یہ درست نہیں صدر زرداری نے کینالز منصوبے کی منظوری دی، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ کینالز منصوبہ وفاقی حکومت نے شروع کیا، اس پر اسی سے بات کریں گے، کینالز منصوبے سے متعلق ہر فورم پر بات کریں گے، کارپوریٹ فارمنگ، سولر انرجی کو سندھ حکومت خود پروموٹ کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ صدر آصف علی زرداری نے کینالز منصوبے کی منظوری دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران شرجیل میمن نے کہا کہ ایک میٹنگ ہوئی جس میں 10 چیزوں پر بات ہوئی، جن میں گرین انیشیٹیو سمیت کئی چیزیں زیر بحث آئیں، اس میٹنگ کے منٹس غلط ریکارڈ ہوئے، میٹنگ کی پریس ریلیز بھی غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایکنک سمیت تمام متعلقہ دفاتر میں کینالز منصوبے کی مخالفت کی، کینالز منصوبے پر پیپلز پارٹی کی رضا مندی نہ تھی، نہ ہے اور نہ رہے گی۔
سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سندھ کو پانی کا حصہ پہلے ہی 50 فیصد کم مل رہا ہے، سندھ میں پہلے ہی پانی کی قلت ہے، کینال منصوبے پر ہم کسی صورت راضی نہیں ہوں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کو 1991ء معاہدے کے مطابق پانی نہیں مل رہا، وزیراعظم سے درخواست ہے وہ کینالز منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کریں۔ شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ کینالز منصوبہ وفاقی حکومت نے شروع کیا، اس پر اسی سے بات کریں گے، کینالز منصوبے سے متعلق ہر فورم پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ، سولر انرجی کو سندھ حکومت خود پروموٹ کررہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کینالز منصوبے بات کریں گے شرجیل میمن نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی یلو لائن منصوبے کی لاگت 190 فیصد بڑھ کر 178 ارب روپے تک پہنچ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے کراچی یلو لائن منصوبے کی نظر ثانی شدہ لاگت 178 ارب 59 کروڑ روپے کی منظوری دے دی ہے، جو 2019 میں تخمینہ شدہ 61 ارب 43 کروڑ روپے کی نسبت 190 فیصد زیادہ ہے۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے اس کے علاوہ دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی 10 ارب 55 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کراچی یلو لائن سمیت کل 256 ارب روپے مالیت کے چار منصوبے حتمی منظوری کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ایکنک) کو بھیجنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اس اقدام سے منصوبے کی مالی وسائل کی ضروریات اور آئندہ ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ کے لیے بجٹ کی تیاری میں مدد ملے گی۔