معاشی استحکام کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے، افنان اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بات چیت تو آپ کے سامنے ہوئی ہے اور کوشش کی ہے انھوں نے کہ بات چیت کریں لیکن بات یہ ہے کہ بات چیت کیلیے کوئی سازگار ماحول چاہیے ہوتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انھوں نے سانحہ اے اپی ایس کے بعد پوری قومی قیادت کو نیشنل ایکشن پلان پر اکٹھا کر دیا تھا، بلوچستان واقعہ کے بعد اور سیکڑوں شہادتوں کے بعد پاکستان میں فی الحال اس طرح کا انوائرمنٹ موجود نہیں ہے اور ہم ایک دوسرے سے ہی لڑتے جا رہے ہیں۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنم افنان اللہ خان نے کہا کہ آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے اور اس کے ثمرات بھی آہستہ آہستہ عوام تک آنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں تک سیاسی استحکام کی بات ہے میرا خیال ہے کہ مشکل وقت گزر گیا ہے اور مستقبل قریب میں میں سیاسی لحاظ سے حالات بہتر ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس جو آپشنز موجود تھیں آج سے ایک سال پہلے وہ انھوں نے زیادہ تر ایکسرسائز کر لی ہیں، عمران خان کے اندر کپیسٹی نہیں ہے کہ وہ الائنسز بلڈ کر سکیں، جے یو آئی کے بغیر میں نہیں سجمھتا کہ پی ٹی آئی حکومت کے لیے کوئی میجر پرابلم کری ایٹ کر سکتی ہے۔
اسپورٹس تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے کہا یہ آئی واش تھا، ہماری چیمپیئنز ٹرافی صرف چار دن میں ختم ہو گئی، ٹیم کی کارکردگی پر لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا تھا، گذشتہ سال 9جون کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں ہم نیویارک میں بھارت سے ہارے تولوگوں کے غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلیے انھوں نے ایک نئی کہانی کی کہ ٹی 20 کا کپتان سلمان علی آغا ہوگا، آپ خود سوچیں اتنے بڑے افلاطون بیٹھے ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں کیا ان کو پتہ نہیں ہے کہ نیوزی لینڈ کی پچز کیسی ہوتی ہیں؟، مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں پاکستان کو ٹی 20 ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ نہ کھیلنا پڑ جائیں کیونکہ اب ایشیا کپ ہے ستمبر میں اس کے بعد اگلے برس ٹی 20 ورلڈ کپ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انھوں نے ہے اور کے بعد
پڑھیں:
ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک ایسے دور سے گزر رہا جہاں بولنے اور سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے، وطن عزیر ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جس میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگا دی گئی ہیں۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ کون سا حصہ ہے وفاق کا جہاں استحکام ہے۔؟ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر کے نیچے ہیں، سالانہ 25 لاکھ نوجوان تعلیم مکمل کر کے مارکیٹ میں آتے ہیں اور نوکریاں نہیں ہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے حقائق پریشان کر دینے والے ہیں، ملک میں استحکام لانے کا حل یہ ہے کہ بند کمروں میں فیصلے بند ہوں، استحکام تب آئے گا جب حکمران وہ ہو جس کے پیچھے عوام کھڑے ہیں، اشرافیہ کو اپنے اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔