ایک ارب ڈالرز کی گندم بیرونِ ملک سے درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، بڑا دعویٰ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مرکزی چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ ایک ارب ڈالرز کی گندم بیرونِ ملک سے درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔خالد حسین باٹھ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ اس سال بھی ابھی تک گندم کا سرکاری ریٹ مقرر نہیں کیا گیا، حکومت نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ وہ گندم کی خریداری نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ گندم، گنا، چاول، مکئی، جو، سرسوں، کپاس اور سبزیوں کی فصل کا معاوضہ ابھی تک نہیں ملا، پچھلے سال گندم کے حکومتی نرخوں کے باعث کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔خالد حسین باٹھ کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مافیا نے بھی اپنی مرضی سے گنے کا ریٹ 400 روپے فی من مقرر کر دیا ہے، کسانوں سے 250 سے 350 روپے فی من گنا خریدا گیا، بقایا جات بھی نہیں دیے گئے۔خالد باٹھ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر گندم کا سرکاری ریٹ 4200 روپے فی من مقرر کرے، مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو عید کے بعد ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ کسان گندم کاشت کریں، ریلیف دوں گی۔
بیماریوں سے بچنے کیلئے پاؤں کو کتنی بار دھونا چاہیے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر---فائل فوٹوصدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کہنے پر گندم تو کاشت کرلی، مگر ابھی تک کسی کسان سے ملاقات نہیں کی، اس وقت تک مریم نواز نے کسی کسان زمیندار سے ملاقات نہیں کی۔
ان کا کہنا ہے کہ سلمیٰ بٹ مریم نواز کی ترجمان بنی ہیں، ان کو کسانوں کا کچھ نہیں پتا، کسی ایسے انسان کو لائیں جو کسانوں سے بات تو کرے، جس کو زراعت کا پتا نہیں اس کو منسٹری دے دی ہے۔
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان کے حالات بہت برے ہیں، حکومت کو 2 روز کا وقت دیتا ہوں۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے، گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلیوں سے کسانوں کا کھربوں کا نقصان ہوا ہے، اس طرح کے حالات سے کاشتکار خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشت کار ڈر ڈر کر زندگی گزار رہا ہے، کپاس کا کاشت کار رو رہا ہے، حکومت کے کہنے پر کپاس کاشت کی گئی۔