مخلوط طرز انتخاب نے اقلیتو ںکی سیاسی قوت کو ختم کر دیا ہے، اکمل بھٹی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
مخلوط طرز انتخاب نے اقلیتو ںکی سیاسی قوت کو ختم کر دیا ہے، اکمل بھٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)چیئرمین مینارٹیز الائنس پاکستان اکمل بھٹی ایڈوکیٹ اور میپ خیبر پختونخوا کے صدر انوش بھٹی کی عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات انجنئر احسان اللہ سے اسلام آباد میں تفصیلی ملاقات ہوئی۔ جس میں ملکی سیاسی صورتحال، حالیہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی ، بلوچستان کی صورتحال اور انسانی حقوق کی مکمل فراہمی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
ملاقات میں پاکستان میں دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے اور معلومات کی رسائی عام شہریوں تک پہنچانے کے حق کی فراہمی کے لئے حکمرانوں سے عملی اقدامات اٹھانے پر غور ہوا۔ انجنئر احسان اللہ نے کہا کہ عوامی نشنل پارٹی نے دہشت گردی کی قیمت ادا کی ہے اور بے شمار قیمیتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور اب بھی پاکستان کے تحفظ کے لئے اور آئین حقوق کی فاہمی اور صوبائی خود مختاری پر زور دیا۔ اکمل بھٹی نے کہا کہ حکومت جمہوری قوتوں کو اعتماد میں لیکر دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں سے مخصوص نشستوں کو عوامی راہے دہی سے پر کرنے کے لئے آئینی ترمیم کروانے پر تعاون اور مدد کرنے کا تقاضا کیا۔ دونوں راہنماوں نے جمہوریت اور امن کے لئے ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اور اقلیتوں کے مسائل پر مکمل تعاون و حمائیت کی یقین دہانی کروائی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
کراچی:دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔
شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔
شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔
شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔