اسلام آباد ٹریفک پولیس کی زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی چیف ٹریفک آفیسر کیپٹن (ر) سید ذیشان حیدر کی ہدایت پر زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
کیپٹن (ر) ذیشان حیدر نے کہا ہے کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس کے اسپیشل سکواڈ وفاقی دارالحکومت کی بس اڈوں پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔ جن میں فیض آباد، منڈی موڑ، کراچی کمپنی اور 26 نمبر بس ٹرمینلز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ٹریفک پولیس کا عید کے دنوں میں اضافی کرایہ وصولی پرکارروائی کرنے کا اعلان
ٹریفک پولیس افسران نے گاڑیوں کے کرایہ نامہ چیک کیے گئے۔ زائد کرایہ وصول کرنے والے متعدد ٹرانسپورٹرز کو چالان ٹکٹ جاری کیے گئے۔ جبکہ مسافروں کو وصول کیا گیا زائد کرایہ واپس بھی کروایا گیا۔ اضافی کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف سخت کاروائیاں جاری ہیں۔
چیف ٹریفک آفیسر نے کہا ہے کہ شہری زائد کرایہ اور نامناسب رویہ کے متعلق شکایت اسلام آباد ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 پر درج کروائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ٹریفک پولیس زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز عید کیپٹن (ر) ذیشان حیدر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ٹریفک پولیس زائد کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹرز کیپٹن ر ذیشان حیدر اسلام آباد ٹریفک پولیس زائد کرایہ
پڑھیں:
پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
پشاور میں آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا. پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق پشاور کی گلیوں سے لیکر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کا آئس جیسی خطرناک نشہ آور اشیاء کا استعمال لمحہ فکریہ ہے۔ جس نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحالی مراکز میں مریضوں کے لگاتار اضافے نے ڈاکٹروں کو تشویش کا شکار کردیا ہے. مراکز میں وسائل محدود ہیں.علاج بھی طویل اور مہنگا ہے۔
دوسری جانب پولیس اور انسدادِ منشیات فورس کی آئس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ مگر اسمگلنگ اور سپلائی چین اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ ایک گینگ کے پکڑے جانے کے بعد دوسرا فوراً متحرک ہو جاتا ہے.نشوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے سب سے زیادہ شہری پریشان ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پولیس اگر اپنا کام ٹھیک سے کرتی تو حالات ایسے نہ ہوتے۔حل صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی نہیں. بلکہ معاشرتی بیداری، تعلیمی اداروں میں آگاہی اور والدین کی بروقت توجہ ہی نوجوانوں کو اس تباہ کن راستے سے بچا سکتی ہے۔