یونیورسٹی کی عبوری صدر کترینہ آرمسٹرانگ ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
الجزیرہ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کی صدر کترینہ آرمسٹرانگ کے پاس صرف اگست سے یہ عہدہ تھا اور وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت تیزی سے منسلک ہونے کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر کترینہ آرمسٹرانگ نے ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کی صدر کترینہ آرمسٹرانگ کے پاس صرف اگست سے یہ عہدہ تھا اور وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت تیزی سے منسلک ہونے کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے کولمبیا یونیورسٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ وفاقی حکومت کی جانب سے طلب کردہ اصلاحات کی ایک فہرست تیار کرے گی، جس میں کیمپس پولیس کو گرفتاری کے اختیارات دینا اور مڈل ایسٹ اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ کے لیے نئی نگرانی شامل ہے۔
نامہ نگار کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کولمبیا کے لیے منسوخ کی جانے والی 40 کروڑ ڈالر کی سالانہ وفاقی گرانٹ کی بحالی کا عمل شروع کرنے کے لیے کیا گیا تھا یہ اس کے آپریٹنگ بجٹ کا پانچواں حصہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سزا مبینہ طور پر یہود دشمنی اور غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف یونیورسٹی کے ردعمل کے لیے دی گئی تھی۔ کولمبیا یونیورسٹی کے بہت سے اساتذہ اس بات سے خوش نہیں تھے کہ انہوں نے اپنے صدر کی رضامندی کو قانونی جنگ کے بغیر قبول کر لیا۔ اس بات پر بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اس عمل سے ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر یونیورسٹیوں کے پیچھے پڑجانے کے حوصلے کو تقویت ملے گی، جو اس کے پاس پہلے سے موجود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر کترینہ آرمسٹرانگ کولمبیا یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ کے یونیورسٹی کی کے لیے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا