امریکا اور کینیڈا کے درمیان فضائی سفر میں یکدم 70 فیصد کمی کی وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کے بیان اور اس کے بعد کینیڈین مصنوعات پر غیرمعمولی ٹیرف کے نفاذ کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے، دونوں ممالک کے درمیان فضائی سفر میں یک دم بڑی کمی واقع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں:کینیڈین وزیراعظم نے ٹیرف کے نفاذ کو کینیڈا پر حملہ قرار دے دیا
امریکا اور کینیڈا کے درمیان ایئرلائن کے سفر میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف کے تنازع اور کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان اور اقدام کا نتیجہ ہے۔
ایوی ایشن اینالٹکس کمپنی او اے جی کی طرف سے جاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایئرلائن کی آمدہ جولائی اور اگست کے درمیان بکنگ تقریباً نہ ہونے کے درمیان دیکھی گئی ہے، جبکہ یہ کمی کم از کم اکتوبر تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں دونوں ممالک کے درمیان 320,000 سے زیادہ مسافروں کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ریزرویشن میں کمی مسافروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں کے لیے جو اب بھی سفر کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں، اگلے چند مہینوں میں کچھ ایئر لائنز خاص طور پر سستے ہوائی کرایوں کی پیشکش کر سکتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوائی کمپنیاں اپنا کھویا ہوا بزنس اب دوسرے روٹس پر تلاش کر رہی ہیں اور اس مقصد کے لیے یورپ کے لیے پروازوں کو فروغ دینا چاہتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایئرلائن تنازع ڈونلڈٹرمپ فضائی سروس کینیڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایئرلائن ڈونلڈٹرمپ کینیڈا دونوں ممالک کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چین کا کہنا ہے کہ وہ چینی مفادات کو ضرر پہنچانے میں امریکا کا ساتھ دینے والے ممالک کے خلاف بھی جوابی کارروائی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین توقع کرتا ہے کہ دوسرے ممالک صاف اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوں اور جب بات امریکا کے ساتھ مذاکرات کی ہو تو اقتصادی اور تجارتی قوانین کا دفاع کریں۔
ترجمان نے کہا کہ 2 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے محصولات کے حوالے سے امریکا اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کا غلط استعمال کررہا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے محصولات کو یکطرفہ غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا امریکا کی حمایت کرنے والے ممالک کو مخاطب کیا اور کہا کہ خوشامد کرنے سے امن نہیں لایا جا سکتا اور ایسے سمجھوتے کسی بھی طرح لائق احترام نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
چینی ترجمان نے کہا کہ چین کسی ایسے ملک کی بھی مخالفت کرے گا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا اور ایسا کرنے والے کسی بھی ملک کے خلاف مضبوط طریقے سے جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپریل میں چینی سامان پر محصولات بڑھا کر 145 فیصد کر دیا تھا۔ چین نے اپنے ٹیرف کے ساتھ جواب دیا اور عالمی تجارتی تنظیم میں امریکا کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین کا امریکی دوستوں کو انتباہ