سنیتا آہوجا کی حال ہی میں ممبئی میں ایک ایوارڈ کی تقریب میں گووندا کے بغیر شرکت نے طلاق کی افواہوں کو پھر سے ہوا دے دی۔

وہ اس تقریب میں بیٹے یشوردھن آہوجا کے ساتھ شریک ہوئیں اور پاپرازی کیلئے تصاویر بنواتی نظر آئیں تاہم طلاق کی افواہوں کے درمیان تقریب میں گووندا کی غیر موجودگی ایک مرتبہ پھر موضوع بحث بن گئی۔ 

پاپرازی نے فوٹو شوٹ کے دوران سنیتا آہوجا سے سوال کیا ’سر کہاں ہیں؟‘۔ جس پر سنیتا نے پوچھا کیا؟؟؟ اور جواب دینے سے گریز کیا۔

سنیتا کی جانب سے جواب نہ ملنے پر پاپرازی میں سے کسی نے کہا ہم گووندا جی کو یاد کر رہے ہیں۔ اس پر سنیتا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم بھی اسے یاد کر رہے ہیں‘۔ یہ کہتے ہوئے وہ بیٹے کے ساتھ روانہ ہوگئیں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by BollywoodShaadis.

com (@bollywoodshaadis)

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس نے ایک مرتبہ پھر گووندا اور سنیتا آہوجا کی طلاق پر بحث چھیڑ دی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ سنیتا آہوجا کا یہ رویہ مشکوک معلوم ہوتا ہے اور شاید ان کے اور گووندا کے درمیان واقعی کوئی مسئلہ چل رہا ہے تاہم وہ نہیں چاہتے یہ خوبصورت جوڑی علیحدہ ہو۔ 

یاد رہے کہ گووندا اور سنیتا آہوجا کی طلاق کی افواہیں اس وقت شروع ہوئیں جب بالی ووڈ اداکار کی اہلیہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اور گووندا الگ رہتے ہیں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by BollywoodShaadis.com (@bollywoodshaadis)

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طلاق کی

پڑھیں:

خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا

لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف کا نمایاں کارکردگی پر تارکین وطن کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان
  • برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب رضوی کیلیے عالمی ایوارڈ
  • وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان
  • طلاق کی افواہوں کی تردید، ایشوریا رائے کی ابھیشیک بچن کے ساتھ نئی پوسٹ وائرل
  • عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا 
  • سینئر صحافی وقار بھٹی کو ہیلتھ جرنلزم ایوارڈ سے نوازا گیا
  • خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
  • سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں. اسد عمر
  • سوہانا خان کی کلاسک گھڑی نے سب کی توجہ سمیٹ لی، قیمت جان کر دنگ رہ جائیں گے
  • اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان سے بات چیت سود مند ثابت نہیں، بیرسٹر سیف