سی ایم جی کی ’’ساؤتھ چائنا سی اسٹڈیز ایکسپرٹ کمیٹی‘‘ کا قیام اور ’’ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں ساؤتھ چائنا سی پرسیپشنز رپورٹ ‘‘کا اجراء
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ، چائنا انسٹی ٹیوٹ آف ساؤتھ چائنا سی اسٹڈیز، اور ہوایانگ میرین اسٹڈیز سینٹر کے اشتراک سے منعقدہ سی اہم جی کی “ساؤتھ چائنا سی ایکسپرٹ کمیٹی” اور “ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں ساؤتھ چائنا سی پرسیپشنز رپورٹ” کے اجراء کی تقریب چین کے شہر سان یا میں منعقد ہوئی۔
سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شن ہائی شیونگ نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ “بحیرہ جنوبی چین میں استحکام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنا چاہیے اور اسے امن، دوستی اور تعاون کا سمندر بنانا چاہیے”۔ انہوں نے کہا کہ”ساؤتھ چائنا سی اسٹڈیز ایکسپرٹ کمیٹی” کا قیام چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے سمندری ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک اختراعی اقدام ہے۔تقریب میں ، “ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں ساؤتھ چائنا سی پرسیپشنز رپورٹ” جاری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے عوام بحیرہ جنوبی چین کے معاملات کو سفارتی ذرائع اور بات چیت سے حل کرنے پر زیادہ متفق ہیں اور وہ بحیرہ جنوبی چین کے خطے میں چین کے ساتھ تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین کے
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔