بلوچستان میں ’مربوط‘ حملے، چھ افراد ہلاک: پولیس
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) پاکستان میں بلوچستان پولیس کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو آج بروز جمعرات بتایا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں ''مربوط‘‘ حملوں میں مسلح افراد نے کم از کم چھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے اس پولیس اہلکار نے کہا کہ ان حملوں میں بسوں میں سوار مسافروں کو بڑی حد تک ان کی نسل کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔
بلوچستان دہائیوں سے شورش کا شکار ہے، جہاں علحیدگی پسند عسکریت پسند سکیورٹی فورسز، غیر ملکی باشندوں اور غیر مقامی افراد کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
جمعرات کو اے ایف اپی سے گفتگو کرنے والے پولیس اہلکار نے بتایا کہ تازہ حملوں میں ''دہشت گردوں نے بلوچستان کے متعدد اضلاع میں مسافر بسوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جن میں کم از کم پانچ غیر مقامی مسافر اور ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
(جاری ہے)
‘‘ اس پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ حملے گوادر اور پسنی میں کیے گئے، جہاں حملہ آوروں نے ''مسافر بسوں کو روک کر غیر مقامی افراد کی شناخت کی۔‘‘اس پولیس اہلکار کے بقول صوبے میں بڑی شاہراہوں کا کنٹرول لینے اور گاڑیوں کی تلاشی کے مقصد سے پوسٹس بنانے کے بعد سے درجنوں عسکریت پسندوں نے صوبے کے کئی اضلاع میں حملے کیے ہیں، اور کچھ اضلاع میں تو یہ حملے اب تک جاری ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں ان حملوں کو ''بزدلانہ فعل‘‘ اور ''انسانیت کے خلاف جرم‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''شناخت کے بعد مسافروں کو نشانہ بنایا ظالمانہ اور سفاکانہ‘‘ فعل ہے۔
بلوچستان میں ان تازہ حملوں کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں صوبے میں علحیدگی پسند بلوچ عسکریت پسندوں کے سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی افراد کے خلاف حملوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔
رواں ماہ علحیدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان میں ایک ٹرین پر حملہ کر کے اسے ہائی جیک کر لیا تھا۔ عسکریت پسندوں نے دو دن تک اس ٹرین پر قبضہ کیے رکھا تھا، جس میں سوار 450 مسافروں میں سے درجنوں ہلاک ہو گئے تھے۔
اس کے کچھ دن بعد بی ایل اے نے ایک خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی، جس میں پانچ نیم فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس اس گروپ نے مربوط حملے کر کے ایک مرکزی شاہراہ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا تھا اور نسلی بنیادوں پر کئی مسافروں کو مار ڈالا تھا۔
م ا / م م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس اہلکار عسکریت پسند حملوں میں
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملوں سے مزید 64 فلسطینی شہید
غزہ:جمعہ کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں سے غزہ میں مزید 64 فلسطینی شہید ہوگئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملوں سےمزید 64 فلسطینی شہید ہوگئے، جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک دکان پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں کم از کم 6 فلسطینی جان سے گئے جبکہ خان یونس میں بمباری سے ایک ہی گھر کے 10 افراد شہید ہوئے۔
الجزیرہ کے غزہ میں نمائندے کے مطابق جنگ زدہ علاقے کے لوگ "نفسیاتی طور پر ٹوٹ چکے ہیں" کیونکہ اسرائیلی بمباری مسلسل جاری ہے اور امدادی سامان کی ناکہ بندی کی وجہ سے والدین کے پاس اپنے بچوں کے لیے کھانے کو کچھ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک (WFP) نے فوری انتباہ جاری کیا ہے کہ "غزہ کو ابھی خوراک کی ضرورت ہے"، کیونکہ لاکھوں افراد بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 51,065 فلسطینی شہید اور 116,505 زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہید ہونے والوں کی تعداد کو 61,700 سے زائد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر کیے گئے حملوں میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔