اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف بڑا احتجاج، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، یہ احتجاج تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں منعقد کیے گئے، جہاں شہریوں نے حکومت سے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ مکمل کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں نے ملک کو بحران میں دھکیل دیا ہے۔
چند دن قبل اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑتے ہوئے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی شہداء کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور جنگ کے طول پکڑنے پر اب خود اسرائیلی عوام بھی حکومت کے خلاف سڑکوں پر آ گئے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔