غزہ کے رہائشی علاقوں پر اسرائیلی حملے ، مزید 50فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
غزہ کے رہائشی علاقوں پر اسرائیلی حملے ، مزید 50فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
غزہ(سب نیوز) اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری نے غزہ میں تباہی مچادی، راشن تقسیم کرنے والے مرکز سمیت مختلف علاقوں پر حملوں میں مزید 50فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران جنوبی غزہ سمیت مختلف علاقوں میں وحشیانہ بمباری کی جس کتے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 50فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ زخمی ہونے والوں متعدد فلسطینیوں کی حالت نازک ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کی ایک مصروف مارکیٹ اور راشن تقسیم کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جہاں امداد کے منتظر بے بس شہری موجود تھے جبکہ اسرائیلی فوج نے رفح اور خان یونس میں پناہ گزین کیمپوں پر گولہ باری کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں تین ہفتوں سے امدادی سامان کی ترسیل معطل ہونے کے باعث شہری شدید غذائی قلت اور بھوک کا شکار ہیں۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 80فیصد سے زائد امداد کی ترسیل روک رکھی ہے، جس کے نتیجے میں رمضان کے مقدس مہینے میں لاکھوں فلسطینی فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اقدامات کرے۔7اکتوبر 2023کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 50ہزار 208سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 113,910تک پہنچ گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: 50فلسطینی شہید کے مطابق
پڑھیں:
فلسطینیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اسرائیلی اقدام، اقوام متحدہ کا سخت ردعمل
اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے ایک نام نہاد ’سیٹلر روڈ‘ کی تعمیر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث فلسطینی آبادی کو اپنی زمینوں سے کاٹ دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق اس نئی سڑک کی تعمیر کے لیے قریباً 100 ہیکٹر فلسطینی اراضی ضبط کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
’یہ سڑک فلسطینی کسان دیہات اور چرواہا برادریوں کو ان کی زمینوں سے جدا کر دے گی اور مختلف فلسطینی آبادیوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو جائے گا۔‘
یہ اقدام مغربی کنارے میں اسرائیلی علیحدگی سڑک کے ماڈل پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیتھ سنگھے نے خبردار کیاکہ یہ قدم مغربی کنارے کی بتدریج تقسیم کی جانب ایک اور خطرناک پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں انتہائی تشویش ہے کہ اسرائیل نے وادیِ اردن کے قلب میں ایک نئی رکاوٹ اور سڑک کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ مغربی کنارے کی سب سے زرخیز زمین ہے اور مجوزہ سڑک فلسطینی برادریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے ساتھ ساتھ ضلع طوباس کے فلسطینی کسانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے محروم کر دے گی۔
ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے مغربی کنارے کے الحاق کو مزید مضبوط کرے گا اور فلسطینیوں کے روزگار کے تمام ذرائع ختم کر دے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اجیتھ سنگھے نے مزید کہاکہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپ خالی کر دیے گئے ہیں اور قریباً ایک سال گزرنے کے باوجود مکینوں کو واپسی کی اجازت نہیں دی گئی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوعہ جبری منتقلی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
انہوں نے فلسطینی کیمپوں کو مسمار کرنے کے جاری انتباہات پر بھی تشویش ظاہر کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ سخت ردعمل غزہ امن منصوبہ فلسطینی گھیرا تنگ وی نیوز