خاتون روشن بیگم نے بتایا کہ مخیر حضرات نے میرے دو بچیوں اور بیٹے کے لیے عید گفٹس دیے ہیں۔ یہ نیکی کا کام ہے، مخیر حضرات کا شکریہ۔
ایک بچی فاطمہ سلیم نے بتایا کہ ان کے والد کا انتقال یوچکا ہے۔ والدہ گھروں میں کام کرتی ہیں ۔میرے پاس عید کے کپڑے اور جوتے نہیں تھے ۔ان انکل نے دیے ہیں ۔اب میں عید اپنی دوستوں کے ساتھ منائوں گی۔
گروپ کے چھوٹے رضا کار عبدالسبحان نے بتایا کہ چھوٹے بچوں کی عید ہوتی ہے جو بچے عید کی تیاری نہیں کرسکے ہیں، ان کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنا چاہیے، بچوں میں جب عید گفٹس تقسیم کیے تو بہت خوش ہورہے تھے، یہ خؐوشی ہمارے لیے صدقہ جاریہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مخیر حضرات نے نے بتایا کہ عید کی خوشی کپڑے اور کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں اتائی ڈاکٹر کا کارنامہ، سردرد شکایت پر گئی خاتون کو غلط انجکشن لگا بازو ناکارہ کردیا
شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں سردرد کی شکایت میں نجی اسپتال جانے والی خاتون کو اتائی ڈاکٹر نے غلط انجکشن لگادیا جس کے باعث اُن کی حالت خراب جبکہ بازو نے کام کرنا چھوڑ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگھوپیر میں قائم نجی اسپتال میں اتائی ڈاکٹرز کی جانب سے مبینہ طور پر غلط علاج سے عمر رسیدہ خاتون کی حالت خراب ہوگئی۔
تفصیلا ت کے مطابق منگھوپیر کے علاقے پختون آباد میں قائم نجی اسپتال میں مبینہ طور پر ڈاکٹر کی جانب سے غلط انجیکشن لگائے جانے سے عمر رسیدہ خاتون زرسانگہ بی بی کی حالت خراب ہوگئی۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسپتال سے 3 افراد کو گرفتار کرلیا ؎۔ ایس ایچ او زبیر نواز نے بتایا کہ شمسی زاہد اللہ نامی شہری نے پولیس کو بتایا کہ 18 نومبر کی صبح میری والدہ کی طبیعت خراب ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ طبیعت خراب ہونے پر والدہ کو پختون آباد میں قائم اسپتال لے کر گیا اور وہاں موجود عملے کو اپنی والدہ کی شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماری کے حوالے سے بتایا اسپتال میں موجود علی رضا نامی ڈاکٹر نے میری والدہ کو ڈرپ لگائی اور اس ڈاکٹر نے میری والدہ کو بٹر فلائی ہاتھ میں لگائی اور علاج کے بعد میں گھر لے آیا۔
اسی روز مغرب کے وقت میری والدہ کی دوبارہ طبیعت خراب ہوئی جس پر میں دوبارہ اسی اسپتال والدہ کو لے کر گیا وہاں پر موجود ڈاکٹر عبدالقادر کو بیماری سے متعلق بتایا جس پر انہوں نے پرچی پر ٹیسٹ لکھے اور اپنے اسسٹنٹ شاہد کو کہا کہ کینولا پاس کرو۔
درخواست گزار کے مطابق ڈاکٹر نے انجیکشن اور دوائیاں لکھ کر دی اور اگلے روز صبح ڈرپ کے لئے بلوایا اور بتایا کہ آپکی والدہ کو ڈینگی کا بخار کا علاج ہوگا دو دن تک کینولا لگا رہے گا، جس پر میں نے ڈاکٹر عبدالقادر کو بتایا کہ میری والدہ کا دایاں ہاتھ کینولا والی جگہ سے سیاہ ہورہاہے آپ چیک کریں جس پر ڈاکٹر عبدالقادر نے کہا کہ مجھے پتہ ہے میں ڈاکٹر ہوں تم نہیں ہو۔
درخواست گزار کے مطابق میں نے ایک بار پھر ڈاکٹر کو بتایا کہ میری والدہ شوگر کی مریضہ ہے، 23 نومبر کو میری والدہ کا ہاتھ سوج گیا اور بہت تکلیف ہورہی تھی تو میں نے رات 11 بجے کے قریب کینولا نکال لیا پھر اسی رات ڈھائی بجے کے قریب والدہ کے ہاتھ زیادہ سوجن ہوئی توپھر اسی اسپتال لے کر چلا گیا۔
پھر وہی ڈاکٹر علی رضا موجود تھا جس کو میں نے اپنی والدہ کے علاج کی تمام پرچیاں وغیرہ دکھائی۔
علی رضا نے پھر میری والدہ کو ایک انجیکشن لگایا سوہ انجیکشن میں نے ڈاکٹر عبدالقادر کو وٹس اپ پر پوچھنے کی غرض سے کہا کہ ٹھیک ہے یا نہیں تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ مذکورہ انجیکشن لگنے کے بعد میری والدہ کے ہاتھ پر چھالے بن گئے اور میری والدہ چلنے پھرنے سے قاصر ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنی والدہ کو واٹر پمپ کے قریب قائم نجی اسپتال کے کر گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ انفیکشن پھیل گیا، میری والدہ ابھی بھی اسپتال میں زیر علاج ہے اور انکا دائیاں ہاتھ تقریبا خراب ہوگیا ہے۔
میں نے تمام صورتحال سے ڈاکٹر علی رضا، ڈاکٹر عبدالقادر اور اسسٹنٹ شاہد کو آگاہ کیا لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی ۔
ایس ایچ او زبیر نواز نے بتایا کہ پولیس نے شہری کے بیان پر مقدمہ الزام نمبر 901/2025بجرم دفعات 337H(1)،419اور 34 کے تحت درج کرلیا جبکہ اسپتال پر چھاپہ مار کر 3 ملزمان عبدالقادر ، علی رضا اور شاہد کو گرفتار کرلیا ۔
پولیس کے مطابق۲ گرفتار ملزمان اتائی ڈاکٹرز ہے جنہوں نے خود کو ڈاکٹر بتا کر غیر قانونی طور پر اسپتال قائم کررکھا ہے اور وہ خود کو ایم بی بی ایس ڈاکٹر بتاتے تھے۔
اسپتال سیل کرنے کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر اور ہیلتھ کئیر کمیشن کو خطوط ارسال کئے جارہے ہیں جبکہ گرفتار ملزمان کو مزید تفتیش کے لئے شعبہ تفتیش کے حوالے کردیا ہے۔