امریکہ نظریاتی محاذ آرائی کو ہوا دینا بند کرے، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع ہگ سیٹھ کی جانب سے امریکہ فلپائن کے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چین کا مقابلہ کرنے کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ اور فلپائن کے درمیان کسی بھی تعاون کو تیسرے فریق کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے ،اور نام نہاد دھمکیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر نے ، محاذ آرائی کو بھڑکا نے اور علاقائی تناؤ کو بڑھانے کی تمام کوششیں ختم کی جانی چاہیئں ۔جمعہ کے روزترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی اور پرواز کی آزادی کا کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے۔ یہ امریکہ ہے جو بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی پیدا کرنے کے لئے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملی بھگت کر رہا ہے۔یہ امریکہ ہی ہے جس نے بار بار یہ جھوٹ پھیلایا ہے کہ “چین بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی کی آزادی کے لئے خطرہ ہے” ، اور یہ امریکہ ہی ہے جو خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں خطے میں اپنی فوجی تعیناتی کو مضبوط بنا رہا ہے۔امریکہ کو سرد جنگ کی ذہنیت ترک کرنی چاہیے۔ نظریاتی محاذ آرائی پر اکسانا ، بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی پیدا کرنا ، اور خطے میں اختلافات پیدا کرنا بند کرنا چاہیے اور بحیرہ جنوبی چین میں تخریب کاری اور جرائم سے گریز کرنا چاہیے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہم فلپائن کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ایسی سرگرمیوں کو بند کرے جن سے امریکہ پر انحصار کرتے ہوئے بحیرہ جنوبی چین میں فوجی محاذ آرائی کو بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بحیرہ جنوبی چین میں
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔