موٹر وے پولیس کا زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کیخلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
فوٹو: فائل
زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔
اس حوالے سے اسلام آباد سے ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک موٹر وے پولیس نے 47 لاکھ 27 ہزار روپے عوام کو واپس کروادیے ہیں۔
ترجمان موٹر وے پولیس کے مطابق اوور لوڈڈ گاڑیوں پر 2 کروڑ 33 لاکھ 97 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مسافر اوور لوڈنگ اور اوور چارجنگ کی شکایت ہیلپ لائن 130 پر کرسکتے ہیں۔
ترجمان موٹر وے پولیس کے مطابق بڑھتے ہوئے رش کے پیش نظر موٹر وے پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مدد کےلیے موٹر وے پولیس کی ہیلپ لائن 130 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: موٹر وے پولیس
پڑھیں:
میانوالی اور مکڑوال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 10 سے زائد دہشتگرد ہلاک
اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ میانوانی اور مکڑوال میں پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کارروائی میں 10 سے زائد خوارج دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ پنجاب پولیس نے میانوالی اور سی ٹی ڈی کا مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سربراہی میں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس موقع پر کہا کہ پنجاب پولیس الرٹ ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ دریں اثنا وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے خوارجی دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔ اطلاعات کے مطابق دہشتگرد مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو جہاد پر اکسایا جا رہا تھا جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔