اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ جدید طرز کے سستے ملبوسات کی تیزرفتار اور بڑے پیمانے پر تیاری سے ماحولیاتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر سیکنڈ میں ایسے متروک ملبوسات سے بھرا ایک ٹرک یا تو جلا دیا جاتا ہے یا کوڑے کا حصہ بن جاتا ہے۔

کچرے یا فضلے کے خاتمے سے متعلق عالمی دن پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ زمین پر ٹیکسٹائل کی صنعت کے نقصان دہ اثرات پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فیشن انڈسٹری کا شمار سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے شعبوں میں ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں آٹھ فیصد گرین ہاؤس گیسیں اسی صنعت سے پیدا ہوتی ہیں۔ یہ ہر سال 215 ٹریلین لٹر پانی خرچ کرتی ہے جو اولمپک کھیلوں میں تیراکی کے 86 ملین تالابوں کے پانی کے برابر ہے۔ علاوہ ازیں اس صنعت میں ہزاروں اقسام کے کیمیائی مادے استعمال ہوتے ہیں جن میں بیشتر انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کے لیے خطرناک ہیں۔

ان تمام مسائل کے باوجود، غیرمعمولی شرح سے ملبوسات تیار اور ضائع ہو رہے ہیں جس کا سب ایسے کاروباری طریقے ہیں جن میں پائیداری کے بجائے رفتار اور تلفی کو ترجیح دی جاتی ہے۔

کپڑوں میں بُنا ماحولیاتی بحران

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ جدید ملبوسات کی صنعت میں ضیاع کا بحران بہت بڑے عالمگیر مسئلے کی محض ایک علامت ہے۔

دنیا بھر میں لوگ ہر سال دو ارب ٹن کوڑا یا فضلہ پیدا کرتے ہیں جسے عام سائز کے کنٹینروں میں بھرا جائے تو زمین کے گرد ان کی 25 تہیں لگ سکتی ہیں۔ یہ فضلہ زمین، فضا اور پانی کو آلودہ کر رہا ہے اور اس سے غریب ترین آبادیاں غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امیر ممالک جنوبی دنیا کو متروک کمپیوٹر سے لے کر ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک تک بھاری مقدار میں کئی طرح کا کچرا بھیج رہے ہیں۔ ایسا سامان وصول کرنے والے بیشتر ممالک کے پاس اس کوڑے کی معمولی مقدار کو تلف کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہے جس کے نتیجے میں آلودگی بڑھ رہی ہے اور کچرا اٹھانے والوں کے لیے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

آلودگی کے اخراج کا بڑا ذریعہ

کچرے یا فضلے کے خاتمے کے اس عالمی دن پر فیشن کی صنعت خاص توجہ کا مرکز ہے جو بھاری مقدار میں وسائل استعمال کرتی اور اتنی ہی بڑی مقدار میں آلودگی خارج کرتی ہے۔ اس صنعت میں رجحانات تیزی سے تبدیل ہوتے ہیں اور بہت سے ملبوسات چند مرتبہ پہننے کے بعد ہی پھینک دیے جاتے ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ ملبوسات کے استعمال کا دورانیہ بڑھا کر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 44 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔

تاہم یہ صنعت زندگیوں اور روزگار میں بہتری لانے کے نمایاں مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ملبوسات کے شعبے میں دوبارہ قابل استعمال بنائی جانے والی اشیا کو لے کر نت نئے تجربات کیے جا رہے ہیں۔ صارفین لباس کے حوالے سے پائیداری کا مطالبہ کرنے لگے ہیں اور بہت سے ممالک میں استعمال شدہ کپڑوں کی مارکیٹ ترقی پا رہی ہے۔

موجودہ حالات میں سبھی کو چاہیے کہ وہ کچرے اور فضلے کے خلاف جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالیں۔ بناوٹی اقدامات سے گریز

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ حکومتوں کو ایسی پالیسیاں اور ضوابط نافذ کرنا ہوں گے جن سے پائیداری اور فضلے کا خاتمہ کرنے کے اقدامات کو فروغ ملے۔

کاروباروں کو بناوٹی اقدامات ترک کر کے کچرے یا فضلے میں کمی لانے اور تجارتی ترسیل کے نظام میں وسائل کا باکفایت استعمال یقینی بنانے کے لیے حقیقی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

صارفین اس ضمن میں ماحولیاتی اعتبار سے ذمہ دارانہ فیصلے کر کے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس میں پائیدار مصنوعات کو ترجیح دینا، زائد از ضرورت صرف سے گریز کرنا اور استعمال شدہ ملبوسات کی منڈی سے رجوع کرنا خاص طور پر اہم ہیں۔

عالمگیر اشتراک عمل

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ فیشن کی صنعت کے علاوہ کچرے یا فضلے کے خلاف وسیع تر جدوجہد عالمگیر اشتراک عمل کا تقاضا کرتی ہے۔ دنیا کی ایک ارب سے زیادہ آبادی کچی بستیوں یا غیررسمی آبادیوں میں رہتی ہے جہاں کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کا مناسب انتظام نہیں ہوتا اور اس طرح صحت کو لاحق خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ کوڑے یا فضلے کو بے ضابطہ طور سے ٹھکانے لگانے اور اس ضمن میں ناقص طریقہ ہائے کار کے باعث آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے تقریب کے شرکا سے کہا کہ وہ ماحول کو صاف رکھنے اور تمام انسانوں کی خاطر صحت مند اور مزید مستحکم مستقبل تعمیر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کریں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری جنرل نے کچرے یا فضلے فضلے کے کی صنعت کرتی ہے نے کہا کہا کہ اور اس رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

فلمی صنعت کی بحالی؛ وزیراعلیٰ پنجاب نے امدادی رقوم کی فراہمی کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی

لاہور:

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے فلمی صنعت کی بحالی کے حوالے سے فلموں کی تیاری کے لیے امدادی رقوم کی فراہمی کے لیے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کمیٹی کی کنوینر ہوں گی۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پنجاب کے پہلے فلم سٹی، فلم اسٹوڈیو، پوسٹ پروڈکشن لیب اور پاکستان کے پہلے فلم اسکول کے قیام کی منظوری دے دی۔

نواز شریف آئی ٹی سٹی میں فلم سٹی، فلم اسٹوڈیو اور پوسٹ پروڈکشن لیب کے لیے جگہ مختص کر دی گئی، ڈیزائن سمیت دیگر اقدامات پر پیش رفت کا پہلا جائزہ بھی مکمل کر لیا گیا۔

پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد ’’پنجاب فلم فنڈ ڈسبرسمنٹ کمیٹی‘‘ تشکیل دی گئی جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ کمیٹی رواں مالی سال میں پنجاب کی فلم انڈسٹری کے فروغ کے لیے فلم سازوں کو گرانٹ جاری کرے گی۔

وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری، وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمٰن، وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا بھی کمیٹی کے رکن ہیں۔ صوبائی سیکرٹری اطلاعات طاہر رضا ہمدانی، سیکرٹری منصوبہ بندی آصف طفیل، سیکرٹری خزانہ مجاہد شیر دل، سیکرٹری سیاحت فرید احمد تارڑ بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔ 

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی فلم سازوں اور فلم ساز کمپنیوں کی درخواستوں کا جائزہ لے گی، کمیٹی نئی فلموں کی تیاری اور نامکمل فلموں کے اسکرپٹس کا جائزہ بھی لے گی۔

کمیٹی فنڈ کے انتظام، اہلیت کے معیارات، اور باکس آفس مراعات سے متعلق امور پر فیصلہ کرے گی جبکہ کسی معاملے پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔

مریم اورنگزیب کی صدارت میں کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلی کے وژن پر عمل درآمد کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
  • ہیلتھ، انجینئرنگ اور منرلز شو میں ماڈلز کی دلکش کیٹ واک، جیولری اور ملبوسات کی شاندار نمائش
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • خریداروں کیلئے خوشخبری ، سولرسسٹم، بیٹریاں اور یو پی ایس سستے ہوگئے
  • پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھنا چاہیے: شافع حسین
  • فلمی صنعت کی بحالی؛ وزیراعلیٰ پنجاب نے امدادی رقوم کی فراہمی کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
  • افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، اسحاق ڈار
  • بائیوڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کی طرف تبدیلی ‘ فضلے کے مسئلے سے نمٹنے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے.ویلتھ پاک
  • مناہل ملک کی گانے میں ذاتی کلپ استعمال کرنے پر گلوکار کو قانونی کارروائی کی دھمکی
  • وزن کم کرنے کی نئی دوا ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے امید کرن