وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی ایک سالہ شاندار کارکردگی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزارت اطلاعات و نشریات کے مختلف محکموں کی گزشتہ ایک سال کے دوران کارکردگی نمایاں رہی جس میں ڈیجیٹل کمیونیکیشن، میڈیا ریگولیشن اور بین الاقوامی روابط میں نمایاں پیشرفت ہوئی۔ وزارت اطلاعات کی طرف سے مرتب کردہ رپورٹ میں وزارت کے مختلف شعبہ جات کی کاوشوں کو اجاگر کیا گیا۔ گزشتہ سال کے دوران پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) نے حکومتی ترجیحات اور قومی استحکام کے فروغ کے لئے مربوط مواصلاتی حکمت عملی نافذ کی۔ اس کے اہم اقدامات میں ڈس انفارمیشن کے تدارک کے لئے میٹا نیریٹو کمیٹی کا قیام، نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کی تشہیر اور 4500 سے زائد صحافیوں کی معاونت شامل ہیں۔ پی آئی ڈی نے 7646 پریس ریلیز، 456 پالیسی مضامین جاری کئے اور 600 سے زائد پریس کانفرنسوں کا انعقاد کیا۔ اس کے علاوہ حکمت عملی کو بہتر بنانے کے لئے سنٹیمنٹ اینالیسز کا استعمال کیا گیا اور شہری تعلیم اور قوم یکجہتی پر مہمات شروع کی گئیں۔ وزارت اطلاعات و نشریات کا ایک اور شعبہ ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلی کیشنز (DEMP) پاکستان کی فلم اور نشریاتی پالیسی کے تحت میڈیا مانیٹرنگ، خبروں کے تجزیئے اور مواد کی تیاری کا انتظام کرتا ہے۔ یہ ادارہ حکومتی میٹا نیریٹو سے ہم آہنگ موضوعاتی دستاویزی فلمیں تیار کر رہا ہے اور میڈیا تجزیئے کے لئے مصنوعی ذہانت سے چلنے والا مانیٹرنگ سسٹم متعارف کروا چکا ہے۔ DEMP نے سفارت کاری، سرمایہ کاری اور ثقافت کے فروغ کے لئے کثیر اللسانی مواد تخلیق کیا۔ سال 2024ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نے ڈراموں، مزاحیہ پروگراموں، موسیقی، ٹاک شوز، سفر ناموں اور بچوں کے پروگراموں سمیت متنوع مواد کے ذریعے شمولیت اور ثقافتی ورثے کو فروغ دیا۔ نمایاں پروگراموں میں’’ بخت ہزاری‘‘، ’’ہوئے تم اجنبی‘‘ اور ’’سلطان عبدالحمید ثانی ‘‘شامل تھے جبکہ قومی تقریبات کی کوریج اور خصوصی نشریات بھی پیش کی گئیں۔ پی ٹی وی نیوز نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ اور وفاقی بجٹ جیسے اہم ایونٹس کی کوریج کی جبکہ پی ٹی وی ورلڈ نے ایچ ڈی اپ گریڈیشن مکمل کی اور اشاروں کی زبان کے بلیٹنز متعارف کروائے۔ انٹرنیشنل ریلیشنز ڈویژن نے چین اور آذربائیجان کے ساتھ میڈیا تعاون کے معاہدے کئے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی بحالی کا عمل جاری ہے۔ بزنس پلان کے تحت اشتہارات، پراپرٹی لیزنگ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ، او ٹی ٹی اور ڈیجیٹل بل بورڈز کے ذریعے سالانہ 3 سے 5 ارب روپے کی آمدنی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نجی الیکٹرانک میڈیا کے نظم و نسق اور فروغ کا ذمہ دار ہے۔ یہ ادارہ 142 سیٹلائٹ ٹی وی چینلز، 171 ایف ایم ریڈیو سٹیشنز اور 3587 کیبل نیٹ ورکس کی نگرانی کر رہا ہے۔ گزشتہ سال پیمرا نے دو سیٹلائٹ ٹی وی چینلز، ایک ایف ایم سٹیشن اور 92 کیبل نیٹ ورکس کے لائسنس جاری کئے۔ اس کے مصنوعی ذہانت پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم نے کوریج 50 سے بڑھا کر 250 ٹی وی چینلز تک کر دی۔ 2024 کیلئے انفارمیشن سروس اکیڈمی 100 ملین روپے کے بجٹ کے ساتھ میڈیا پروفیشنلز کی ترقی کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایکسٹرنل پبلسٹی (ای پی) ونگ نے سیاحت اور ثقافتی سفارت کاری کو فروغ دیا۔ میڈیا وفود اور دستاویزی فلموں میں معاونت فراہم کی جن میں روسی ٹی وی کی سفری فلم اور نیٹ فلکس کی ’’ ‘‘Super Rich Strangers شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزارت اطلاعات کے لئے
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مراعاتی پیکج شاندار ہے، چوہدری شجاعت
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے)سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں اپنے خطاب میں حقیقی معنوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات کی ترجمانی کی اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کر کے ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج شاندار ہے ان خیالات کا اظہارِ انہوں نے اتوار کو پاکستان مسلم لیگ کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر محمد امجد کے ہمراہ گجرات اور منڈی بہائولدین سے تعلق رکھنے والے آئے اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کو مشکلات کا سامنا تھا اور یہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کالجز، یونی ورسٹیوں اور خاص طور پر میڈیکل کالجز میں آن کے بچوں کے لئے کوٹہ مقرر کیا جائے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ مختص کیا جانا ایک مثالی اقدام تصور کیا جائے گا انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مراعاتی پیکج کی بھی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے اپنے ملک میں جائداادوں کے جھگڑوں اور مشکلات کے حل کے لئے وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا دشوار تھا۔ اب وہ بیرون ملک ہی سے خصوصی عدالت کے ذریعے یہ مسائل باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے مقرر کردہ ہائیکورٹ کے سرونگ جج کے ذریعے ان جھگڑوں اور دیگر مقدمات کو باآسانی حل کروا سکتے ہیں۔ اب ان کو ملک واپس آکر دربدر کی ٹھوکریں نہیں کھانی پڑیںگی۔