سائنسدانوں کی بڑی تعداد امریکا کیوں چھوڑنا چاہتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ٹرمپ انتظامیہ کی سائنسی تحقیق کے بجٹ میں کٹوتیوں نے سائنسدانوں کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ امریکا چھوڑ کر یورپ یا کینیڈا جانے پر غور کر رہے ہیں۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جواب دینے والے سائنسدانوں میں سے 75.3 فیصد امریکا چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی جج نے وائس آف امریکا کی بندش اور عملے کی برطرفی روک دی
سائنس دان، خاص طور پر وہ لوگ جو ابھی کم عمر ہیں اور اپنے کیرئیر کے آغاز میں ہیں، بڑی عمر کے سائنسدانوں کے مقابلے میں امریکا چھوڑنے پر زیادہ غور کریں گے۔
اس حوالے سے ہوئے تقریباً 1,650 سائنسدانوں نے سروے میں حصہ لیا، سروے رپورٹ کے مطابق 548 ڈاکٹریٹ کے طلبا میں 340 امریکا چھوڑنے پر غور کر رہے تھے۔
سروے کے مطابق ان طلبا میں سے 255 نے کہا کہ وہ مزید سائنس دوست ممالک کے لیے ملک چھوڑنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سائنس دانوں سمیت دسیوں ہزار وفاقی ملازمین کو عدالتی حکم کے ذریعے برطرف کیا گیا ہے، جس سے افراتفری پیدا ہوئی اور تحقیقی کام میں خلل پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مونارک تتلیاں معدومیت کے دہانے پر، امریکا نے اہم قدم اٹھالیا
جینومکس اور ایگریکلچر گریڈ کے ایک طالب علم نے رائے شماری کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرا گھر ہے، میں واقعی میں اپنے ملک سے پیار کرتا ہوں۔ لیکن میرے بہت سے اساتذہ مجھے ابھی باہر نکلنے کو کہہ رہے ہیں‘۔
ایک محقق کے مطابق وہ اپنے کیریئر کے ایک اہم مرحلے پر تحقیقی فنڈنگ میں کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے سائنسدانوں کی طرح اس طوفان کا زیادہ دیر تک مقابلہ نہ کر سکیں۔
تحقیقی کٹوتیوں کی ایک مثال نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ہے، جہاں زچگی کی صحت اور ایچ آئی وی سے متعلق تحقیق ہوتی ہے، اس ادارے کا تحقیقی بجٹ بھی روک دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈٹرمپ سائنسدان کٹوتی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈٹرمپ کٹوتی غور کر رہے کر رہے ہیں چھوڑنے پر
پڑھیں:
پاکستانی یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے، اصل سبب کیا بنا؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں