اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لیے سال میں دو عظیم تہوار مقرر فرمائے ہیں جو مسلمانوں کے لیے خوشی، شکرگزاری اور روحانی تجدید کا پیغام لے کر آتے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو دیکھا کہ اہلِ مدینہ دو دنوں میں کھیل تماشے اور خوشیاں مناتے ہیں۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ یہ دو دن کیا ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یہ جاہلیت کے وہ دن ہیں جن میں ہم بے مقصد خوشیاں منایا کرتے تھے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہارے لیے ان دنوں کے بدلے دو بہترین دن عطا فرمائے ہیں یعنی عید الفطر اور عید الاضحی۔عید الفطر کا دن مسلمانوں کے لیے خوشی، شکرگزاری اور روحانی تجدید کا دن ہے۔ یہ دن رمضان کے مہینے کے اختتام پر آتا ہے جو ایک مقدس مہینہ ہے، جس میں روزہ رکھنا، عبادت کرنا اور اللہ کے قریب جانا ہر مسلمان کا مقصد ہوتا ہے۔ عید کے دن لوگ اپنے رب کے حضور شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے انہیں رمضان میں عبادت کرنے اور روزہ رکھنے کی توفیق دی۔ عید الفطر کا دن خوشی کا دن ہے ، یہ خوشی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے مطابق منانی چاہیے۔
تاریخ انبیا میں عید کی روایت عید کی خوشیاں منانے کا سلسلہ محض امت محمدیہ تک محدود نہیں بلکہ پچھلی امتوں میں بھی یہ روایت رہی ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی امت نے اس دن عید منائی جب ان کی توبہ قبول ہوئی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروکاروں نے اس روزخوشیاں منائیں جب آپ کو نمرود کی آگ سے نجات ملی۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے پیروکاروں نے اس دن جشن منایا جب آسمان سے مائدہ نازل ہوا۔ حضرت یونس علیہ السلام کی قوم نے عید منائی جب آپ مچھلی کے پیٹ سے رہا ہوئے۔
اسلام سے پہلے عرب معاشرے میں بھی مختلف تہوار منائے جاتے تھے لیکن وہ شراب، جوا، فحش گوئی اور بے ہودہ رسومات سے آلودہ تھے۔ اسلام نے ان خرافات کو مٹا کر خوشیوں کو پاکیزہ بنایا اور انہیں اللہ کی عبادت اور اجتماعی مسرت کا ذریعہ بنا دیا۔عید الفطر درحقیقت رمضان المبارک کی عظیم عبادتوں کے بعد اللہ کی طرف سے ایک انعام ہے۔ یہ دن صرف نئے کپڑے پہننے، مزیدار کھانے کھانے یا تفریح تک محدود نہیں، بلکہ اس کی اصل روح شکرگزاری، روحانی پاکیزگی اور اجتماعی مسرت ہے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ جب عید کا دن آتا ہے تو اللہ تعالی فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے کہ دیکھو میرے بندے نے میرا حکم پورا کیا، اب وہ میری بارگاہ میں حاضر ہو رہے ہیں۔ اے فرشتو! گواہ رہو کہ میں نے انہیں بخش دیا۔
نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہمیں عید منانے کے کئی پاکیزہ طریقے سکھاتی ہے۔ آپ ﷺ عید کے دن غسل فرماتے، صاف ستھرے کپڑے پہنتے، خوشبو لگاتے اور تکبیرات پڑھتے ہوئے عیدگاہ تشریف لے جاتے۔ آپ ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ عید کی خوشیاں مناتے وقت بھی عبادت اور تقوی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ آپ ﷺ عیدگاہ پیدل جاتے اور راستہ بدل کر واپس آتے، جو ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہر کام میں اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔
عید کے موقع پر آپ ﷺ کا ایک اہم عمل صدقہ فطر ادا کرنا تھا تاکہ معاشرے کے غریب اور ضرورت مند افراد بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ صدقہ فطر غریبوں کے لیے روزے داروں کے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اسلامی تہواروں کی روح دراصل انفاق فی سبیل اللہ اور اجتماعی خوشی میں شامل ہونا ہے۔
نبی اکرم ﷺ عید کے دن کھیل تماشوں اور پاکیزہ تفریح کو بھی جائز قرار دیتے تھے۔ ایک مرتبہ حبشیوں کی نیزہ بازی دیکھ کر آپ ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھی اس نظارے میں شریک ہونے دیا۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ اسلام میں خوشی کے اظہار کے لیے پاکیزہ تفریح کی گنجائش موجود ہے بشرطیکہ وہ شرعی حدود کے اندر ہو۔آپ ﷺ بچوں کی عید کی خوشیوں کا خاص خیال رکھتے تھے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بچوں کے دل میں خوشی نہ ڈالے وہ عید کی خوشی کا حق نہیں رکھتا۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ عید کے موقع پر بچوں کی خوشیوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور انہیں تحائف دے کر مسرت بخشنی چاہیے۔عید کے موقع پر آپ ﷺ رشتہ داروں، پڑوسیوں اور مساکین کی خبرگیری کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عید کا دن صرف کھانے پینے اور لباس کی تازگی کا دن نہیں بلکہ یہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کا دن ہے۔ آپ ﷺ کا یہ اسوہ ہمیں سکھاتا ہے کہ عید کی خوشیاں مناتے وقت معاشرے کے کمزور اور ضرورت مند طبقات کو نہیں بھولنا چاہیے۔
نبی کریم ﷺ کا یہ پاکیزہ اسوہ ہمیں سکھاتا ہے کہ عید کی حقیقی خوشی اللہ کی رضا میں پوشیدہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم عید کے دن نہ صرف ظاہری خوشیاں منائیں، بلکہ اس کے روحانی پہلوئوں کو بھی سمجھیں۔ اللہ تعالی ہمیں نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری عیدوں کو حقیقی معنوں میں مبارک بنائے۔آمین
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ﷺ نے فرمایا کہ علیہ السلام عید کی خوشی اللہ تعالی عید الفطر عید کے دن اللہ کی کہ عید کے لیے
پڑھیں:
ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک گلدستہ ہے جس میں ہر عقیدے ہر مسلک کی نمائندگی ہے، آج اس ملک میں آئین اور قانون نہیں، چادر چاردیواری محفوظ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک گلدستہ ہے جس میں ہر عقیدے ہر مسلک کی نمائندگی ہے، آج اس ملک میں آئین اور قانون نہیں، چادر چاردیواری محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج آپ، میں اور ہم سب نشانہ ہیں، ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں، مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو آئین کے تحفظ اور بہتری کے لئے ہی تحریک تحفظ آئین پاکستان چلی ہے۔
جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمیں جھوٹا بیانیہ دیا جاتا ہے کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے، معیشت کی بہتری اور شخصی آزادیوں کا آپس میں کوئی ماپنے کا پیمانہ نہیں، ہم سب ایک فریب زدہ نظام تلے جی رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہر مسلک سے تعلق رکھنے والے پاکستانی کو کہا کہ میں تمہارے ساتھ کھڑا ہوں، انشا اللہ جیت ہماری ہو گی۔