معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ 2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، 1400 ارب کے نئے ٹیکسز اور بجلی 51 فیصد مہنگی کرنے کا نتیجہ، 5 بڑی فصلوں کی پیداوار میں 7.7 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف، صنعتی شعبہ بھی 0.2 فیصد سکڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی کے دوران زرعی اور صنعتی شعبے کے تشویش ناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے بجٹ میں 1.4 ہزار ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس عائد کیے، جبکہ جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ کیا، جس نے صنعتی ترقی کو سست کرکے معاشی نمو کو متاثر کیا۔ زرعی شعبے میں صرف 1.1 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی، جو کہ گزشتہ سال کی دوسری سہہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم ہے، گزشتہ سال یہ 5.8 فیصد رہی تھی۔
(جاری ہے)
دوسری سہہ ماہی میں کپاس، مکئی، چاول اور گنے کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 7.7 فیصد کمی ہوئی، کپاس کی پیداوار میں 31 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، جبکہ مکئی کی پیداوار 15.4 فیصد تک گرگئی۔
گنے کی پیداوار میں 2.3 فیصد کمی کے ساتھ 85.6 ملین ٹن رہی، جبکہ کاٹن جننگ کی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی ہوئی، تاہم مویشیوں کی پیداوار میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا، جنگلات میں کمی آئی اور ماہی گیری میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔ صنعتی شعبے میں 0.2 فیصد سکڑاؤ کے ساتھ منفی رجحان جاری رہا، کان کنی کی صنعت میں 3.3 فیصد تک سکڑ گئی، لارج اسکیل صنعتوں کی نمو میں بھی 2.9 فیصد کمی رہی، چینی کی پیداوار میں 12.6، سیمنٹ کی پیداوار میں 1.8، آئرن اور اسٹیل کی پیداوار میں 18 فیصد کمی دیکھی گئی، بجلی، گیس اور پانی کی صنعت میں 7.7 فیصد نمو رہی، جس کی بنیادی وجہ سبسڈی ہے، لیکن تعمیراتی سیکٹر بھی 7.2 فیصد سکڑ گیا، خدمات کے شعبے میں 2.6 فیصد نمو رہی، انفارمیشن اور کمیونیکیشن سروسز میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی پیداوار میں فیصد کمی
پڑھیں:
غیرقانونی افغان باشندوں کا انخلا، مزید 5 ہزار سے زائد افغانیوں کو بھیج دیا گیا
اسلام آباد:پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد ان افراد کو ملک چھوڑنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
18 اپریل 2025 کو 5030 سے زائد غیر قانونی افغان باشندے پاکستان سے اپنے وطن افغانستان واپس روانہ ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 971,969 غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
حکومتی حکام کے مطابق غیر قانونی رہائش پذیر افراد، غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی جاری ہے۔ تاہم، حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ انخلاء کے عمل کو باعزت اور منظم انداز میں یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ کسی قسم کی بدسلوکی یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔
مزید برآں، حکومتِ پاکستان کی جانب سے واپس جانے والے افراد کے لیے خوراک اور صحت کی معیاری سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ ان کے سفر اور واپسی کو سہل اور محفوظ بنایا جا سکے۔