کراچی میں میٹرک کے سالانہ امتحانات 8 اپریل سے ہونگے: ناظم امتحانات ظہیر بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ناظم امتحانات ظہیر بھٹو—جنگ فوٹو
کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات 2025ء کا آغاز 8 اپریل سے ہو گا۔
نمائندۂ ’جنگ‘ سے خصوصی گفتگو کے دوران ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظمِ امتحانات ظہیر بھٹو نے کہا ہے کہ چیئرمین بورڈ ڈاکٹر شرف علی شاہ کی ہدایت پر میٹرک کے امتحانات کو شفاف اور نقل سے پاک بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ناظمِ امتحانات کا کہنا ہے کہ میٹرک بورڈ کراچی کے تحت 8 اپریل سے ہونے والے امتحانات میں تقریباً 3 لاکھ 79 ہزار امیدوار شریک ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ بورڈ آفس کے آفیسرز امتحانی پرچوں کی ترسیل پر مامور ہوں گے جہاں سے امتحانی مراکز کے سینٹر سپرنٹنڈنٹ اپنے اپنے مراکز کے مہر بند پیکٹس وصول کریں گے۔
ظہیر بھٹو نے کہا ہے کہ اس سال امتحانی مراکز کی تعداد تقریباً 520 مقرر کی گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے دیے گئے تمام سرکاری اسکولوں کو امتحانی مرکز بنایا گیا، تاہم کچھ سرکاری اسکول جہاں فرنیچر نہیں تھا وہاں امتحانی مرکز نہیں بنایا گیا ہے۔
ناظمِ امتحانات نے کہا کہ ایک امتحانی مرکز سینٹر جیل کے اندر بھی بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سائنس کے پرچے صبح ساڑھے 9 بجے جبکہ دوپہر کے ڈھائی بجے ہوں گے، حب سینٹرز کی تعداد 19 ہے جو کراچی کے مختلف 18 ٹاؤنز میں قائم کیے گئے ہیں۔
ظہیر بھٹو نے بتایا ہے کہ بورڈ آفس کے آفیسرز امتحانی پرچوں کی ترسیل پر مامور ہوں گے، حساس امتحانی مراکز 5 ٹاؤنز میں ہیں جن میں لانڈھی، لیاری، اورنگی، بلدیہ اور کیماڑی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر اسکولز، ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈی ای اوز کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ اسکولز کی ویجیلنس ٹیمیں اور ان کے افسران 50 ہیں اور بورڈ کے افسران پر اعلیٰ سطح کی ویجیلنس ٹیمیں 20کے قریب تشکیل دی گئی ہیں، ان کے علاوہ سینئر اساتذہ کرام پر مشتمل ویجیلنس ٹیمیں بھی بنائی گئی ہیں جو امتحانات کے دوران سینٹر پر موجود رہیں گی۔
ظہیر بھٹو نے کہا ہے کہ امتحانی مراکز کے اندر موبائل فون لانا سختی سے منع ہو گا، امتحانی مراکز کے اطراف میں امتحان کے دوران فوٹو اسٹیٹ مشینیں استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کے ضمن میں کمشنر کراچی کو خط لکھا جائے گا جس میں ان سے درخواست کی جائے گی کہ سینٹر کے اطراف دفعہ 144 نافذ کی جائے، اس کے علاوہ کے الیکٹرک کو امتحانات کے دوران بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے سلسلے میں خط ارسال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ نے تمام طلباء و طالبات اور اساتذہ کی آسانی کے لیے آن لائن کمپیوٹرائزڈ ایڈمٹ کارڈز پورٹل پر اپ لوڈ کر دییے ہیں۔
ناظمِ امتحانات ظہیر بھٹو کے مطابق اگر کسی اسکول کو آن لائن ایڈمٹ کارڈ نکالنے میں کوئی پریشانی آ رہی ہے تو اسکول سربراہان یا ان کے مجاز نمائندے اپنے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی، آفس کارڈ اور اتھارٹی لیٹر کے ہمراہ بورڈ آفس میں کمرہ نمبر 24 سے ایڈمٹ کارڈ کی PDF حاصل کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امتحانات ظہیر بھٹو امتحانی مراکز کے دوران مراکز کے نے کہا ہوں گے
پڑھیں:
بھارت، طلبہ نے امتحانی کاپیوں میں جوابات کے بجائے پاس کرنے کیلئے فرمائشیں لکھ دیں
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع بیلگام (چکوڈی)میں دسویں جماعت (ایس ایس ایل سی)کے امتحانات کے دوران طلبہ کی طرف سے امتحانی کاپیوں میں لکھی گئی عجیب و غریب درخواستیں اور پیسے ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق امتحان کی نگرانی کرنے والے اساتذہ نے بتایا کہ کئی طلبہ نے اپنی جوابی کاپیوں میں منت سماجت بھری تحریریں لکھیں کہ انہیں پاس کر دیا جائے۔ بعض طلبہ نے اپنی درخواست کے ساتھ کرنسی نوٹ بھی رکھے تھے۔ایک طالب علم نے اپنی کاپی میں 500 روپے کا نوٹ رکھ کر درخواست کی کہ سر، براہ کرم مجھے پاس کر دیں۔ایک اور طالب علم نے محبت کی دہائی دیتے ہوئے لکھا کہ براہ کرم مجھے پاس کر دیں، میری محبت آپ کے ہاتھ میں ہے، ساتھ ہی 500 روپے کا نوٹ بھی رکھا۔(جاری ہے)
ایک اور دل چسپ تحریر میں طالب علم نے لکھا سر، یہ 500 روپے سے چائے پی لیں اور مجھے پاس کر دیں۔
کچھ طلبہ نے تو کھلے الفاظ میں رشوت کی پیشکش بھی کی کہ اگر آپ مجھے پاس کر دیں تو میں آپ کو مزید پیسے دوں گا۔ایک اور طالب علم نے اپنی تعلیمی مجبوری بیان کرتے ہوئے لکھا اگر آپ نے مجھے پاس نہ کیا تو میرے والدین مجھے کالج بھیجنے سے انکار کر دیں گے۔اساتذہ اور امتحانی بورڈ نے ان حرکتوں کا سخت نوٹس لیا ہے، ابھی تک حکام کی جانب سے مزید کارروائی کے حوالے سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔