WE News:
2025-04-22@14:34:41 GMT

بلوچستان میں مسافر گاڑیوں پر رات میں سفر پر پابندی

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

بلوچستان میں مسافر گاڑیوں پر رات میں سفر پر پابندی

بلوچستان حکومت نے صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر رات کے اوقات میں مسافر بسوں سمیت دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت ڈائیلاگ کے لیے تیار، سردار اختر مینگل تعاون کریں: ترجمان صوبائی حکومت

گوادر، کچھی، ژوب، نوشکی اور موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنرز نے رات کے اوقات میں سفر پر پابندی عائد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیے ہیں۔ کوئٹہ انتظامیہ نے بھی شہر سے روانہ ہونے والی پبلک ٹرانسپورٹ کو رات کے وقت سڑکوں پر چلنے سے روک دیا ہے۔

فیصلہ کیا گیا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو کراچی-کوئٹہ شاہراہ (این-25) پر رات کے وقت چلنے سے روک دیا جائے گا جس سے بلوچستان کا سندھ سے رابطہ منقطع ہو جائے گا۔

تمام بسوں اور کوچوں میں ٹریکرز اور سی سی ٹی وی کیمرے فعال رکھے جائیں گے جبکہ ٹرانسپورٹرز کو حکومتی ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں 28 مارچ کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں گوادر کے ڈی سی حمود الرحمان نے کہا کہ مکران کوسٹل ہائی وے (این-10) پر تمام پبلک ٹرانسپورٹ کو رات کے وقت مزید احکامات تک کے لیے چلنے سے روک دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ مسافروں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے، انتظامیہ اور نجی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے کراچی، گوادر اور کوئٹہ سے روانگی کے اوقات کار کو بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ رات پڑنے سے پہلے اپنی منزل پر پہنچ جائیں۔

کراچی یا کوئٹہ سے گوادر جانے والی تمام ٹرانسپورٹ صبح 5 بجے سے 10 بجے کے درمیان روانہ ہوگی جبکہ ساحلی شہر سے دونوں شہروں کے لیے روانہ ہونے والی ٹرانسپورٹ صبح 6 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان روانہ ہوگی۔

مزید پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کے پیچھے ملک دشمنوں کی سازش، عزائم ناکام بنائیں گے، صوبائی حکومت

کچھی کے ڈی سی جہانزیب لانگو کی جانب سے جاری کردہ ایک ایسے ہی نوٹیفکیشن میں، تمام پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کو 28 مارچ سے مزید احکامات تک شام 5 بجے سے صبح 5 بجے کے درمیان کوئٹہ-سکھر شاہراہ (این-65) پر سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ سبی سے کوئٹہ جانے والی گاڑیاں مقررہ اوقات میں سبی میں ناری ریور بینک پر روکی جائیں گی جبکہ صوبائی دارالحکومت سے آنے والی گاڑیاں کول پور پر روکی جائیں گی۔

ژوب کے ڈی سی محبوب احمد کے ایک علیحدہ حکم نامے میں پبلک بسوں اور کوچوں کو این-50 نیشنل ہائی وے پر ژوب سے گزرنے سے منع کیا گیا ہے جو کوئٹہ کو خیبرپختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان سے ملاتی ہے۔

ٹرانسپورٹرز کو 27 مارچ سے مزید احکامات جاری ہونے تک شام 6 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں احتجاج کرنے والے مظاہرین دہشتگردوں کے ساتھی ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

نوشکی کے ڈی سی امجد سومرو اور موسیٰ خیل کے ڈی سی جمعہ داد مندوخیل نے بھی اسی طرح کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں جن میں پبلک ٹرانسپورٹ کو شام 6 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان کوئٹہ-تفتان (این-40) اور ملتان-لورالائی (این-70) شاہراہوں پر چلنے سے منع کیا گیا ہے۔

دریں اثنا بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق یکم جنوری سے اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر قومی شاہراہیں 76 بار بند کی جا چکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستاب بسیں بلوچستان بلوچستان ٹرانسپورٹ بلوچستان رات کا سفر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستاب بسیں بلوچستان بلوچستان ٹرانسپورٹ بلوچستان رات کا سفر پبلک ٹرانسپورٹ کو نوٹیفکیشن میں بجے کے درمیان کے ڈی سی چلنے سے کے لیے رات کے

پڑھیں:

گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( پاما) کے مطابق مارچ 2025 میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاما کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 مہینوں کے مطابق 46 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پاما کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں اب تک پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 1 لاکھ سے بھی کم گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔

پاکستان میں ایک عرصے کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے کے پیچھے وجہ کیا ہے؟ اور کیا اب لوگ بہ آسانی گاڑی خرید سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے چینی ساختہ الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟

آل پاکستان کار ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایم شہزاد اکبر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم گزشتہ برس کے مقابلے میں حالیہ اعدادوشمار دیکھیں تو اس میں تھوڑا سا پروڈکشن اور فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن چند برس قبل تک یہ سالانہ اعدادوشمار تقریباً اڑھائی لاکھ سے اوپر ہوتے تھے۔ مگر اس وقت جو بھی ہو رہا ہے، اس کے باوجود ہم اپنی اس شرح سے اب بھی پیچھے چل رہے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت اچھی فروخت نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج بھی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ہم عوام کو اسمبل کر کے دے رہے ہیں۔ یہ گاڑیاں قوت خرید میں نہیں ہیں۔ اور اس فروخت میں اضافے کی وجہ بھی شرح سود میں کمی ہے لیکن شرح سود میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں کوئی ریکارڈ اضافہ نہیں دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں تو وہیں ہیں۔ اس لیے اس وقت ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں مینوفیکچرنگ ہو۔ ملک میں لوکلائزیشن اور میڈ ان پاکستان کار ہونی چاہیے۔ تب کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اور عوام بھی تب ہی اس قابل ہو گی کہ زیادہ گاڑیاں خرید سکے۔

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوتی، اس وقت تک میں نہیں سمجھتا کہ آٹو سیکٹر کی بحالی کوئی اچھے پیمانے پر ہوگی۔ ہمارے ملک میں سستی اور معیاری گاڑی نہیں ہوگی، اس وقت ملک میں یہ صنعت ترقی نہیں کر سکتی۔ اور مڈل کلاس کے لوگ تو اب بھی گاڑی نہیں خرید سکتے۔ کیونکہ گاڑی صرف پاکستان میں ایلیٹ طبقہ ہی افورڈ کر سکتا ہے۔ پاکستان میں گاڑی کے نام پر جو کوالٹی بیچی جاتی ہے، اس کی بات نہ کرنا ہی بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیے گوگو کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ روپے سے زائد کمی، مگر کیوں؟

گزشہ 20 برس سے گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے والے ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد گاڑیوں سمیت تقریباً تمام سیکٹرز میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

پاکستان میں گاڑی کی قیمت حد سے زیادہ ہے۔  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عام بندہ نیٹ کیش پر گاڑی خریدنا افورڈ نہیں کر سکتا۔ شرح سود میں کمی سے اتنا ضرور ریلیف ملا ہے کہ وہ افراد جو گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند ہیں، وہ بہ آسانی بینک فنانشل کے ذریعے گاڑی لے سکتے ہیں۔

جو گاڑی انہیں گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً ڈبل قیمت میں پڑ رہی تھی، اب وہی گاڑی کم از کم انہیں آدھے لون پر پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے آسان طریقے سے گاڑی حاصل کرنا قابل استطاعت ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹو سیکٹر اس وقت پہ بحال ہو سکتا ہے۔ جب صرف شرح سود میں ہی کمی نہ ہو۔ بلکہ گاڑیوں کہ قیمتوں میں بھی کمی ہو۔ اور سہی وقت عام عوام کے لیے گاڑی خریدنے کا اسی وقت ہوگا۔ جب گاڑی کی قیمت اور شرح سود دونوں ہی کم ہوں۔

ایم سی بی بینک کے آٹو لان مینیجر محمد عدنان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام کا بینک فنانسنگ پر گاڑی لینے کا رجحان کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام نے بینکوں میں سیونگ کے لیے رکھے گئے پیسے بینکوں سے نکال لیے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ مختلف سیکٹرز میں انویسٹ کر رہے ہیں۔

گاڑی پاکستان میں اب ایک سیونگ کا نظام بن چکی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں گاڑیاں کافی مہنگی ہیں اور گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی مشکل ہی سے ہوتی ہے، اس لیے لوگ گاڑی کو انویسٹمنٹ کے طور پر خرید رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے بینک سے انتہائی کم شرح سود پر گاڑی لینا کافی منافع بخش ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • پاکستان کا جھنڈا جلانے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا، سرفراز بگٹی
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف
  • جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • جامشورو میں بس کھائی میں گرگئی، 10 مسافر جاں بحق، 15 زخمی
  • کوئٹہ، ملی یکجہتی کونسل کا فلسطین کی حمایت میں 26 اپریل کو احتجاج کا اعلان
  • جے یو آئی بلوچستان کا فلسطین کے حق میں ملین مارچ نکالنے کا اعلان
  • بلوچستان: موسم خشک اور گرم رہنے کی پیش گوئی
  • پی ٹی آئی دورمیں محکمہ صحت پنجاب میں 6 ارب 23 کروڑ کی مبینہ خوردبرد