اسلام آباد:حکومت نے رضاکارانہ طور پر افغانستان واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کے انتظامات مکمل کرلیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سال کے اوائل میں حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو مارچ کے آخر تک پاکستان چھوڑنے یا ملک بدری کا سامنا کرنے کا حکم دیا تھا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں کے باوجود حکومت نے ان کی وطن واپسی کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔31 مارچ کی ڈیڈ لائن کے بعد اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے ڈیڈ لائن سے 3 دن قبل جمعہ کو اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا گیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ اے سی سی ہولڈرز کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ ملک بدری سے قبل افغان شہریوں کو حراست میں لینے کے لیے ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جہاں خوراک اور صحت کی سہولتوں کا انتظام کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ وفاقی حکومت وطن واپسی کے عمل کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہے، اسلام آباد وطن واپسی کے عمل میں صوبوں کو مکمل تعاون فراہم کرے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے صوبوں کا دورہ کریں گے۔

محسن نقوی نے حکام کو ہدایت کی کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران غیر ملکی شہریوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے گھر گھر جا کر آگاہی مہم جاری ہے، اور اے سی سی ہولڈرز کی میپنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
اے سی سی نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان شہریوں کو جاری کردہ شناختی دستاویز ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق اے سی سی پاکستان میں قیام کے دوران افغانوں کو عارضی قانونی حیثیت دیتا ہے، تاہم، وفاقی حکومت اس مدت کے بارے میں فیصلہ کرتی ہے کہ اے سی سی کس مدت تک برقرار رہے گا۔

اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے شرکت کی، وفاقی سیکریٹری برائے داخلہ و امور کشمیر، گلگت بلتستان اور ریاستوں اور سرحدی علاقہ جات، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جیز) ، ڈائریکٹر جنرل )ڈی جی) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ، پولیس چیف اور ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد، نیشنل ایکشن پلان کوآرڈینیٹر، اور وزارت خارجہ اور قانون و سلامتی کے اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
قید اور جرمانے
نجی ٹی وی کے مطابق ڈیڈ لائن کے بعد ملک بھر میں اے سی سی ہولڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنی جائیدادیں کرائے پر دینے والے شہریوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیر قانونی افغانوں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیے جائیں گے، اور ان کا بائیو میٹرک ریکارڈ سرکاری ریکارڈ میں رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں ان کے ملک میں داخلے کو روکا جا سکے۔
اجلاس میں دہشت گردی پر افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سفارش پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ انہیں باضابطہ طور پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی جائے۔

انہوں نے وزارت داخلہ اور خارجہ امور کو مجوزہ امن منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا رد عمل
اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے پروگرام کے دوسرے مرحلے کا حصہ تھی، جس کا آغاز نومبر 2023 میں ہوا تھا۔
اس اقدام کا اعلان 29 جنوری کو ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں کیا گیا تھا۔

وفاقی حکومت نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کو 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے ملک بدری کے منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس ڈیڈ لائن نے لاکھوں افغانوں کو تیزی سے غیر یقینی اور کمزور حالت میں چھوڑ دیا ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام کی جانب سے افغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہزاروں افراد کو ’ہراساں کیا جا رہا ہے، غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے اور ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے حصے کے طور پر پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں سمیت افغان شہریوں کو من مانے اور جبری طور پر ملک بدر کرنے کے پاکستانی حکومت کے منصوبوں سے ان کی حالت میں مزید اضافہ ہوگا‘۔
انسانی حقوق کے ادارے نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کو ’غیر متزلزل اور ظالمانہ‘ قرار دیا، جو ’انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر عدم واپسی کے اصول کا بہت کم احترام ظاہر کرتا ہے۔
تاہم دفتر خارجہ نے افغانوں کے ساتھ بدسلوکی کے دعووں کو ’غلط‘ قرار دیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وطن واپسی کے عمل افغان شہریوں کو کی وطن واپسی کے اے سی سی ہولڈرز وفاقی حکومت اسلام ا باد کی جانب سے اجلاس میں فیصلہ کیا حکومت نے ڈیڈ لائن کے مطابق کے ساتھ کرنے کے کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

امریکا میں موجود 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-08-27

 

 

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں موجود افغان شہریوں سے متعلق ایک تشویش ناک انکشاف سامنے آیا ہے، جہاں تقریباً 2 ہزار افغان باشندوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ بات نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ تلسی گبارڈ نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا آنے والے افغان شہریوں کی جانچ پڑتال کے سست اور غیر مؤثر عمل پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن الائیز ویلکم کے تحت مجموعی طور پر 18 ہزار افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے، تاہم اس دوران مناسب اور جامع اسکریننگ نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مرحلے میں آپریشن الائیز ویلکم کے تحت آنے والے ہر افغان شہری کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ ادارے متحرک ہیں‘ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا آنے والے 18 ہزار افغان شہریوں میں سے تقریباً 2 ہزار کے دہشت گرد تنظیموں سے براہ راست یا ممکنہ روابط ہیں۔نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر نے خبردار کیا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں مسلسل امریکی سرزمین پر حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں اور یہ گروہ امریکا میں ایسے افراد کی تلاش میں رہتے ہیں جو ان کے مقاصد کو آگے بڑھا سکیں‘ اسی وجہ سے اس خطرے کو نہایت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں موجود 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
  • امریکا میں 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف
  • امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی نرگس محمدی ایران میں گرفتار
  • نوجوان کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے والا شخص گرفتار
  • افغانستان سے باہر دہشتگردانہ سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے سے متعلق افغان علما کے اعلامیے کا مولانا طاہر اشرفی کی جانب سے خیر مقدم
  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
  • افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی  ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
  • پاکستان کے دیرینہ مطالبےکی توثیق، افغان علماکا افغان حکومت پر اپنی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
  • اسلام آباد سیکٹر ایف 8 کے ایمریٹس پارک کی بحالی کا کام مکمل