قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا جے یو آئی اس سے مطمئن نہیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جے یو آئی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا اس سے مطمئن نہیں، نہ ہی آپریشن چاہتی ہے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی والے جے یو آئی سے کلاسز لیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اعتماد کا مسئلہ ہے، دونوں کو اک دوسرے پر یقین نہیں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ہمیشہ سے پارلیمنٹ پر اثرانداز ہوتی رہی ہے۔ پاکستان میں کسی سیاستدان کو حکمرانی کا پورا وقت نہیں دیا گیا، جب بھی کسی حکمران کی پالیسیاں نظر آنے لگتی ہیں اس کو نکال باہر کیا جاتا ہے، یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے اور یہ پہلے دن سے چل رہا ہے، جو سیاسی حکومت پاؤں جما لے گی، اس کو چلتا کر دیا جائے گا۔
وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ہمیشہ سے پارلیمنٹ پر اثرانداز ہوتی رہی ہیں۔ عدلیہ کریز سے باہر نکل کر کھیلتی تھی اب 26ویں ترمیم کے بعد کریز سے باہر نہیں نکل سکے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو اپنے کردار تک محدود کرنا ہو گا ورنہ یہ ملک مزید خراب ہوگا۔ جس دن سیاسی جماعتوں نے اس کا ادراک کر لیا ملک ٹھیک ہو جائے گا۔
پی ٹی آئی والے جے یو آئی سے کلاسز لیںانہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی والے جے یو آئی سے کلاسز لیں۔ عمران خان کی رہائی کے لیے جے یو آئی کو کردار ادا کرنے کے لیے پی ٹی آئی یا بانی عمران خان نے کبھی نہیں کہا۔ اگر کسی کے غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے تو جے یو آئی اس پر اپنا کردار ادا کر سکتی ہے، لیکن بنیادی طور پر چونکہ عمران خان ایک الگ سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں اس لیے جے یو آئی کارکن رہنما یا قیادت ان کی رہائی کے لیے کوشش نہیں کرسکتی۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا اس سے مطمئن نہیںقومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کو شرکت کرنی چاہیے تھی، ہمیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا تھا کہ وہ شریک ہوں گے تاہم رات گئے اچانک انہوں نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جب اپ پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں اور اس نظام کا حصہ ہیں تو ایسے نیشنل ایشو پر شامل ہو کر اپنا موقف سامنے رکھنا چاہیے۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سوال و جواب کا سیشن نہیں ہوا، صرف تقاریر کا موقع دیا گیا۔ جے یو آئی کے کچھ سوالات تھے لیکن موقع نہیں دیا گیا۔ البتہ جے یو آئی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جو بتایا گیا اس سے مطمئن نہیں، نہ ہی آپریشن چاہتی ہے۔
پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان اعتماد کا مسئلہ ہےسینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اعتماد کا مسئلہ ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے پر یقین نہیں ہے، ہمارے درمیان اختلافات بہت زیادہ تھے لیکن اب بہت کم ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کسی بھی ایسے احتجاج میں شرکت نہیں کر سکتے ہیں۔ احتجاج بہت میں ہوتا ہے، ہمیں کہا جاتا ہے کھڑے ہو جاؤ ہو جاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ واپس چلے جاؤ تو ہم واپس چلے جاتے ہیں، اگر ہمیں قیادت کہتی ہے کہ بس دھرنا یا احتجاج ختم کرنا ہے تو ہم ختم کر دیتے ہیں مگر پی ٹی آئی کا جو ماحول ہے ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان عہدوں کی سیاست نہیں کرتےسینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان عہدوں کی سیاست نہیں کرتے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ بی ڈی ایم دور میں مولانا فضل الرحمان کو کسی عہدے کی لالچ دے کر شامل کیا گیا تھا یہ کہا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان کو عہدے کا لالچ نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ کامران مرتضیٰ موکانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی سینیٹر کامران مرتضی کامران مرتضی موکانا فضل الرحمان سینیٹر کامران مرتضی مولانا فضل الرحمان اس سے مطمئن نہیں کی رہائی کے لیے جے یو ا ئی نے کہا کہ پی ٹی آئی جے یو آئی جاتا ہے نہیں کر
پڑھیں:
شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں شادی سے قبل دلہا دلہن کے تھیلیسیمیا کے لازمی ٹیسٹ کے حوالے سے بحث ہوئی۔
کمیٹی کا اجلاس ڈاکٹر مہیش کمار کی سربراہی میں شروع ہوا، جس میں رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے تھیلیسمیا بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تھیلیسیما مائنر والے والدین کی شادی پر ہم پابندی نہیں لگوا رہے ، شادی سے قبل دلہا اور دلہن کے تھیلیسیما ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 سے 8 فیصد آبادی تھیلیسیما مائنر ہیں ۔ اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کرنا چاہتے ہیں۔ شادی سے قبل ٹیسٹ کو لازمی قرار نہیں دیں گے، دلہا دلہن کی رضامندی سے ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔
دورانِ اجلاس اسپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ لا ڈویژن سے ابھی بل پر جواب نہیں آیا، مزید بیماریوں کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ پرائیویٹ ممبر کو سپورٹ نہیں کیا جاتا، میں تھیلیسیما کے حوالے سے بل لائی ہوں۔
اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ یہ اچھا بل ہے، اس میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہمیں اس بل کو متفقہ طور پر پاس کرنا چاہیے، ووٹنگ نہیں کروائیں گے۔ بعد ازاں جے یو آئی کی ممبر عالیہ کامران کے سوا تمام ممبران نے بل پاس کر دیا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نرسنگ کونسل کی جانب سے کمیٹی میں عدم شرکت پر انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کریں۔ اسپیشل سیکرٹری نے کہا کہ نرسنگ کونسل کے لوگ عدالتی حکم امتناع کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسپیکر کو لیٹر لکھیں، ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔ سیکرٹری ہیلتھ بتائیں ایف آئی اے کو جو جواب جمع کروایا گیا کس کےکہنے پر جمع ہوئے۔ بیس میٹنگز میں آدھا وقت نرسنگ کونسل میں ضائع ہوا ۔ وزارت صحت بھی عدالت کےفیصلوں کے پیچھے چھپی ہوئی ہے۔ ہیلتھ منسٹری صدر نرسنگ کونسل کے حوالے سے کیوں فیصلہ نہیں کر رہی؟۔ صدر کی اپوائنٹمنٹ پر وزارت صحت جواب دے۔
رکن اسمبلی نثار احمد نے کہا کہ ایک سال سے آپ لوگ جواب مانگ رہے ہیں ایک سال اور انتظار کریں ان کا وقت ختم ہو جائے گا۔ عالیہ کامران نے کہا کہ وزٹ ویزا پر جا کر ایک خاتون کیسے ڈگری حاصل کر سکتی ہے؟۔ وزارت صحت آئیں بائیں شائیں کر رہی ہے۔