انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ تنازع کے بعد سمے رائنا کا ’ذہنی حالت‘ بگڑنے کا انکشاف ‘
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
بھارتی کامیڈین سمے رائنا نے انکشاف کیا ہے کہ ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ تنازعے نے ان کی ذہنی صحت کو متاثر کیا ہے اور ان کے کینیڈا کے دورے کو بھی متاثر کیا ہے۔
اسٹینڈ اپ کامیڈین سمے رائنا، جو اپنے شو ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ میں بھارتی یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ کے متنازع بیان سے متعلق تنازع کے فوراً بعد اپنے کینیڈا کے دورے کے لیے روانہ ہو گئے تھے، ممبئی واپس آ گئے ہیں اور آخر کار انہوں نے اس معاملے پر اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
کئی سماعتوں کے بعد رائنا اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے مہاراشٹر سائبر پولیس کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے احساس ہے کہ میں نے جو کہا وہ غلط تھا‘۔
کامیڈین نے حکام کو بتایا کہ ’میں نے جو کچھ کہا اس پر مجھے گہرا افسوس ہے۔ یہ شو کے دوران ہوا، اور میرا ایسا کہنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، میں محتاط رہوں گا کہ اگلی بار ایسا دوبارہ نہیں ہوگا‘۔
مزید برآں، سمے رائنا نے یہ بھی اعتراف کیا، اس پورے معاملے کی وجہ سے ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور ان کا کینیڈا کا دورہ بھی اس معاملے کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 10 فروری کو یہ تنازع شروع ہوا جب رنویر الہ آبادیہ عرف بیئر بائسپس نے رائنا کے یوٹیوب شو ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ پر والدین سے متعلق فحش تبصرے کیے تھے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
’حادثے سےقبل جنید جمشید سخت بے چین تھے،اہلیہ رضیہ جنید کا جذباتی انکشاف
کراچی (اوصاف نیوز) مذہبی سکالر ونعت خوان جنید جمشید کو پورا ملک عقیدت اور محبت سے یاد کرتا ہے۔ ان کی زندگی میں آنے والی مثبت تبدیلی لاکھوں لوگوں کے لیے تحریک بنی، اور ان کی ناگہانی وفات نے قوم کو غمزدہ کر دیا تھا۔جنید جمشید ایک طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوئےتھے، جس پر آج بھی لوگ افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
حال ہی میں جنید جمشید کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید ایک پوڈکاسٹ میں مہمان بنیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی، اپنے شوہر کی یادیں اور طیارہ حادثے سے جڑے لمحات کے بارے میں دل سوز باتیں شیئر کیں۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے سے پہلے جنید جمشید چترال کے دورے پر جا رہے تھے اور روانگی سے قبل خاصے بے چین محسوس ہو رہے تھے۔’ وہ امریکہ سے واپس آئے اور بار بار کہہ رہے تھے کہ چترال میں بہت سردی ہو گی،؛ رضیہ نے کہا۔ ’انہیں 5 سے 6 دن وہاں رہنا تھا، مگر وہ 10 دن وہاں ٹھہرے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ جنید جمشید مسلسل گھر والوں کو اپنی خیریت سے آگاہ کر رہے تھے، کیونکہ ان کے پاس نیٹ ورک کی سہولت موجود تھی۔ لیکن رضیہ کو محسوس ہو رہا تھا کہ اس سفر کے دوران وہ کسی حد تک اداس اور مختلف تھے، جیسے انہیں کسی قسم کا ”ایپی فینی“ یا پیشگی احساس ہو رہا ہو۔
حادثے کے دن کی تفصیلات بتاتے ہوئے رضیہ جنید نے کہا، میں قرآن کی کلاس میں تھی جب مجھے ان کے منیجر کا فون آیا۔ اس نے پہلے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں ٹھیک ہوں، پھر مجھے اطلاع دی کہ جنید کا طیارہ لاپتہ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منیجر ایبٹ آباد کی جانب روانہ ہوا اور انہوں نے اپنے بیٹے کو انٹرنیٹ چیک کرنے کو کہا وہ لمحہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا جب پتا چلا کہ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔رضیہ نے مزید بتایا کہ حادثے کے بعد وہ اپنی عدت مکمل ہونے پر حادثے کے مقام پر گئیں تاکہ اپنے شوہر کے آخری سفر کی جگہ دیکھ سکیں۔
پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے