بی وائی ڈی نے اپنی نئی کین ایل ای وی متعارف کرادی ہے جو ٹیسلا کے ماڈل 3 کی طرح ہی مکمل طور پر الیکٹرک سیڈان ہے لیکن نوجوان ڈرائیوروں کو راغب کرنے کے لیے اس کی قیمت مناسب رکھی گئی ہے۔

کین ایل ای وی کو بی وائی ڈی کے ای پلیٹ فارم 3.0 ایوو کی طرز پر بنایا گیا ہے جس میں معیاری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بریتھ پاکستان: ہماری گاڑیوں سے کاربن اخراج میں 80 ملین ٹن کمی ہوئی، بی وائی ڈی

بی وائی ڈی کے مطابق کین ایل ای وی لمبائی میں 4،720 ملی میٹر، چوڑائی میں 1،880 ملی میٹر اور اونچائی میں 1،495 ملی میٹر ہے جس کا ویل بیس 2،820 ملی میٹر ہے۔ اس کے مقابلے میں چین میں پیش کردہ ٹیسلا ماڈل 3 4،720 ملی میٹر لمبا، 1،848 ملی میٹر چوڑا اور 1،442 ملی میٹر لمبا ہے جس میں 2،875 ملی میٹر وہیل بیس ہے۔

کین ایل ای وی 5.

4 میٹر کے ٹرننگ دائرے کا بھی حامل ہے اور 4 رنگوں میں دستیاب ہے جن میں گرے، سفید، سبز اور بیج شامل ہیں۔

3 ویریئنٹس اور قیمتیں

بی وائی ڈی نے 119،800 آر ایم بی (تقریباً 16،530 ڈالر)، آر ایم بی 129،800 اور آر ایم بی 139،800 کی ابتدائی قیمتوں پر کن ایل ای وی کے 3 ورژن جاری کیے ہیں۔ اس کے برعکس چین میں ماڈل 3 کو 3 کنفیگریشنز میں پیش کیا گیا ہے۔ ان میں آر ایم بی 235،500 پر ریئر وہیل ڈرائیو، آر ایم بی 275،500 پر طویل فاصلے کی آل وہیل ڈرائیو ، اور آر ایم بی 339،500 پر کارکردگی آل وہیل ڈرائیو شامل ہیں۔

بیٹری، طاقت اور رینج

انٹری لیول کین ایل ای وی میں 46.08 کلو واٹ کی بیٹری پیک ہے جس کی سی ایل ٹی سی رینج 470 کلومیٹر ہے۔ دیگر 2 ٹرمز میں 56.64 کلو واٹ کا پیک استعمال کیا گیا ہے جو 545 کلومیٹر سی ایل ٹی سی رینج فراہم کرتا ہے۔ تمام ورژن سنگل موٹر، ریئر وہیل ڈرائیو ہیں۔

بیس ماڈل کی موٹر 110 کلوواٹ کی پیک پاور اور 220 این ایم ٹارک فراہم کرتی ہے جبکہ اوپری 2 ویرینٹس میں 160 کلو واٹ کی موٹر ہے جو 330 این ایم ٹارک پیدا کرتی ہے۔

ورژن پر منحصر ہے، کار 4.1 سیکنڈ یا 3.1 سیکنڈ میں 0 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کرتی ہے. بی وائی ڈی نے 0-100 کلومیٹر فی گھنٹہ کے اعداد و شمار ظاہر نہیں کیے ہیں۔ 30 فیصد سے 80 فیصد گنجائش تک فاسٹ چارجنگ میں صرف 24 منٹ لگتے ہیں۔

اسمارٹ ڈرائیونگ سسٹم

تمام کن ایل ای وی ورژن بی وائی ڈی (ڈی پائلٹ 100) اسمارٹ ڈرائیونگ سسٹم کے ساتھ بغیر کسی اضافی قیمت کے آتے ہیں۔ اس سیٹ اپ میں 12 کیمرے، 5 ملی میٹر ویو ریڈار اور 12 الٹراسونک ریڈار شامل ہیں، جو شاہراہوں پر این او اے (آٹو پائلٹ پر نیویگیٹ)، خودکار پارکنگ اور ریموٹ پارکنگ جیسے فیچرز کو قابل بناتے ہیں۔

یہ تیز رفتار آٹو پائلٹ خودکار ایمرجنسی بریکنگ اور بلائنڈ اسپاٹ مانیٹرنگ بھی پیش کرتا ہے۔ میموری نیویگیشن سمیت مزید افعال اوور دی ایئر (او ٹی اے) اپ ڈیٹس کے ذریعے آنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیے: چینی کمپنی بی وائی ڈی نے 2 الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں متعارف کرادیں

اضافی سیکیورٹی کے لیے بلٹ ان سنٹری موڈ شامل ہے۔ بی وائی ڈی کا ڈی لنک 100 اسمارٹ کاک پٹ 8.8 انچ ڈیجیٹل انسٹرومنٹ کلسٹر اور 12.8 انچ سینٹرل ٹچ اسکرین کے ساتھ آتا ہے جبکہ ہائی اینڈ ٹرم میں 12 انچ ہیڈ اپ ڈسپلے اور 15.6 انچ سینٹرل اسکرین شامل ہے۔

ڈیپ سیک کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والا یہ نظام صوتی احکامات کو سپورٹ کرتا ہے۔

معیاری آلات میں تجدیدی بریکنگ، وائرلیس فون چارجنگ، اسمارٹ فون پر مبنی ریموٹ کنٹرول ، اور کی لیس انٹری کے لئے پیڈل شفٹر شامل ہیں۔

ڈرائیور کی نشست میں آٹھ طرفہ پاور ایڈجسٹمنٹ ہے اور اگلی مسافر نشست میں 4 طرفہ پاور ایڈجسٹمنٹ ہے۔ ٹرنک 460 لیٹر کارگو اسپیس اور فرنٹ ٹرنک میں اضافی 65 لیٹر فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی بی وائی ڈی الیکٹرک کاروں کی ملکہ ٹیسلا کو کس طرح مات دے رہی ہے؟

اضافی ٹچ کے طور پر بی وائی ڈی کن ایل ای وی کو ایک ریفریجریٹر کے ساتھ فٹ کرتا ہے جو منفی 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا ہوجاتا ہے یا 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم ہوجاتا ہے۔

نوجوان خریدار

بی وائی ڈی کی تازہ ترین ریلیز خاص طور پر نوجوان کار خریداروں کو ہدف بناتی ہے جو پریمیم قیمت ادا کیے بغیر ماڈل 3 سائز کی ای وی چاہتے ہیں۔ تقریباً 14،900 یورو سے شروع ہونے والی کن ایل ای وی کا مقصد ایک ہی پیکیج میں سستی اور جدید ٹیکنالوجی پیش کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بی وائی ڈی بی وائی ڈی ایل ای وی ٹیسلا ٹیسلا ماڈل 3

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بی وائی ڈی ٹیسلا کین ایل ای بی وائی ڈی نے کن ایل ای آر ایم بی ملی میٹر شامل ہیں کرتا ہے

پڑھیں:

رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن میں ٹیلی فونک رابطہ، کینال مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پراتفاق

اسلام آباد:  وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی ہدایت پر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سندھ حکومت کے اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات کرکے کینال مسلہ کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کے تحفظات کا خاتمہ کیا جائے،کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کینالز کے معاملے پر ہر فورم پر اپنا موقف پیش کر چکی ہے، پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازعہ کینالز پر شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے، پیپلز پارٹی بھی کینالز کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پانی سمیت تمام وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتی ہے، 1991 میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992 کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
رانا ثنااللہ نے پیپلز پارٹی کو ذمہ داری کے ساتھ بات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‎پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے اور ہم ان کی قیادت کا بہت احترام کرتے ہیں، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیے۔
دوسری جانب، سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران رانا ثنااللہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت سے ہی مسائل حل کیے جانے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کینال معاملے کے حل پر زور دیا ہے، کینال معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور چاہتے ہیں کینال کے معاملے پر بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو ڈان نے اپنی رپورٹ میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے دریائے سندھ سے نکالی جانے والی متنازع اسٹریٹجک نہروں کی اصولی منظوری دیے جانےکا انکشاف کیا تھا۔
پیپلز پارٹی دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالے جانے کے معاملے پر مسلسل تحفظات کا اظہار اور احتجاج کررہی ہے، تاہم دوسری طرف صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اسٹریٹجک نہروں پر بیک وقت عمل درآمد کی اصولی منظوری دی تھی۔
8 جولائی 2024 کو صدر مملکت کی زیر صدارت اجلاس کے منٹس کے مطابق آصف علی زرداری کی زیرصدارت ایوان صدر میں گرین پاکستان انشیٹیو پر اجلاس ہوا تھا۔
دوران اجلاس صدر مملکت کو 6 اسٹریٹجک نہروں کی اہمیت پر بریفنگ دی گئی تھی اور ان نہروں کی بیک وقت تعمیر کی ضرورت پر بریف کیا گیا تھا۔
صدر مملکت کو بریف کیا گیا تھا کہ یہ نہریں گرین پاکستان انیشیٹیو کےتحت اہم حصہ ہیں اور ان نہروں کی تعمیر کو ملکی فوڈ سیکیورٹی بڑھانے اور زرعی ترقی کےلیے ضروری قرار دیا گیا تھا۔
تاہم، 10 مارچ کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، بطور صدر دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے یک طرفہ حکومتی فیصلے کی حمایت نہیں کرسکتا۔
واضح رہے کہ 4 اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی 46ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ پاکستان تو کیا عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی دنیا کو منایا کہ ہمارے دریائے سندھ کو بچانا ہے جب کہ کینالز کے حوالے سے حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو پاکستان پیپلزپارٹی سپورٹ نہیں کرتی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سعودی آرامکو اور چینی کمپنی بی وائی ڈی کا کار ٹیک الائنس کا اعلان
  • آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں
  • پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
  • پنجاب حکومت نے اداکارہ عفت عمر کو اہم ذمہ داریاں دے دیں
  • ایلون مسک کو حکومت امریکا نے کھرب پتی بنایا
  • وقف قانون کے خلاف لڑائی میں جیت ہماری ہوگی، ملکارجن کھرگے
  • سوزوکی کی نئی آلٹو 2025 ماڈل لانچ: جدید فیچرز اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ
  • رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن میں ٹیلی فونک رابطہ، کینال مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پراتفاق
  • رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینالز کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق
  • ہنی سنگھ کی 25 سالہ مصری ماڈل کے ساتھ ڈیٹنگ کی افواہیں سرگرم، ویڈیو وائرل