بھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ پاکستان میں قتل و غارت گری میں ملوث ہے، دنیش کے ووہرا کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2025ء) بھارتی مصنف، صحافی اور بلاگر دنیش کے ووہرا نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی” ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ“(را) وزیر اعظم کے دفتر کی براہ راست نگرانی میں کام کرتی ہے اور وہ پاکستان کے اندر قتل و غارت میں ملوث ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دنیش کے ووہرا نے اپنے تازہ ترین بلاگ میں کہا کہ” را“ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کی ذاتی نگرانی میں پاکستان کے اندر قتل کے لیے دبئی میں مقیم اپنے کارندوں کا استعمال کرتی ہے۔
انہوں نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی تازہ ترین رپورٹ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں کھل کر بھارتی حکومت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارتی حکومت مذہبی عدم برداشت کے الزامات کی تردید کرتی ہے لیکن یہ حقیقت عالمی سطح پر اچھی طرح سے معلوم ہے کہ بھارت میں اقلیتیں بری طرح متاثر ہیں۔
دنیش کے ووہرا نے منی پور میں 24 گرجا گھروں کو نذر آتش کرنے اور عیسائی کوکی برادری کو نشانہ بنائے جانے کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفاکانہ ”بلڈوزر پالیسی “ کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایاجا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کے گھروں کو مسمار کر دیا جاتا ہے۔ دنیش کے ووہرا نے کہا کہ ”را“ پر پابندی کے حوالے سے یو ایس سی آئی آر ایف کی سفارشات ایجنسی کے بیرون ملک قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے اب ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا قتل اور امریکا میں گروپتونت سنگھ پنون کے قتل کی کوشش را کی بیرون ملک کارروائیوں کا ایک بڑا ثبوت ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔