Daily Ausaf:
2025-04-22@18:55:14 GMT

جمعۃ الوداع

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
آج جمعتہ الوداع ہے اور آج کے یوم سعید کو پوری دنیا کے مسلمان قبلہ اول مسجد اقصی کی آزادی کے لیے یوم القدس کے طور پر بھی مناتے ہیں اور تجدید عہد کرتے ہیں کہ وہ قبلہ اوّل بیت المقدس یعنی مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔ بیت المقدس اس عظیم عمارت کا نام ہے جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام آسمانی مذاہب کے لیے بھی مقدس اور محترم مقام ہے۔ مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کا پہلا قبلہ اوّل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ مسجد اقصیٰ کا ذکر قرآن مجید کے پندرھویں پارہ میں آیا ہے۔ اسی سر زمین میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بھی ہوئی بہت سے انبیاء کرام یہاں تشریف لائے، اسی وجہ سے اسے انبیاء کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے۔ سال کے سب سے عظیم دن ہم سب مل کر قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔ جمعتہ المبارک کی عظمت و رفعت محتاج بیان نہیں جو قدر و منزلت اسے عطا ہوئی ہے کسی اور دن کو وہ نصیب نہیں ہوئی۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے نبیﷺ نے فرمایا ’’سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ہو جمعہ کا دن ہے، اس میں حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت ہوئی، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام جنت سے نکالے گئے اور یہی وہ دن ہے جس میں قیامت قائم ہوگی۔‘‘
زمانہ جاہلیت میں جمعہ کو عروبہ کہا جاتا تھا۔ حضور اکرمﷺ کی بعثت سے پانچ سو ساٹھ برس قبل جناب کعب بن لوئی نے اس دن کا نام جمعہ رکھا کہ اس زمانے میں قریش ایک مقام پر جمع ہوتے اور کعب خطبہ دیا کرتے اکثر جناب کعب آسمانی کتابوں کے حوالے سے نبی آخر الزماںﷺ کے تشریف لانے اور آپﷺ کی خوبیوں اور محاسن کا بیان کرتے تھے، خصوصاً یہ ثابت کرتے تھے کہ اس عظیم انسان کی ولادت بنو اسماعیل کے قبیلہ قریش ہی میں ہوگی، وہ لوگوں کو وعظ و نصحیت کرتے تھے کہ اپنی نسل کو وصیت کرتے رہنا کہ تم میں جو بھی اس نبی آخر الزماںﷺ کا زمانہ پائے وہ ان پر ایمان لے آئے۔
اگرچہ جمعہ کا لفظ بولا جاتا تھا لیکن یہ لفظ عرب میں مشہور نہ تھا صرف قریش کے درمیان اس کا استعمال تھا۔ حضور اکرمﷺ کی جلوہ گری اور نزول قرآن کے بعد اس کو اتنی شہرت ملی کہ اس کے مقابلے میں عروبہ کا لفظ لغت عرب سے ختم ہوگیا اور اب دنیا صرف اس کو جمعہ کے نام سے جانتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ سے پوچھا گیا کہ اس کا نام جمعہ کیوں رکھا گیا؟ تو آپﷺ نے فرمایا اس لیے کہ اس میں تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی خمیر کی گئی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور دوبارہ اٹھایا جائے گا اور اسی دن گرفت ہوگی اور اسی دن جمعہ کی آخری تین ساعتوں میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں اللہ سے جو دعا مانگے وہ قبول فرمائے گا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے رسول اکرمﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’اس میں ایسی گھڑی ہے کہ جس مسلمان بندہ کو وہ میسر آجائے اور وہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اللہ سے جس چیز کا سوال کرتا ہے اللہ رب العزت اسے ضرور عطا فرما دیتا ہے۔‘‘ اور آپﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس کا مختصر ارشاد فرمایا ’’بہت لمبا طویل وقت نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک مختصر سی گھڑی ہوتی ہے۔‘‘
مسلم کی ایک حدیث کے مطابق ’’وہ گھڑی امام مسجد کے منبر پر بیٹھنے سے نماز جمعہ کے ختم ہونے تک ہے۔‘‘ ترمذی کی حدیث کے مطابق ’’یہ گھڑی عصر سے لے کر سورج غروب ہونے تک تلاش کی جائے۔‘‘
اس دن کی فضیلت نبی اکرمﷺ نے بھی بتائی حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذرؓ سے روایت ہے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کا دن سید الایام اور اللہ رب العزت کے نزدیک بڑی عظمت والا ہے۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب نبیﷺ نے فرمایا کہ ’’رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے خود ماہ رمضان کی باقی تمام مہینوں پر فضیلت ہے۔‘‘ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک اللہ رب العزت کسی مسلمان کو جمعہ کے دن نہیں چھوڑتا مگر اس کی مغفرت فرما دیتا ہے اور جمعہ مسلمانوں کی عید کا دن ہے سرکار مدینہﷺ نے فرمایا کہ جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن روشن سفید دن ہے اس حدیث کے تحت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ لکھتے ہیں کہ امام احمد بن حنبلؒ سے منقول ہے کہ آپﷺ نے فرمایا شب جمعہ لیلتہ القدر سے بھی افضل ہے کیونکہ شب جمعہ حضور اکرمﷺ کا نور حضرت سیدہ آمنہؓ کے رحم اقدس میں قرار پذیر ہوا اور آپﷺ کا ظہور دنیا و آخرت میں جن خیرات و برکات کا موجب ہے وہ حد و شمار سے باہر ہیں۔ حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا جب جمعہ سلامتی سے گزرے تو باقی ایام بھی سلامتی سے گزریں گے اور جب ماہ رمضان سلامتی سے گزرا تو پورا سال سلامتی سے گزرے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کوئی مسلمان نہیں جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات انتقال کر جاتا ہے مگر اللہ اسے فتنہ قبر (یعنی عذاب قبر) سے بچا لیتا ہے۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو انتقال کر جاتا ہے وہ عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے۔ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر لگی ہوگی۔ حضرت ابو ہریرہؓ کا بیان ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جو (مسجد میں داخل ہونے والوں کو) ترتیب وار لکھتے ہیں پس جب امام مسجد خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھتا ہے تو وہ اپنی فائلوں کو بند کر دیتے ہیں اور خطبہ جمعہ سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور جلدی آنے والا اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں گائے صدقہ کرتا ہے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی مانند ہے جس نے مینڈھا صدقہ کیا اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہوتا ہے جس نے مرغی صدقہ کی اور اس کے بعد آنے والا ایسا ہے جس نے انڈہ صدقہ کیا۔ حضرت علقمہؓ کا بیان ہے کہ حضرت عبداللہؓ کے ساتھ جمعہ کے لیے گیا تو ان سے پہلے تین آدمی مسجد میں آچکے تھے انہوں نے فرمایا چوتھا نمبر ہے اور یہ نمبر بہت دور کا ہے میں نے نبی کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگ قیامت کے دن جمعہ میں آمد کے حساب سے اللہ رب العزت کے قریب بیٹھیں گے پہلے اول پھر دوسرا پھر تیسرا پھر چوتھا بہت دور ہے حضرت اوس بن اوس ثقفیؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا اور مسجد میں جلدی آیا پیدل چل کر آیا سوار ہو نہیں آیا امام کے قریب بیٹھا خطبہ سنا اس دوران کوئی بے ہودہ حرکت نہ کی تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور راتوں کے نفلوں کا ثواب ہے۔ حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل اور جس قدر ہوسکے خوب طہارت و صفائی حاصل کرے، گھر سے خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے گھر سے مسجد کی طرف چل دے اور دو شخصوں کے درمیان تفریق نہ کرے پھر مقدر میں جتنا لکھا ہو نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے تو اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ حضرت ابو امامہؓ کا بیان ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے بہا دیتا ہے یعنی گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ ان احادیث نبویﷺ سے ثابت ہوا کہ جمعہ کا دن کتنا فضیلت والا ہے اور اس دن غسل کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا، حسب توفیق عمدہ کپڑے پہننے کا اہتمام کرنا چاہیے جمعہ چونکہ قرآن و سنت اور اجماع سے ثابت ہے اس لیے اس کا منکر کافر ہے نماز جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے جس طرح دوگانہ جمعہ فرض ہے اسی طرح خطبہ بھی فرض ہے جو آداب نماز کے لیے ہیں وہی خطبہ جمعہ کے لیے ہیں یہی وجہ ہے کہ خطبہ کے دوران بات چیت کرنا ادھر ادھر دیکھنا اور لغو کام کرنا حتیٰ کہ ہاتھ سے کوئی چیز ہٹانا بھی ممنوع و حرام ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی پاکﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران کلام کیا وہ اس گدھے کی طرح ہے جس پر کتابیں اٹھائی ہوئی ہوں اور جس نے دوسرے سے کہا کہ خاموش ہو جائو اس کے لیے جمعہ کا ثواب نہیں معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ عام خطبات و تقاریر کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اس کے بعد آنے والا آنے والا اس شخص کی اکرمﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت علیہ السلام حضور اکرمﷺ جمعہ کے لیے ہے کہ رسول جمعہ کے دن کا بیان ہے جمعہ کا دن سلامتی سے دیتا ہے جمعہ کی اور اس ہے اور

پڑھیں:

کار مسلسل

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی( ایف آئی اے) پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کے خلاف انکوائری کررہا ہے۔ انھیں عید الفطر کی تعطیلات سے قبل طلب کیا گیا تھا اور 11اپریل کو دفتری اوقات کے بعد ایک سوالنامہ ارسال کیا گیا، بتایا جاتا ہے کہ کسی نامعلوم شخص کی درخواست پر اس انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔

یہ سوالنامہ 12نکات پر مشتمل ہے،انھیں ہدایت کی گئی تھی کہ 17اپریل تک سوالنامہ کے جوابات جمع کرائیں۔ اس سوالنامے میں ان کے سینیٹر کی حیثیت سے اور بعد میں ہونے والی آمدنی کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے طریقہ کار سے واقف صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر اب ایک چارج شیٹ تیار کریں گے، پھر مزید کارروائی کے بارے میں پتہ چل جائے گا۔

 فرحت اللہ بابر بنیادی طور پر انجنیئر ہیں۔ وہ 70ء کی دہائی میں سابقہ صوبہ سرحد حکومت کے محکمہ اطلاعات میں شامل ہوئے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو بطور وزیراعظم صوبہ سرحد کے دورے پر پشاور آئے تو بھٹو صاحب نے صوبائی کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا۔

احتیاط یہ کی گئی تھی کہ یہ خبر قبل از وقت افشا نہیں ہونی چاہیے اور شام کو پی ٹی وی کی خبروں میں یہ خبر شامل ہونی چاہیے۔ محکمہ اطلاعات کے اعلیٰ افسروں نے جونیئر افسر فرحت اللہ بابر کو گورنر ہاؤس بھیجا اور ہدایت کی کہ جلد سے جلد خبر کا ہینڈ آؤٹ تیار کر لیں۔ بابر صاحب نے یہ ہینڈ آؤٹ تیار کیا، یوں بھٹو صاحب ان کی صلاحیتوں کے معترف ہوئے۔

 جنرل ضیاء الحق کے دور میں وہ سرکاری نوکری کو خدا حافظ کہہ کر سعودی عرب چلے گئے اور وہاں کئی سال گزارے۔ وہ جونیجو دور میں واپس پاکستان آگئے اور پشاور سے شائع ہونے والے معروف انگریزی کے مینیجنگ ایڈیٹر بن گئے۔

اس اخبار کے ایڈیٹر معروف صحافی عزیز صدیقی تھے۔ یہ جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے آخری ایام تھے ۔ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر عزیز صدیقی اور فرحت اﷲ بابر کو اس اخبار سے رخصت ہونا پڑا۔ فرحت اﷲ بابر پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں میں شامل ہوگئے، وہ بے نظیر بھٹو حکومت کی پالیسی اور پلاننگ کمیٹی کے رکن رہے۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف زرداری صدر پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے، تو انھوں نے انھیں اپنا پریس سیکریٹری مقرر کیا۔ وہ پیپلز پارٹی کی جانب سے کئی دفعہ خیبر پختون خوا سے سینیٹ کے رکن رہے۔ انھوں نے خواتین، ٹرانس جینڈر اور مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

انھوں نے اطلاعات کے حصول کے قانون کی تیاری میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ انسانی حقوق کے مقدمات کی پیروی بھی کی۔ وہ ایچ آر سی پیP کے بانی ارکان میں شامل ہیں اور کمیشن کے بنیادی ادارے کے منتخب رکن بھی ہیں۔ وہ اس ادارے کو فعال کرنے میں ہمیشہ متحرک رہے اور انھوں نے اپنے اس مقصد کے لیے کبھی کسی بڑی رکاوٹ کو اہمیت نہیں دی۔

فرحت اللہ بابر لاپتہ افراد کے حوالے سے آئین کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے چارٹر اور سول و پولیٹیکل رائٹس کنونشنز جس پر پاکستان نے بھی دستخط کیے ہیں کے تحت اس مسئلے کے لیے کبھی سینیٹ میں آواز اٹھاتے ہیں تو کبھی عدالتوں کی سیڑھیوں پر اور کبھی نیشنل پریس کلب کے سامنے بینر اٹھائے نظر آتے ہیں۔

گزشتہ دفعہ پیپلز پارٹی نے فرحت اللہ بابر کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا تو بابر صاحب کے پاس انتخابی فارم کے ساتھ زرِ ضمانت جمع کرانے کے لیے رقم موجود نہیں تھی۔ ان کے چند دوستوں نے چندہ جمع کر کے زرِ ضمانت کی رقم جمع کرائی تھی۔

فرحت اللہ بابر نے ہمیشہ پیپلز پارٹی میں رہ کر مظلوم طبقات کے لیے آواز اٹھائی مگر پیپلز پارٹی کی قیادت کی خاموشی سے بہت سے پوشیدہ حقائق آشکار ہورہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے ۔ فرحت اللہ بابر پاکستان کی سول سوسائٹی کا استعارہ ہیں۔ رئیس فروغ کا یہ شعر بابر صاحب کی شخصیت پر پورا اترتا ہے:

عشق وہ کارِ مسلسل کہ ہم اپنے لیے

کوئی لمحہ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

متعلقہ مضامین

  • قابض اسرائیلی آبادکاروں کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا
  • حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل
  • پورٹیبل اے سی کے استعمال سے بجلی کا بل کم آتا ہے؟
  • حیا
  • کوفہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف: کامران ٹیسوری کی روضہ حضرت علی کرم اللّٰہ وجہہ پر حاضری
  • یہودیوں کا انجام
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • کار مسلسل