نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیے کو مضبوط کرنے پر اتفاق، قومی بیانیہ کمیٹی کو دہشت گردوں اور شرپسندوں کے سدباب کے لیے مؤثر اور سرگرم بیانیہ بنانے کی ہدایات جاری
جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جبکہ روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا پر ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دیا جائے، اجلا س میں فیصلے

دہشت گردی کے خلاف حکومت کے واضح اور دو ٹوک مؤقف پر وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت وفاقی اور صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک میں اہم فیصلے کر لیے گئے ۔گزشتہ روز وزیرِ اعظم ہاؤس میں اجلاس، عسکری و سول قیادت، چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے بھی نمائندے شریک ہوئے ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جبکہ روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا پر ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیے کو مضبوط کرنے پر اتفاق کر لیا گیا۔ قومی بیانیہ کمیٹی کو دہشت گردوں اور شرپسندوں کے سدباب کے لیے مؤثر اور سرگرم بیانیہ بنانے کی ہدایات کی گئی۔فیصلہ کیا گیا کہ قومی بیانیے اور ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی قسم کے مواد کا سدباب کیا جائے گا۔ملکی سلامتی اور ہم آہنگی کے لیے تمام صوبوں کا تعاون اور آپسی روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا۔قومی بیانیے کو نوجوانوں تک پہنچانے کیلئے فلم اور ڈراموں میں ایسے قومی موضوعات اپنائے جائیں گے جس سے شر پسندوں کے بیانیے کا مؤثر مقابلہ ہو، جس پر چاروں صوبے نے اس حوالے سے تعاون پر اتفاق کیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی بیانئے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا پر بھی مواد نشر کیا جائے ، دہشت گردی کے منفی معاشرتی اثرات کو اجاگر کیا جائے اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا سد باب کیا جائے ۔ڈیپ فیک اور دیگر ذرائع سے بنائی گئی جھوٹی معلومات اور مواد کا مستند معلومات سے بھرپور جواب دینے جبکہ قومی نصاب میں دہشت گردی کے حوالے سے آگاہی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کو شریعت عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ‘ نوٹیفکیشن جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-31

 

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کو موجودہ وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کردیا جائے گا جبکہ شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کی منتقلی سے متعلق فیصلے کی صدرمملکت آصف  علی زرداری نے منظوری دے دی ہے۔ قبل ازیں وفاقی آئینی عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں بنائی گئی تھی جہاں چیف جسٹس آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان اور دیگر ججوں نے مقدمات کی سماعت شروع کی تھی۔ خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے بجائے الگ سے وفاقی آئینی عدالت بنانے کی منظوری دی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان کو آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور دیگر ججوں کی تعیناتی کی گئی۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • افغانستان اور دہشت گردی
  • نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ
  • بنگلہ دیش: جمہوریت دشمن کوششوں کیخلاف سیاسی جماعتوں کا اظہار  یکجہتی
  • چوہدری اسلم کی بیوہ نے فلم ’دھریندر‘ کا جواب دینے کا ارادہ کرلیا
  • قومی علماء و مشائخ کانفرنس میں پاک فوج سے بھرپور اظہارِ یکجہتی، عسکری قیادت کو خراجِ تحسین
  • وفاقی آئینی عدالت کو شریعت عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ‘ نوٹیفکیشن جاری
  • وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ
  • پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق
  • پاکستان اور چین کی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق جاری، چینی سفیر کی شرکت
  • وفاقی آئینی عدالت کو شرعی عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری