Daily Mumtaz:
2025-04-22@06:28:23 GMT

سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا، کل عید ہوگی

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا، کل عید ہوگی

سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آگیا، کل 30 مارچ بروز اتوار عید الفطر ہوگی۔
دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں رمضان المبارک کے اختتام پر شوال کا چاند دیکھنے کی روایت ہے اور ایسے میں کئی ممالک میں ڈرونز کا استعمال کیا جاتا ہے۔
شوال کا چاند نظر آنے سے سرکاری طور پر رمضان المبارک کے اختتام اور عید الفطر کے آغاز کا اعلان کیا جاتا ہے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق سعودی عرب اور عمان میں شوال کا چاند نظر آگیا اور کل 30 مارچ بروز اتوار عید الطفر ہوگی۔
اس سے قبل، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں شوال کا چاند دیکھنے کیلئے اجلاس ہوا جب کہ سعودی سپریم کورٹ نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ کوئی بھی شخص شوال کا چاند دیکھے تو اس کی اطلاع قریبی عدالت یا مقامی حکام کو دیں۔
سعودی ماہرین فلکیات کے مطابق آج دوپہر 2 بجےچاند کی پیدائش ہوگی، سورج غروب ہونے کے بعد چاند 8 منٹ تک افق پر رہے گا جب کہ سعودی رویتِ ہلال کمیٹی کی کمیٹیاں شوال کے چاند کی نگرانی کر رہی ہیں۔
سعودی سپریم کورٹ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ کوئی بھی شخص شوال کا چاند دیکھے تو اس کی اطلاع قریبی عدالت یا مقامی حکام کو دیں۔
اس فیصلے سے اس بات کی تصدیق کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا عید الفطر اتوار 30 مارچ 2025 کو ہوگی یا ماہ صیام کے 30 روزے پورے ہوں گے۔
سرکاری اعلامیے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ جو کوئی بھی چاند کو اپنی آنکھوں سے پھر کسی دوربین کی مدد سے دیکھے وہ اس کی اطلاع اپنی قریبی عدالت کو دے اور اپنی گواہی درج کروائے۔
دوسری جانب، پاکستان میں چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کااجلاس کل ہوگا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شوال کا چاند نظر ا میں شوال کا چاند

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین اپنے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

ملا حسن اخوند نے زور دیا کہ عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’قول و فعل‘ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اسحاق ڈارکا یہ دورہ کئی ماہ کے سفارتی تعطل، سرحدی جھڑپوں اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد اسلام آباد اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کے عمل کی ایک نئی بنیاد ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغان عسکریت پسند گروہ سرحد پار حملے کرتے ہیں اور یہاں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اس کے جواب میں، پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور افغان شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں کابل میں نئے مذاکراتی عمل کے تحت ملاقات کی تھی جس کا مقصد اعتماد اور تعاون کی بحالی ہے۔

اسحٰق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے دہشت گردی کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ’اہم تشویش‘ قرار دیا تھا۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر نے پاکستان میں مقیم افغانوں کی بے دخلی کے معاملے پر کہا کہ پاکستان کے یکطرفہ اقدامات مسئلے کو مزید شدت دے رہے ہیں اور حل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بن رہے ہیں، بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے۔

افغان وزارت خارجہ نے بھی اس معاملے پر اسی طرح کا موقف اختیار کیا ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور ان کی جبری وطن واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انسانی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم یا واپس آنے والے افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اسحٰق ڈار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق یکم سے 13 اپریل کے درمیان طورخم اور اسپن بولدک سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے تقریباً 60 ہزار افغان باشندے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

یہ بے دخلی دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کا مقصد 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اب غیرقانونی قرار دیے جاچکے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) اور دیگر دستاویزات کی کمی ہے۔

انسانی ہمدردی کے اداروں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے جو واپس آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کے پاس وسائل یا پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے 1.3 ملین سے زائد افغانوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد چھوڑنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ انہیں 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے۔

دریں اثنا، مغربی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کی نقل مکانی کا عمل تیز کریں جن سے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستانی حکومت نے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری شروع ہو جائے گی جو اس وقت تک کسی تیسرے ملک میں آباد نہیں ہوئے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واپس بھیجے جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، ڈکیتی کی جھوٹی اطلاع دینے پر شہری گرفتار
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • رانی مکھرجی کی فلم ’مردانی 3‘ کب ریلیز ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، پانچویں بار گواہان کی طلبی
  • آئندہ دنوں میں بجلی مزید 7 سے 8 روپے فی یونٹ سستی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، پانچویں بار گواہان کی طلبی
  • وقف قانون کے خلاف لڑائی میں جیت ہماری ہوگی، ملکارجن کھرگے
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • سی ٹی ڈی کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،5دہشت گرد ہلاک