UrduPoint:
2025-04-22@01:23:06 GMT

پاکستانی طالبان کے حملے میں سات فوجی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

پاکستانی طالبان کے حملے میں سات فوجی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان کی پولیس کے حوالے سے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ افغان سرحد سے متصل ایک علاقے میں سات فوجی مارے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ 'مسلح طالبان‘ ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے، جہاں سے انہوں نے فوجی قافلے پر اچانک حملہ کر دیا۔ فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں آٹھ جنگجو ہلاک جبکہ چھ زخمی ہو گئے۔

کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں فوج کو جنگی ہیلی کاپٹرز کی معاونت بھی حاصل رہی۔

اے ایف پی کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کے خلاف برسرپیکار مسلح گروہوں کے حملوں میں 190 سے زائد افراد ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر فوجی شامل تھے۔

(جاری ہے)

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے مارچ کے وسط میں سکیورٹی فورسز کے خلاف 'اسپرنگ کمپین‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال پاکستان میں تقریباً ایک دہائی کا سب سے ہلاکت خیز سال ثابت ہوا۔ اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مرتب کردہ اعداد وشمار کے مطابق اس دوران سولہ سو سے زائد افراد مارے گئے۔ ان میں سے تقریباً نصف سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ یہ تشدد زیادہ تر پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں تک ہی محدود ہے۔

بلوچ نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ کے دوران 'خود کش حملہ‘

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لک پاس کے علاقے میں ایک خود کش حملے کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور غالبا وہاں جاری نیشنل بلوچ پارٹی (بی این پی) کے دھرنے کی طرف جانے کی کوشش میں تھا تاہم اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

بی این پی کے رہنما اختر مینگل اور دیگر رہنما وڈھ سے کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کر رہے ہیں۔

ان کا مطالبہ ہے کہ بلوچ خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا ترک کیا جائے جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

بی این پی نے الزام عائد کیا ہے کہ لانگ مارچ میں رکاوٹین ڈالی جا رہی ہیں جبکہ ڈھائی سو کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ تاہم اختر مینگل کا اصرار ہے کہ وہ کوئٹہ تک پہنچ کر ہی رہیں گے۔

متوقع طور پر لانگ مارچ کے تحت وہ اور ان کے حامی ہفتے کے دن کوئٹہ پہنچ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال مخدوش ہوئی ہے جبکہ علیحدگی پسند عناصر اکثر پولیس اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

خاص طور پر کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پاکستانی سکیورٹی فورسز کو براہ راست نشانہ بنانے کی کوشش تیز کر چکی ہے۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لانگ مارچ

پڑھیں:

دکی، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 5 مبینہ دہشتگرد ہلاک

سکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن دکی کے بی ایریا میں ڈبر پہاڑ کے مقام کیا گیا۔ جس کے دوران پانچ دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ سکیورٹی فورسز نے سی ٹی ڈی کے ہمراہ بلوچستان کے ضلع دکی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے پانچ مبینہ دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن دکی کے بی ایریا میں ڈبر پہاڑ کے مقام کیا گیا۔ جس کے دوران پانچ  دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی انٹلیجنس بنیاد پر کی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی لاشیں ابتدائی طور پر سول ہسپتال دکی منتقل کردی گئیں۔ جہاں ضروری کاروائی کے بعد کویٹہ روانہ کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخواہ میں سکیورٹی فورسز نے دو مختلف آپریشن، 6 خوارج کو ہلاک کردیا گیا
  • خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاک
  • محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
  • جماعت اسلامی کا یکجہتی فلسطین مارچ، اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون سیل
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
  • کراچی میں ڈکیتوں کو لوٹ مار مہہنگی پڑ گئی، شہری کی فائرنگ سے ایک ڈکیت ہلاک
  • راولپنڈی: مسلح افراد کے حملے میں فوڈ چین کا رائیڈر زخمی
  • دکی، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 5 مبینہ دہشتگرد ہلاک
  • سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کو استعمال کیا، مولانا ہدایت الرحمان