لاہور:

اداس چہروں اور آنسوؤں کے ساتھ لاہور کے سرکاری اولڈ ایج ہوم میں مقیم بزرگ خواتین عید قریب آتے ہی اپنے پیاروں کی راہ دیکھ رہی ہیں، پنجاب سوشل ویلفیئر سمیت مختلف این جی اوز اور مخیر حضرات کی طرف سے اولڈایج ہومز میں رہنے والے بزرگ افراد کے لیے نئے کپڑوں، جوتوں، تحائف اور عیدی کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن ان بزرگوں کا کہنا ہےعید کا حقیقی مزہ تو اپنوں کےساتھ ہے۔

پنجاب سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے زیر انتظام اولڈایج ہوم ''عافیت'' میں مقیم  بخمینہ خاتون کا تعلق مردان سے ہے لیکن اپنے شوہر کی وفات کے بعد وہ اپنے بچوں کو لے کر لاہور آگئیں، بچوں کو پال پوس کر جوان کیا اور ان کی شادیاں کیں مگر یہ باہمت ماں آج خود اولڈایج ہوم میں زندگی  گزار رہی ہیں۔

بخمینہ خاتون کہتی ہیں کہ ان کا بیٹا بہت اچھا ہے لیکن بہو کہتی ہے اگر تمہاری ماں یہاں رہے گی تو وہ گھر چھوڑ کر چلی جائیں گی، میں نےبیٹے کو سمجھایا کہ میری وجہ سے تمھارا گھر نہیں ٹوٹنا چاہیے، تمھاری بیوی چلی گئی تو بچوں کو کون سنبھالےگا۔ 

انہوں نےکہا ان کی بیٹی کی شادی کراچی میں ہوئی ہے، وہ بہت ضد کرتی ہےکہ میں اس کے پاس آجاؤں لیکن ہم پختون داماد کےگھر میں نہیں رہتے، کبھی کبھار رونا تو آتا ہے کہ اولاد کو  محنت مزدوری کرکے پال پوس کر جوان کیا اور آج خود یہاں زندگی گزار رہی ہوں۔

اولڈ ایج ہوم عافیت میں اس وقت  33 بزرگ مقیم ہیں جن میں 21 مرد اور 12 خواتین ہیں، ان خواتین میں فیصل آباد کی رہائشی رخسانہ ظفر اور شاہ کوٹ کی رہائشی نسیم اختر بھی شامل ہیں جنہیں اولاد کی بے رخی اور حالات کی مجبوریاں یہاں لے آئی ہیں۔

رخسانہ ظفر نے آنسوؤں سےبھری آنکھوں اور رندھی ہوئی آواز میں کہا کہ اولاد بےشک والدین کو چھوڑ دے، انہیں یاد بھی نہ کرے لیکن مائیں ہمیشہ اپنی اولاد کو یاد کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عید پر مختلف این جی اوز کے لوگ آتے ہیں، اسٹوڈنٹس آتے ہیں، ان کےساتھ عید مناتے، مدرڈے مناتے ہیں لیکن وہ نہیں آتے جن کو اپنی کوکھ سے جنم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رو،رو کر عید کا دن گزار لیتی ہوں، دو بیٹے یہاں لاہور میں رہتے ہیں لیکن کوئی ملنے نہیں آتا، ایک بیٹا کبھی کبھار فون پربات کرلیتا یا ملنےآتا ہے،  وہ کہتے ہیں ناں جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، وہ اولاد جو بڑھاپے میں والدین کو  گھر سے نکال دیتے ہیں، ایک دن وہ خود بھی اس مرحلے سے گزریں گی، وہ تو بھی بوڑھے ہوں گے، جب ان کی اولاد انہیں گھر سے نکالے گی تب انہیں احساس ہوگا، بچوں کے بغیر تنہا زندگی کیسے گزرتی ہے۔

نسیم اختر کا درد بھی  دیگر خواتین جیسا ہی ہے، انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر بھی فوت ہوچکے ہیں، تمام جائیداد بھائیوں نے اپنے نام کروالی، شوہر کی جائیداد ان کے رشتہ داروں نے لے لی، ایک بیٹی تھی جس کی شادی کی اور خود بھی اس بیٹی کے ساتھ رہتی تھی لیکن بیٹی فوت ہوگئی تو داماد نےبھی گھر سے نکال دیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ان کا کوئی نہیں ہے، ایک نواسہ ہے، میٹرک میں پڑھتا ہے اس سے فون پر بات کرلیتی ہوں لیکن وہ بھی ملنے نہیں آتا ہے۔

لاہور کے اس اولڈایج ہوم میں ایسی خواتین بھی ہیں جن کی اولاد ہے اور ایسے بھی ہیں جن کی کوئی اولاد ہی نہیں تھی لیکن حالات انہیں یہاں لے  آئے ہیں، یہ بزرگ خواتین اولڈایج ہوم میں مختلف کاموں میں مشغول رہ کر دن گزارتی ہیں، انتظامیہ کے مطابق ان کی عید کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔

عافیت کی انچارچ سمیرا اسلم کہتی ہیں یہاں مقیم ہر بزرگ کی الگ کہانی ہے، ہم انہیں ان کی حقیقی اولاد کا سکون تو نہیں دے سکتے لیکن ان کی خوراک، علاج  اور آرام کا خیال رکھتے ہیں، ان کے لیے ٹی وی لاؤنج ہے، اخبارات اور رسالے منگوائے جاتے ہیں، نماز، قرآن پاک کی تلاوت کا اہتمام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ یہاں کے مکینوں پر مشتمل میس کمیٹی ہے جن کی مشاورت سے تین وقت کا کھانا تیار ہوتا ہے۔

سمیر ا اسلم نے بتایا کہ عید کے لیے تمام بزرگ مکینوں کو نئے کپڑے، جوتے اور تحائف دیے گئے ہیں، عید پر ان کے لیے سویاں سمیت اسپیشل ناشتہ تیار ہوگا، اس کے علاوہ ان کو آؤٹنگ پر لے کر جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عید پر اگر ان میں سے کوئی اپنے رشتہ داروں کے ہاں جانا چاہے یا وہ انہیں ملنے یہاں آنا چاہیں تو کوئی پابندی نہیں ہے، اپنی جنت کو اپنے ہاتھوں خود سے دور کرنے والی اولاد شاید یہ بھول جاتی ہے کہ ایک دن ان پر بھی یہ وقت آئے گا اور پھر انہیں احساس ہوگا کہ جب اولاد اور والدین کو خود سے دور کرتی ہے تو دل پر کیا گزرتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے ہوم میں کے لیے ہیں جن

پڑھیں:

بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری

لاہور:

لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا؟

ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل پنجاب جلوسوں دھرنوں اور نعروں کا گڑھ ہے، ہر سیزن میں کوئی نہ کوئی نکلتا ہے کوئی کسانوں کا مسیحا بن جاتا ہے کوئی ڈاکٹروں کا مسیحا بن جاتا ہے یہ کسی نہ کسی مافیا سے جڑے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ سیاسی پارٹیوں سے بھی جڑے ہوئے ہیں لوگوں کے جذبات کو ابھارنا پنجاب میں حالات کو خراب کرنا ایک روٹین ہے۔

انہوں ںے کہا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی جگہ طاقت کا استعمال نہیں کیا ہمارے کسان بھائیوں کے تلخ بیانات آرہے ہوتے ہیں کسانوں کا نام استعمال کرکے سیاست کی جاتی ہے کسانوں کے ایشو پر بلاول بھٹو نے تڑکا لگایا اور پنجاب کی قیادت تلخ جملے استعمال کیے، میں کوئی بھی سوال پوچھ لوں تو وہ توہین ہوجاتی ہے کسانوں کے حوالے سے پالیسی بلاول بھٹو کے پاس نہیں پہنچی۔

انہوں ںے کہا کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آیا لیکن سندھ کے کسان کی کسی نے بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا ہے؟ پالیسی کے تحت حکومت نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا ہے، 110 ارب روپے کا پیکج کسانوں کے لئے دیا ہے، پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کسان کو دیا جائے گا، پچیس ارب کا ویٹ سپورٹ پروگرام بھی دیا جائے گا حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی لیکن نجی طبقے کو کہا گیا ہے کہ وہ گندم کی خریداری کرے فلور ملز مالکان کو پابند کیا گیا ہے پچیس فیصد گندم کی خریداری کریں۔

انہوں نے کہا کہ بینک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لئے سو ارب کی کریڈٹ لائن دیں گے، کسان کارڈ کے ذریعے پچپن ارب کی خریداری کسان کرچکے ہیں، گندم کے کاشت کاروں کو نو ہزار پانچ سو ٹریکٹر دیئے گئے ہیں جس پر دس ارب کی سبسڈی دی گئی،
ہمارے کسان بھائیوں کے لئے اربوں روپے کے ٹریکٹر دیئے گئے ہیں، پانچ ہزار سپر سیڈر دیئے جائیں گے جس پر آٹھ ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، دنیا میں جو آلات استعمال کیے جارہے ہیں گورنمنٹ آف پنجاب خریدے گی وہ آلات منافع کے بغیر کسانوں کو دے گی۔

عظمی بخاری نے کہا کہ جس نے سب سے زیادہ گندم اگائی اس کو 45 لاکھ روپے ہارس پاور کا ٹریکٹر مفت ملے گا، ہر ضلع میں جو سب سے زیادہ گندم اگائے گا اس کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے، جلسوں میں کھڑے ہوکر باتیں کرنا اور طعنے دینا آسان ہے،
کسی صوبے نے نہ امدادی قیمت کا اعلان کیا ہے نہ ایسے فیصلے کیے ہیں ہمارا کاشت کار ہمارے سر کا تاج ہے، اگر ہم نے گندم کو نہیں خریدا تو یقینی بنایا جارہا ہے کہ نجی طبقہ گندم خریدے۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ہمارے پاس نہ کسان مزارع ہوتے ہیں نہ ان سے یہ سلوک کیا جاتا ہے، گندم کے باہر جانے کا پورا ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے، کسان اور کاشتکار کا مفاد وزیر اعلی پنجاب کو عزیز ہے لیکن پورے صوبے کے عوام کی بھی فکر ہے،
گندم کا وافر اسٹاک پنجاب حکومت کے پاس موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سابق ائیر وائس مارشل کا کورٹ مارشل، وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے، عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے : عمر ایوب
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
  • لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
  • عمرہ زائرین کی بس خوفناک حادثے کا شکار، 5 پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق،متعدد زخمی
  • عمران خان کچھ شرائط پر ہر کسی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں: شاندانہ گلزار
  • معاشی استحکام حقیقی لیکن یہ عالمی منڈی کا مرہون منت ہے: مفتاح اسماعیل