صحافی وحید مراد کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
صحافی وحید مراد کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:صحافی وحید مراد کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔
سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں صحافی وحید مراد کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، جس میں عدالت نے ایف آئی اے کو کل صبح کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
دورانِ سماعت عدالت کی جانب سے اپیل قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظائر موجود ہیں، سیشن کورٹ میں ہی اپیل ہو گی۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجسٹریٹ کی جانب سے جسمانی ریمانڈ دیا جانا قانونی طور پر درست نہیں۔ عدالت ریمانڈ آرڈر کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کر دے۔
واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ روز وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی منظور کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل صحافی وحید مراد کے ایف ا ئی اے کو نوٹس جاری
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔