زیلنسکی حکومت کی جگہ عبوری انتظامیہ قائم کی جائے، روس
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرینی لیڈرشپ فوج پر کنٹرول کھو چکی ہے اور متعدد بار وہ یوکرینی فوج پر توانائی کی روسی تنصیاب پر حملے کی کوشش کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں عبوری انتظامیہ قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا ہے کہ روسی فوج یوکرینی فوجیوں کا خاتمہ کر دے گی۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کی جانب سے یہ سخت تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم ہیں۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حکومت کو گرانے کے اس نئے مطالبے سے ولادیمیر پوتن کی کیف میں ماسکو نواز حکومت قائم کرنے کی دیرینہ خواہش ایک بار پھر ظاہر ہوئی ہے۔
آرکٹک فورم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام امریکا، یورپ اور ماسکو کے اتحادیوں کے ساتھ یوکرین میں عبوری انتظامیہ قائم کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کر سکتا ہے۔ پوتن نےاپنے مطالبے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطالبے پر عمل درآمد سے ایک جمہوری صدارتی انتخاب کا انعقاد ہوگا جس کے نتیجے میں ایک قابل حکومت اقتدار میں آئے گی جس کو عوام کا اعتماد حاصل ہوگا، اور پھر ان حکام کے ساتھ امن معاہدے پر مذاکرات شروع کیے جائیں گے اور جائز دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔ خیال رہے کہ 2022 میں یوکرین پر حملے کا آغاز کرتے وقت، ماسکو کا مقصد چند دنوں میں کیف پر قبضہ کرنا تھا لیکن یوکرین کی چھوٹی فوج نے اسے پسپا کر دیا۔
پوتن نے یوکرین کے جرنیلوں سے زیلنسکی کی حکومت گرانے کے لیے ایک عوامی مطالبہ بھی جاری کیا، جن کی پوتن نے بار بار، بغیر کسی ثبوت کے، نیو نازی اور منشیات کا عادی کہہ کر تضحیک کی ہے۔ ماسکو نے زیلنسکی کے یوکرین کے حکمران کے طور پر برقرار رہنے پر بھی سوال اٹھایا ہے کیونکہ ان کی ابتدائی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں ختم ہو گئی تھی۔ یوکرینی قانون کے تحت، بڑے فوجی تنازعات کے دوران انتخابات معطل کردیے جاتے ہیں، اور زیلنسکی کے ملکی مخالفین نے بھی کہا ہے کہ تنازعہ ختم ہونے تک انتخابات نہیں ہونے چاہیئں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی صدر کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مطالبے کا سبب ماسکو کا یہ سمجھنا ہے کہ یوکرینی لیڈرشپ فوج پر کنٹرول کھو چکی ہے اور متعدد بار وہ یوکرینی فوج پر توانائی کی روسی تنصیاب پر حملے کی کوشش کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔ یوکرین نے روس پر متعدد مواقع پر توانائی کے اہداف کو نشانہ نہ بنانے کے اپنے خود ساختہ حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کی فضائیہ نے جمعہ کے روز اطلاع دی کہ روس نے رات کو فضائی حملے میں 163 ڈرون فائر کیے، جس سے ملک کے جنوب میں انفرااسٹرکچر اور زرعی مقامات پر آگ لگ گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے پوتن نے فوج پر
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا مارچ روکنے کیلئے انتظامیہ متحرک، اسلام آباد ریڈزون بھی سیل کردیا گیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) جماعت اسلامی کا مارچ روکنے کیلئے انتظامیہ متحرک ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں اسلام آباد کا ریڈ زون بھی سیل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کی کال پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج یکجہتی غزہ مارچ کیا جائے گا، اس حوالے سے اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، ریڈ زون اور توسیع شدہ ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ احتجاج کرنے یا اکسانے والوں کو فوری گرفتار کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے جماعت اسلامی کے غزہ مارچ کے شرکاء سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد میں ریڈ زون اور توسیع شدہ ریڈ زون سیل کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے احتجاج کرنے یا اکسانے والوں کی فوری گرفتاری اور ان کے خلاف پیس فل اسمبلی اور پبلک ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ریڈ زون میں پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے، دیگر صوبوں سے بھی پولیس کی اضافی نفری بھی منگوا لی گئی ہے۔(جاری ہے)
دریں اثنا، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے ٹیلی فونک رابطہ کیا، دونوں حکومتی ذمہ داران نے اسلام آباد میں یکجتی غزہ مارچ کے حوالے سے گفتگو کی ۔ محسن نقوی اور طلال چوہدری سے گفتگو میں لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کا فلسطین سے اظہار یکجتی مارچ پرامن ہوگا، حکومت کو فلسطینیوں سے اظہار یکجتی کے لیے کیے جانے والے مارچ کو روکنے کا کوئی حق نہیں، حکومت رکاوٹیں کھڑی کرکے پوری دنیا میں رسوا نہ ہو۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت آج اسلام آباد میں یکجتی فلسطین ریلی روکنے سے اجتناب کرے، فلسطین سے اظہار یکجتی کے لیے کوئی نوگوایریا نہ بنایا جائے، انہوں نے کویت کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کے اعلان کو پوری امت کی ترجمانی قرار دیا۔