جے سوریا کا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی، رواں سال بھی روزہ رکھا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
لاہور(سپورٹس رپورٹر)سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈ کرکٹر سنتھ جے سوریا نے اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روزہ رکھا ہے۔ سابق سری لنکن کرکٹر سنتھ جے سوریا نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روزہ رکھا اور افطار کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ بدھ مت کے پیرو کار جے سوریا نے بتایا کہ وہ اپنے سکول کے دنوں سے ہی رمضان المبارک میں ایک روزہ رکھ کر مسلمان دوستوں کے ساتھ افطار کرتے ہیں اور وہ اس روایت کو سالوں سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ایکس پر شیئر کی گئی تصویر میں جے سوریا نے لکھا کہ ’"آج اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روزہ رکھا — یہ ایک چھوٹی سی روایت ہے جو میں نے سکول کے زمانے سے رمضان کے دوران اپنائی ہوئی ہے۔ان کے ساتھ افطار کی ایک تصویر بھی شیئر کی گئی۔ دنیا بھر سے پرستاروں نے کرکٹ لیجنڈ کے اس روادارانہ جذبے کی تعریف کی۔ ایک صارف نے لکھا کہ بہت خوب، سنتھ! یہ بہت اچھی بات ہے کہ آپ نے اپنے دوستوں کیساتھ ایسی خوبصورت روایت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ رمضان غور و فکر اور اتحاد کا وقت ہے۔ میں ایک سنہالی ہوتے ہوئے ایک مسلمان گاؤں میں پلا بڑھا، اور مجھے وہ دن واقعی یاد آتے ہیں۔جے سوریا کا یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام کی ایک خوبصورت مثال ہے، جس نے ان کے مداحوں کے دلوں میں ان کے لیے مزید احترام پیدا کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مسلمان دوستوں کے ساتھ جے سوریا نے روزہ رکھا
پڑھیں:
فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
لاہور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی پر 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پرجلسے کا اعلان کردیا۔ انھوں نے کہا کہ اتحاد کے نام پر ایک نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث کرب ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شریک ہوں گی، فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث تشویش ہے، فلسطین کیلئے ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے، حافظ نعیم نے انتہائی محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا، مجلس اتحادامت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ لاہور کا جلسہ بھی مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے ہو رہا ہے، اسرائیل کی حامی لابی ہر جگہ موجود، لیکن ان کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کے معاملے پر اسلامی دنیا کا واضح مؤقف ہونا چاہیے، امت مسلمہ کو حکمرانوں کے رویہ اورغفلت سے شکایت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کے حکمران اپنا حقیقی فرض نہیں ادا کر رہے، جہاد مقدس لفظ ، اس کی اپنی حرمت ہے، مسلم دنیا جغرافیائی طور پر منقسم ہے، مالی یاسیاسی طورپرشرکت کرنےوالا بھی ایک ہی جہاد کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی خود مختاری سے متعلق جے یو آئی کا منشور واضح ہے، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، سندھ کے لوگ حق کی بات کرتے ہیں تو روکا نہیں جا سکتا، مرکز میں تمام صوبوں کےاتفاق رائے سےفیصلے کیے جاتے، اس روش کے تحت کالا باغ ڈیم کو بھی متنازع بنا دیا گیا، جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترکر دیا۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا مؤقف تھا، جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کیا، اپنے اپنے پلیٹ فورم سے مختلف چیزوں پرجدوجہد کریں گے۔
ادھر ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے منصورہ میں ملاقات کی اور انہیں 27 اپریل کو مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔
ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق حافظ نعیم الرحمٰن سے ملاقات کے لیے مولانا فضل الرحمٰن منصورہ پہنچے۔ حافظ نعیم الرحمٰن اور لیاقت بلوچ سمیت جماعت کے دیگر قائدین نے استقبال کیا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں متحد ہوکر آواز اٹھانے کا عزم کیا۔
جے یو آئی ف کے راشد سومرو اور مولانا امجد خان جبکہ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ، مولانا جاوید قصوری وار امیر العظیم بھی ملاقات میں موجود تھے۔