اقلیتی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ریمارکس پر پاکستان کا بھارت کو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اقلیتی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ریمارکس پر پاکستان نے بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرنے والا بھارت اقلیتی حقوق کا چیمپئن بننے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بیان لوک سبھا میں بھارتی خارجہ امور کی جانب سے ریمارکس اور پاکستان میں اقلیتوں کی صورت حال پر بحث سے متعلق میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے دیا۔
اپنے بیان میں شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا چیمپئن بننے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ وہ خود اقلیتی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں، ریاستی ادارے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں، اس کے بالکل برعکس بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات حکمران طبقے کے اندر موجود عناصر کی خاموش منظوری یا ان کی ملی بھگت کے ساتھ ہوتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دوسرے ممالک میں اقلیتوں کے لیے تشویش کا اظہار کرنے کے بجائے بھارت اپنی ناکامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرے، اسے مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے اور ان کی عبادت گاہوں، ثقافتی ورثے اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔
اس کے علاوہ ترجمان دفتر خارجہ نے میانمار، تھائی لینڈ اور پڑوسی ممالک میں تباہ کن زلزلے کی دل دہلا دینے والی خبر پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں اس سانحے سے متاثرہ تمام لوگوں کے ساتھ ہیں اور ہم تمام متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم ان بہادر افراد اور ہنگامی امداد فراہم کرنے والوں کو سراہتے ہیں جو بچائو اور امدادی کارروائیوں کے لئے تندہی سے کام کررہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس ہنگامی وقت میں ان کی بہادری اور عزم واقعی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں متاثرہ حکومتوں اور کمیونٹیز کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ طاقت اور لچک متاثر ہونے والوں کو شفا اور بحالی کی طرف لے جائے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ اقلیتی حقوق کی اقلیتوں کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اسحق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کی جس میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے ، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے ، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔