آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے، عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف کب ملے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
ملک بھر میں گھریلو صارفین اور صنعتی صارفین بجلی کے زیادہ بلوں سے پریشان ہیں، بھاری بھر کم بلوں کی ایک بڑی وجہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے ہیں کہ جن کے تحت حکومت کو اربوں روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ان آئی پی پیز کو ادا کرنے ہوتے ہیں، اس ادائیگی کے لیے صارفین سے فی یونٹ اضافی رقم وصول کی جاتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے مشیر توانائی محمد علی کی قیادت میں ٹاسک فورس تشکیل دی تھی کہ جس نے ان آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کرکے نئے معاہدے کرنے تھے تاکہ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی لائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں عوام کے لیے ریلیف: آئی ایم ایف نے حکومت کو بجلی ٹیرف میں کمی کی اجازت دے دی
وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات دو ماہ میں مکمل ہو جائیں گے، صنعتوں کے لیے جون 2024 میں بجلی کے جو ریٹ تھے اب تک اس میں 11 روپے فی یونٹ کی کمی ہو چکی ہے، وزیراعظم اپریل میں عوام کے لیے بجلی کی قیمتوں کمی کا اعلان کریں گے۔
اس ٹاسک فورس کے ونڈ اور سولر کے آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ اب تک ٹاسک فورس نے 6 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے منسوخ کردیے ہیں، اب ان آئی پی پیز کو کیپیسٹی چارجز ادا نہیں کرنا ہوتے، 14 سے ساتھ مذاکرات ہو چکے ہیں اور وہ چارجز کم کرنے پر متفق ہیں جبکہ 9 بگاس یعنی گنے کی پھوک سے چلنے والے آئی پی پیز ہیں جنہوں نے نئے معاہدے کرلیے ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق غیر ملکی آئی پی پیز کے ساتھ بھی ٹاسک فورس نے نئے مذاکرات کیے ہیں، چینی کمپنیوں کے ساتھ بھی معاہدوں پر مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات کے دوران غیر ملکوں سفیروں نے بھی حکومت پر پریشر ڈالا کہ پلانٹ لگانے والوں کے ساتھ ایسا نہ کریں، انویسٹر کا اعتماد خراب ہوگا لیکن وزیراعظم کی جانب سے ہدایت تھی کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے نئے معاہدے کیے جائیں۔
وزیر توانائی کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں کا عوام کے بجلی بلوں میں ریلیف کا فیصلہ نیپرا نے کرنا ہے، 29 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے بعد نئے معاہدے تیار ہوئے ہیں، اب نیپرا کو پٹیشن دائر کی گئی ہے کہ نیا معاہدہ ہوگیا ہے، قیمتیں کم کر دی جائیں، ہر پلانٹ کی مختلف سالانہ بچت ہوتی ہے، پھر نیپرا فیصلہ کرتا ہے کہ بجلی کی کتنی قیمت کم ہونی ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق اس وقت ملک میں مجموعی طور پر 104 آئی پی پیز موجود ہیں جن کی مجموعی کیپیسٹی 38 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی ہے، اس وقت تک جن 6 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے منسوخ کیے گئے ہیں ان کی کیپیسٹی 2800 میگاواٹ تھی، جن 14 کے ساتھ نئے معاہدے ہوئے ہیں ان کی کیپیسٹی 3200 میگاواٹ ہے، جبکہ بگاس کے 9 آئی پی پیز کی 230 میگاواٹ کیپیسٹی ہے۔
سرکاری آئی پی پیز کی کیپیسٹی 21 ہزار میگاواٹ ہے اور اس وقت جن کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں وہ 15 ہزار میگاواٹ بجلی بنا رہے ہیں، ان کے ساتھ بھی نئے معاہدوں کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں آئی پی پیز سے نظرثانی معاہدوں کی منظوری، صارفین کو سالانہ کتنے کھرب روپوں کی بچت ہوگی؟
وزارت توانائی کے مطابق 44 ونڈ اور سولر آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، اپریل یا مئی تک مذاکرات مکمل ہو جائیں گے اور نئے معاہدے کر لیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی پی پیز اویس لغاری بجلی کی قیمت ٹاسک فورس حکومت ریلیف شہباز شریف نئے معاہدے وزیر توانائی وزیراعظم پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز اویس لغاری بجلی کی قیمت ٹاسک فورس حکومت ریلیف شہباز شریف نئے معاہدے وزیر توانائی وزیراعظم پاکستان وی نیوز آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات مذاکرات جاری ہیں وزیر توانائی نئے معاہدے ٹاسک فورس کے مطابق بجلی کی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
اسرائیل میں امریکہ کے نئے سفیر مائیک ہکابی نے فلسطینی تنظیم “حماس” پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کرے جس کے تحت تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
ہکابی نے پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ “ہم حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا معاہدہ کرے تاکہ انسانی بنیادوں پر امداد ان لوگوں تک پہنچائی جا سکے جنہیں اس کی شدید ضرورت ہے”۔
انھوں نے مزید کہا کہ “جب ایسا ہو جائے گا، اور یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا ، جو کہ ہمارے لیے ایک فوری اور اہم معاملہ ہے، تو ہم امید رکھتے ہیں کہ امداد کی ترسیل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی، اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ حماس اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے”۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب “حماس” نے جمعرات کو اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایک عبوری جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس تجویز میں قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ اور امداد کی فراہمی شامل تھی۔ “حماس” کے ایک اعلیٰ مذاکرات کار کے مطابق، ان کی تنظیم صرف مکمل اور جامع معاہدے کی حامی ہے، جس میں جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور تعمیر نو شامل ہو۔
قطر، امریکہ اور مصر کی ثالثی سے جنوری 2024 میں ایک عبوری جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس نے اکتوبر 2023 میں حماس کے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہونے والی پندرہ ماہ سے زائد طویل جنگ کو وقتی طور پر روک دیا تھا۔
معاہدے کا پہلا مرحلہ تقریباً دو ماہ جاری رہا، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ تاہم دوسرے مرحلے پر اختلافات کے باعث یہ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ اسرائیل اس کی توسیع چاہتا تھا، جب کہ حماس چاہتی تھی کہ بات چیت اگلے مرحلے میں داخل ہو، جس میں مستقل جنگ بندی اور فوجی انخلا شامل ہو۔
18 مارچ کو اسرائیل نے دوبارہ سے غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے اور امداد کی ترسیل روک دی۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس امداد کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے، جب کہ حماس نے یہ الزام مسترد کر دیا۔ اقوامِ متحدہ نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا کہ غزہ اس وقت جنگ کے آغاز سے بد ترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی نیوز ویب سائٹ axios یہ بتا چکی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جنگ بندی، یرغمالیوں کے معاہدے اور ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات پر گفتگو کی جا سکے۔
یہ فون رابطہ ایسے وقت متوقع ہے جب “حماس” نے اسرائیل کی ایک اور عارضی جنگ بندی تجویز کو رد کر دیا ہے … اور ایران و امریکہ کے درمیان روم میں نئی جوہری بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
Post Views: 1