آئین کے مطابق صدر نئی کینالز کی منظوری نہیں دے سکتا، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق صدر نئی کینالز کی منظوری نہیں دے سکتا۔ آٹھ جولائی کے اجلاس کے منٹس درست نہیں۔ کہا ملک میں نئی کینالز کے لیے پانی دستیاب نہیں، ہماری حمایت کے بغیر وفاقی حکومت نہیں چل سکتی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہوئی ہے، نگراں حکومت میں چولستان کو آباد کرنے کیلئے نئی نہروں کا فیصلہ ہوا، جبکہ جنوری میں پنجاب حکومت نے پروپوزل بنایا۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پروپوزل میں چولستان کو آباد کرنے کا ذکر تھا، 17جنوری 2024 کو معاملہ ارسا میں گیا، جس کے بعد ارسا نے اس منصوبے کی منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ ایکنک میں چولستان کے نام کے بغیر6 کینال معاملہ آیا، کینال کا معاملہ آیا تو سندھ کے نمائندے نے اعتراض کیا، ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صدر آصف زرداری کی زیرصدارت میٹنگ ہوئی، صدر کو کہا گیا کہ آپ کو ایری گیشن پر بریفنگ دیںگے، صدر زرداری نے کہا اچھی بات ہے صوبوں سے بات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ کے جو منٹس جاری کیے گئے وہ غلط تھے، صدر نے میٹنگ میں کسی کینال کی مںظوری نہیں دی، صدر کی میٹنگ کو بہانا بناکر کینال کی مںظوری دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پانی کا مسئلہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے، دریائے سندھ میں بھی پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہے، محکمہ ایریگیشن سندھ متحرک ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ دریا پر کوئی کچھ بنالے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر وفاقی حکومت نہیں چل سکتی ہے، سی سی آئی میں معاملہ آئے بغیر اس پر یہ کچھ نہیں کر سکتے، صدر نے پارلیمنٹ سے خطاب میں واضح کہا دریائے سندھ پر نئی کینالز پر اعتراض ہے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ کینالز کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے، ہم نے لڑنے اور بندوق اٹھانے کا نہیں کہا، بلکہ ہم نے آئینی راستہ اپنایا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نئی کینالز نے کہا کہ معاملہ ا شاہ نے
پڑھیں:
نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
لاہور:دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کا معاملہ پیپلز پارٹی کیلیے نعمت بن گیا۔ پیپلزپارٹی کے 2رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاملہ پارٹی کو بنیاد کے ساتھ دوبارہ جڑنے اور حکومت میں رہتے ہوئے ایک آزاد موقف اپنانے کا موقع دے رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے متنازعہ نہروں کے منصوبے کو روکنے کے مطالبے سے انکار کرنے اور حکومت سے حمایت واپس لینے کی وارننگ کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے اس تعطل کے تلخ نتائج کو محسوس کرتے ہوئے اتوار کو بالآخر سیاسی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
اور پیپلز پارٹی کی قیادت والی سندھ حکومت کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور ان کے والد صدر مملکت آصف علی زرداری معاملے پر دونوں ایک پیج پر ہیں۔