فلم انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ کی شکار اداکارہ شروتی کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
تمل اداکارہ شروتی نارائنن نے کاسٹنگ کاؤچ سے متعلق مبینہ ویڈیو کے آن لائن لیک ہونے کے بعد صورتحال پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے فلم انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ سے متعلق مبینہ ویڈیو کو مزید شیئر نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اس صورتحال کو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے انتہائی مشکل قرار دیا۔
انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کرتے ہوئے شروتی نے لکھا ’’آپ لوگوں کےلیے میرے بارے میں یہ تمام مواد پھیلانا صرف ایک مذاق اور تفریح کا ذریعہ ہے۔ لیکن میرے اور میرے قریبی لوگوں کے لیے یہ ایک بہت ہی مشکل صورتحال ہے۔ خاص طور پر میرے لیے یہ انتہائی مشکل وقت ہے اور اس صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔ میں بھی ایک لڑکی ہوں، میرے بھی جذبات ہیں اور میرے قریبی لوگوں کے بھی جذبات ہیں۔ آپ لوگ اس صورتحال کو بد سے بدتر بنا رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے اپنی پوسٹ کا اختتام ان الفاظ پر کیا ’’میں آپ سب سے التجا کرتی ہوں کہ ہر چیز کو جنگل کی آگ کی طرح نہ پھیلائیں‘‘۔
شروتی نارائنن کی مبینہ لیک ویڈیو ایک پرائیویٹ آڈیشن کے دوران لی گئی تھی۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد فلم انڈسٹری میں استحصال پر بحث کا باعث بنی ہے۔
یاد رہے کہ شروتی نے اپنے کیریئر کا آغاز تمل ٹی وی سیریلز سے کیا تھا۔ انہیں ’سراگڈیکا آسائی‘ جیسے شوز سے پہچان ملی جو اسٹار وجے پر نشر ہوتا ہے اور جیو ہاٹ اسٹار پر اسٹریم ہوتا ہے۔ یہ شو جنوری 2023 میں شروع ہوا تھا جس میں وتری وشنت اور گوماتھی پریا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لانڈھی کاٹیج انڈسٹری کیس‘عدالت کا سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-8
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی بحالی کیس کی سماعت کے دوران جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ نے سینئر ممبر سندھ ریونیو بورڈ کے ایم سی لانڈھی
کاٹیج انڈسٹریز کی سروے رپورٹ کے ساتھ عدم حاضری پر شو کاز نوٹس جاری کر دیا اور 10 روز میں جواب داخل کرانے کا حکم دیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے 11دسمبر کو لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے کیس میں 2334 پلاٹوں کی سروے رپورٹ کے ساتھ سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو طلب کیا تھا ،عدالت نے سینئر ممبر ریونیو بورڈ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور ریونیو بورڈ کے حاضر جونیئر افسران سے سخت سوالات کیے، عدالت نے سینئر ممبر ریونیو بورڈ کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا کہ 14 ماہ سے باربار وقت مانگا جا رہا ہے اور ہر مرتبہ جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے، ریونیو کے آفیسر رپورٹ نہ آنے کا یہ عذر پیش کیا کہ کے ایم سی نے 245 ایکڑ زمین رہنے کے بعد اس سے کئی گناہ زیادہ زمین کاٹیج انڈسٹریز کے لیے الاٹ کر دی جس پر عدالت نے سوال کیا کہ جب لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین کے اشتہارات شائع ہو رہے تھے پلاٹوں کی بیلٹنگ ہو رہی تھی اس وقت آپ کہاں سوئے ہوئے تھے؟آپ کے سینئر افسران کہاں ہیں جس پر اس آفیسر نے کہا کہ ہمارے سینئر ریوینیو آفیسر نئے آئے ہیں اس لیے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئے، عدالت نے اس پر سوال کیا کہ نئے سینئر آفیسر کو عدالت کا راستہ معلوم نہیں اس طرح کے فضول جواب قابل قبول نہیں ہیں،کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کے کیس کی پیروی ممتاز قانون دان عثمان فاروق نے کی۔ اس موقع پر 33 سال سے التوا کا شکار کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی آئینی پٹیشن کے پٹیشنر محمود حامد، سینئر وائس چیئرمین اقبال احمد،محمد رضوان اور الاٹیز کی بڑی تعداد بھی ہائی کورٹ میں موجود تھی۔