کشمیر میں شب قدر اور جمعۃ الوداع کی تقریبات پر پابندی مداخلت فی الدین ہے، متحدہ مجلس علماء
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
مجلس نے وقف ترمیمی بل کو مسلم کُش قراد دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس علماء اس بات کو دہراتی ہے کہ یہ بل ملتِ اسلامیہ کے مفادات کے خلاف ہے اور مسلمانوں کے مذہبی و اجتماعی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء نے جامع مسجد سرینگر میں شبِ قدر اور جمعة الوداع کے مذہبی اجتماعات پر پابندی کے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "مذہبی آزادی میں کھلی مداخلت" قرار دیا ہے۔ متحدہ مجلس علماء کے سکریٹری کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف حصوں حتیٰ کہ جنگ زدہ علاقوں میں بھی، مسلمانوں کو اجتماعی عبادات کی اجازت دی گئی، لیکن سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں سب سے بڑے اجتماع کو روکنا افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ عید الفطر کے حوالے سے متحدہ مجلس علماء نے اعلان کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے تمام خطیب، ائمہ اور علماء اپنے عید خطبات میں وقف ترمیمی بل کے خلاف متفقہ طور پر آواز بلند کریں گے۔
متحدہ مجلس علماء نے بل کو مسلمانوں کے دینی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر پہلے ہی حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔ متحدہ مجلس علماء نے مطالبہ کیا ہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ میں اس بل کو منظور نہ کرے اور مسلمانوں کے مذہبی حقوق کا احترام کیا جائے۔ متحدہ مجلس علماء نے وقف ترمیمی بل کو مسلم کُش قراد دیتے ہوئے کہا کہ مجلس علماء اس بات کو دہراتی ہے کہ یہ بل ملتِ اسلامیہ کے مفادات کے خلاف ہے اور مسلمانوں کے مذہبی و اجتماعی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متحدہ مجلس علماء نے مسلمانوں کے کے مذہبی
پڑھیں:
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔