Daily Ausaf:
2025-04-22@07:24:55 GMT

معراج النبیﷺ اور سائنسی کمالات

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
یہی وہ مقام ہے جہاں آکرہم نظریہ اضافیت کے ذریعے واقعہ معراج کی توجیہ میں غلطی کرجاتے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جب آنحضرت ﷺ معراج کے سفرسے واپس آئے توحجرہ مبارک کے دروازے پرلٹکی ہوئی کنڈی اسی طرح ہل رہی تھی جیسے کہ آپ ﷺچھوڑکرگئے تھے۔ گویااتنے طویل عرصے میں زمین پرایک لمحہ بھی نہیں گزرا۔اگرخصوصی نظریہ اضافیت کومدنظررکھتے ہوئے اس واقعے کی حقانیت جاننے کی کوشش کی جائے تومعلوم ہوگاکہ اصلازمین پرآنحضرت ﷺکی غیرموجودگی میں کئی برس گزرجانے چاہئیں تھے لیکن ایسانہیں ہوا۔
نظریہ اضافیت ہی کادوسراحصہ یعنی عمومی نظریہ اضافیت ہمارے سوا ل کاتسلی بخش جواب دیتا ہے۔عمومی نظریہ اضافیت میں آئن سٹائن نے وقت ٹائم اورسپیس (زمان)اورخلا (مکان) کوایک دوسرے سے مربوط کرکے زمان ومکان کی مخلوط شکل میں پیش کیاہے اورکائنات کی اسی اندازسے منظرکشی کی ہے ۔کائنات میں تین جہتیں مکانی ہیں جنہیں ہم لمبائی،چوڑائی اوراونچائی (یاموٹائی) سے تعبیرکرتے ہیں،جبکہ ایک جہت زمانی ہے جسے ہم وقت کہتے ہیں۔اس طرح عمومی اضافیت نے کائنات کوزمان ومکان کی ایک چادرکے طور پر پیش کیا ہے۔تمام کہکشائیں،جھرمٹ،ستارے، سیارے،سیارچے اورشہابئے وغیرہ کائنات کی اسی زمانی چادرپرمنحصرہیں اورقدرت کی جانب سے عائدکردہ پابندیوں کے تابع ہیں۔انسان چونکہ اسی کائنات مظاہرکاباشندہ ہے لہذا اس کی کیفیت بھی کچھ مختلف نہیں۔آئن سٹائن کے عمومی نظریہ اضافیت کے تحت کائنات کے کسی بھی حصے کوزمان ومکان کی اس چادرمیں ایک نقطے کی حیثیت سے بیان کیاجاسکتاہے۔اس نظریے نے انسان کو احساس دلایاہے کہ وہ کتنابے وقعت اورکس قدر محدودہے ۔
کارل ساگان جوایک مشہورامریکی ماہر فلکیات ہے،اپنی کتاب کائنات(کاسموس)میں ایک فرضی مخلوق کاتصورپیش کرتاہے جو صرف دو جہتی ہے۔وہ میزکی سطح پرپڑنے والے سائے کی مانندہیں۔انہیں صرف دومکانی جہتیں ہی معلوم ہیں جن میں وہ خود وجودرکھتے ہیں یعنی لمبائی اور چوڑائی، چونکہ وہ ان ہی دوجہتوں میں محدودہیں لہٰذاوہ نہ توموٹائی یا اونچائی کاادراک کرسکتے ہیں اورنہ ہی ان کے یہاں موٹائی یااونچائی کاکوئی تصورہے۔وہ صرف ایک سطح پرہی رہتے ہیں ۔ ایسی ہی کسی مخلوق سے انسان جیسی سہ جہتی مخلوق کی ملاقات ہوجاتی ہے۔راہ ورسم بڑھانے کیلئے سہ جہتی مخلوق،اس دوجہتی مخلوق کوآوازدے کر پکارتی ہے۔اس پر دوجہتی مخلوق ڈرجاتی اورسمجھتی ہے کہ یہ آوازاس کے اپنے اندرسے آئی ہے۔سہ جہتی مخلوق،دوجہتی سطح میں داخل ہوجاتی ہے تاکہ اپنادیدار کرا سکے مگردوجہتی مخلوق کی تمام ترحسیات صرف دوجہتوں تک ہی محدود ہیں۔اس لیے وہ سہ جہتی مخلوق کے جسم کا وہی حصہ دیکھ پاتی ہے جواس سطح پرہے۔وہ مزید خوف زدہ ہوجاتی ہے۔اس کاخوف دور کرنے کیلئے سہ جہتی مخلوق،دوجہتی مخلوق کو اونچائی کی سمت اٹھالیتی ہے اوروہ اپنی دنیا والوں کی نظرمیںغائب ہوجاتاہے حالانکہ وہ اپنے اصل مقام سے ذراسااوپرجاتاہے۔سہ جہتی مخلوق اسے اونچائی اورموٹائی والی چیزیں دکھاتی ہے اوربتاتی ہے کہ یہ ایک اورجہت ہے جس کامشاہدہ وہ اپنی دوجہتی دنیا میں رہتے ہوئے نہیں کرسکتا تھا۔آخرکاردوجہتی مخلوق کواس کی دنیا میں چھوڑکرسہ جہتی مخلوق رخصت ہوجاتی ہے۔اس انوکھے تجربے کے بارے میں جب یہ دوجہتی مخلوق اپنے دوستوں کو بتاتی اور کہتی ہے کہ اس نے ایک نئی جہت کاسفرکیاہے جسے اونچائی کہتے ہیں،مگراپنی دنیاکی محدودیت کے باعث وہ اپنے دوستوں کویہ سمجھانے سے قاصرہے کہ اونچائی والی جہت کس طرف ہے۔اس کے دوست اس سے کہتے ہیں کہ آرام کرواور ذہن پر دباؤنہ ڈالوکیونکہ ان کے خیال میں اس کادماغ خراب ہوگیا ہے۔
ہم انسانوں کی کیفیت بھی دوجہتی سطح پرمحدوداس مخلوق کی مانندہے۔فرق صرف اتناہے کہ ہماری طبعی قفس(فزیکل پرزن)چہارجہتی ہے اوراسے ہم وسیع وعریض کائنات کے طور پرجانتے ہیں۔ہماری طرح کائنات میں روبہ عمل طبعی قوانین بھی ان ہی چہارجہتوں پرچلنے کے پابندہیں اوران سے باہرنہیں جاسکتے ۔یہی وجہ ہے کہ عالم بالاکی کائنات کی تفہیم ہمارے لیے ناممکن ہے اوراس جہاں دیگرکے مظاہر ہمارے مشاہدات سے بالاترہیں ۔
اب ہم واپس آتے ہیں اپنے اصل موضوع کی طرف۔عالم دنیایعنی قابل مشاہدہ کائنات اور عالم بالایعنی ہمارے مشاہدے وادراک سے ماورا کائنات دوالگ زمانی ومکانی چادریں ہیں۔یہ ایک دوسرے کے قریب توہوسکتی ہیں لیکن بے انتہا قربت کے باوجودایک کائنات میں جوکچھ ہو رہاہے اس کادوسری کائنات میں ہونے والے عمل پرنہ اثرپڑے گااورنہ اسے وہاں محسوس کیاجائے گا۔ حضور اکرمﷺزمان ومکان کی کائناتی چادر کے ایک نقطے پرسے دوسری زمانی ومکانی چادرپرپہنچے اورمعراج کے مشاہدات کے بعد(خواہ اس کی مدت کتنی ہی طویل کیوں نہ رہی ہو) آنحضرتﷺ زمان ومکان کی کائناتی چادرکے بالکل اسی نقطے پرواپس پہنچ گئے جہاں آپﷺ معراج سے قبل تھے اوریہ وہی نقطہ تھاجب آنحضرتﷺ کو دروازے کی کنڈی اسی طرح ہلتی ہوئی ملی جیسی کہ وہ چھوڑ کر گئے تھے۔معراج کے واقعے میں وقت کی تاخیر کی بجائے زمان ومکان میں سفر(ٹائم ٹریول) والانظریہ زیادہ صحیح محسوس ہوتاہے۔آج کل سائنسی دنیامیں ٹائم ٹریولزیاوقت میں سفرکاتذکرہ عام ہے۔ یہ ایک دلچسپ موضوع ہے جس پربنی فلمیں عام لوگوں کیلئے سائنس فکشن ہی ہوتی ہیں۔کیاوقت میں سفرممکن ہے؟
آئیں پہلے آسان لفظوں میں سمجھیں کہ وقت میں سفرکیاہے۔ہمیں جوکچھ نظرآتاہے وہ روشنی کاکسی چیزسے منعکس ہوکراس کاعکس ہماری آنکھ کے ذریعے اعصاب تک لے جانے کی وجہ سے ہے۔روشنی کی رفتارایک لاکھ چھیاسی ہزارمیل یاتقریباً تین لاکھ کلومیٹرفی سیکنڈہے جس کی وجہ سے ہمیں اطراف کے مناظر فوراً نظر آجاتے ہیں۔اگرکوئی چیززمین سے تین لاکھ کلومیٹر دورہے تواس سے منعکس ہونے والی روشنی کی کرن ہماری آنکھوں تک ایک سیکنڈ میں پہنچے گی،اس طرح ہمیں وہ چیزایک سیکنڈپہلے والی نظر آئے گی۔ سورج کافاصلہ زمین سے 150ملین کلومیٹرہے اوراس کی کرن ہم تک تقریباً آٹھ منٹ میں پہنچتی ہے،دوسرے لفظوں میں ہمیں جو سورج نظرآتاہے وہ آٹھ منٹ پہلے کاہوتاہے۔
ٹائم ٹریول کوسمجھنے کیلئے فرض کریں، اگرہم روشنی کی دگنی رفتارسے سورج جتنے فاصلے پر موجودکسی ستارے یاسیارے پرجاکرپلٹ آئیں تو ہماراجانا چارمنٹ میں اور واپسی بھی چارمنٹ میں ہوگی اورکل سفرآٹھ منٹ میں ہوگالیکن دلچسپ بات یہ ہوگی کہ زمین پرپہنچ کرہم خوداپنے آپ کوواپسی کاسفرکرتے دیکھیں گے! وجہ اس کی یہ ہوگی کہ کیونکہ روشنی کی وہ کرنیں جو ہم سے ٹکرا کے منعکس ہوکر ہماری متحرک تصاویرلے کرزمین کی طرف آرہی تھیں،ان کوتوقدرتی طور پر ہماری آنکھ تک پہنچنے میں آٹھ منٹ لگنے ہیں جبکہ ہم ان سے پہلے(چارمنٹ میں) روشنی کی دگنی رفتارکی وجہ سے زمین پرآگئے.

اس طرح ہمارے متحرک عکس قدرتی وقت(آٹھ منٹ) میں ہماری آنکھوں میں داخل ہوں گے،جس کی وجہ سے ہم خودکودیکھ رہے ہوں گے۔یہی مستقبل یاوقت میں سفرہے،اسی کوٹائم ٹریول کہاجاتاہے،یعنی روشنی کی رفتارسے زیادہ تیزرفتارسفرجس میں حال پیچھے رہ جاتاہے۔جب آپﷺسفرمعراج سے واپس تشریف لائے توزمین پر وقت وہی تھاحالانکہ آپ بہت طویل وقت یہاں سے غیر حاضررہے تھے۔ ظاہریہی ہوتاہے کہ آپﷺنے روشنی کی رفتار سے بھی بہت زیادہ رفتارسے سفرکیااسی لئے زمین پروقت نہیں گزرااورآپﷺکی واپسی ہوگئی۔قرآن میں اس کا تذکرہ اس کے کتابِ الٰہی ہونے کا ثبوت ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ انسان وقت میں سفر کرسکے؟ دیکھیے اس دور کے قابل ترین سائنسدان مسٹر ہاکنگ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔
I do believe in time travel. Time travel to the future. Time flows like a river and it seems as if each of us is carried relentlessly along by times current. But time is like a river in another way. It flows at different in different places and that is the key to travelling into the future. This idea was first proposed by Albert Einstein over 100 years ago.
میں وقت میں،مستقبل میں سفرپریقین رکھتا ہوں۔وقت ہم سب کوساتھ میں لیے دریاکی طرح بہتاہے لیکن یہ ایک اورطرح سے دریا کی طرح بہتا ہے،یہ مختلف جگہوں پہ مختلف رفتارسے بہتاہے اوریہی وقت میں سفرکی کلیدہے۔یہ تصور100سال پہلے آئن اسٹائن نے دیا۔
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سہ جہتی مخلوق زمان ومکان کی دوجہتی مخلوق کائنات میں ہوجاتی ہے کی وجہ سے روشنی کی کہتے ہیں ا ٹھ منٹ یہ ایک

پڑھیں:

ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار،20اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟

آج بروزاتوار،20اپریل 2025 :آج کے دن آپ کے ستارے آپ کی زندگی کے حوالے سے کیا کہتے ہیں ۔ آپ کے کیرئیر ، ملازمت، محبت، صحت، پیسے، کیریئر سے متعلق اپنے گہرے سلگتے سوالات کے جوابات تلاش کریں

برج حمل ، سیارہ مریخ، 21 مارچ سے 20 اپریل
اللہ پاک پر توکل رکھ کر قدم اٹھائیں گے تو کامیابی ضرور حاصل ہوگی۔ آپ کافی دنوں سے جن جن مشکلات اور پریشانیوں کا شکار تھے، انشاءاللہ اب بڑی تیزی سے ان میں سے نکلنے میں کامیاب ہوں گے جو لوگ عرصہ دراز سے بیماری میں تھے وہ صرف دعا کریں۔ اللہ پاک اس سے نکال دیں گے ہر طرح کی نحوست اب ختم ہو جائے گی، فکر مند نہ ہوں اچھے دنوں کا آغاز ہونے والا ہے۔

برج ثور، سیارہ زہرہ، 21 اپریل سے 20 مئی
اگر آپ کو کسی نے تنگ کر رکھا ہے۔ آپ پر کسی قسم کا وار کررہا ہے تو فکر مند نہ ہوں۔ وہ آپ کو چاہ کر بھی نقصان نہیں پہنچاسکتا۔ اللہ ہے نا۔ اس سے طاقتور کون ہے اور جو لوگ بے گناہ جیل میں بند ہیں، وہ انشاءاللہ آزاد ہوں گے۔ انکوائری، مقدمے وغیرہ سے نجات حاصل ہوگی اور نئی نوکری یا تبدیلی کا حصول بھی آسان ہوگا۔ اب راستے صاف ہونا شروع ہو گئے ہیں، فکر نہ کریں۔

برج جوزہ، سیارہ عطارد، 21 مئی سے 20 جون
جس شخص نے اپنا کام شروع کرنا ہے، وہ اللہ کا نام لے کر بسم اللہ کریں۔ اللہ ضرور اس میں برکت ڈال دیں گے اور آپ کی زندگی میں برسوں سے جو پریشانی چل رہی ہے، اب اس کا خاتمہ ہونے والاہے۔ اب گھریلو حالات بھی بدلیں گے جوائنٹ فیملی میں رہنے والے اب الگ رہنے کی کوشش کریں گے جس میں وہ کامیاب ہوں گے جو لوگ بے روزگار ہیں، ان کا روزگار اب لگ جائے گا۔

برج سرطان، سیارہ چاند، 21 جون سے 20 جولائی
آپ کی ایک پرانی اہم خواہش پوری ہونے جا رہی ہے۔ آپ کو برسوں کے بعد قسمت کا ایسا ساتھ ملے گا کہ عقل حیران رہ جائے گی جن افراد نے اپنے راستے اب الگ کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے وہ بڑااچھا کریں گے۔ اب حالات ساتھ دیں گے اور جس مقصد کے لئے بھی رقم کی ضرورت ہوگی۔ اس کا بندوبست ہو جائے گا۔ فرض وغیرہ کے حوالے سے بھی سکون والی ہی خبر موجو دہے۔

برج اسد، سیارہ شمس، 21 جولائی سے 21 اگست
ایک پرانا دوست عزیز کسی حوالے سے بحکم اللہ مددگار ہو سکتا ہے اور جو مشکل محسوس کررہے ہےں، اس کا حل نکل آئے گا جو لوگ کاروباری حوالے سے پریشان ہیں، ان کو اب بہترین اسباب مل سکتے ہیں ، جو لوگ اپنا کام بدلنا چاہتے ہیں، وہ ابھی انتظار کریں۔ اللہ سے بڑی امید ہے وہ اسی میں سلسلہ بنا دیں گے۔ ان دنوں آپ کی مالی پوزیشن بھی انشاءاللہ مضبوط ہوگی۔

برج سنبلہ ، سیارہ عطارد، 22 اگست سے 22 ستمبر
جو راستہ کبھی بند تصور کررہے تھے، وہ اب کھل رہا ہے اور اس میں آپ کے لئے کیا کیا ہے اگر آپ کو معلوم ہو جائے تو سجدے سے سر نہ اٹھائیں، مگر یہ اس ہوگا جب آپ کی مکمل توجہ اس پر ہوگی۔ اس وقت دوسروں کے ساتھ آپ کو رابطے رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بعد میں آپ کے بہت کام آئیں گے جو لوگ کسی کے ساتھ دل لگی میں لگے ہوئے ہیں، وہ باز آ جائیں ، زبردست نقصان اٹھا سکتے ہیں، خیال رہے۔

برج میزان ، سیارہ زہرہ، 23 ستمبر سے 22 اکتوبر
اب بھی وقت ہے اپنے تمام فیصلوں پر اچھی طرح نظرثانی کریں اور کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو پھر استخارے سے مدد لے لیں۔ خاص طور پر خانگی اور خاندانی معاملات خاصے توجہ طلب ہیں۔ آپ کی تھوڑی سی کوشش سے انشاءاللہ یہ ٹھیک ہو جائیں گے۔ ان دنوں آپ کو ایک اہم خبر مل سکتی ہے جس کا تعلق مستقبل سے ہوگا جو لوگ کافی دنوں سے مالی معاملات کو لے کر پریشان تھے ،وہ اچھی خبریں سن سکیں گے۔

برج عقرب ، سیارہ مریخ، 23 اکتوبر سے 22 نومبر
ایک بار غور کرلیں آپ نے کس طرف جانا ہے، روزانہ اپنی پوزیشن بدلیں گے توبڑا نقصان ہوگا۔ اب ویسے حالات نہیں رہے کہ آپ اپنی من مانی کرتے رہیں جو لوگ مناسب وقت پر قدم اٹھالیں گے وہ کامیاب رہیں گے۔مالی حوالے سے ایک اچھی خبر ملنے کی امید ہے ،جن لوگوں کو کاروبار میں مسلسل نقصان ہو رہا تھا، وہ اب تیزی سے انشاءاللہ بہتری میں آ سکتے ہیں۔ اب بڑ امال ہاتھ میں آ سکتا ہے۔

برج قوس ، سیارہ مشتری، 23 نومبر سے 20 دسمبر
جو بھی فیصلہ مناسب وقت پر ہو جائے، وہی بہتر رہتا ہے اور آپ زیادہ تر وقت ضائع کرکے اپنا نقصان کررہے ہیں۔ان دنوں آپ کو اپنے سارے معاملات کا از سر نو جائزہ لینا ہے جہاں جہاں غلطیاں ہوئی ہیں، وہ ٹھیک کرنی ہیں تاکہ اگلا قدم اٹھانے کے بعد ناکامی نہ ہو، جو لوگ اپنی یا اولاد کی شادی کے حوالے سے پریشان ہیں، وہ انشاءاللہ اب جلد خوشخبری سن سکیں گے، فکر نہ کریں۔

برج جدی ، سیارہ زحل، 21 دسمبر سے 19 جنوری
آپ کی ایک مشکل دو تین دن میں حل ہو جائے گی اور جو رکاوٹیں محسوس کی جا رہی تھیں، وہ تیزی سے ختم ہو سکیں گی۔ اس طرف سے بھی فائدہ ہوگا جہاں سے امید نہیں تھی،جو لوگ دوسروں کی باتوں میں آ کر اپنی پوزیشن تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے وہ نقصان میں رہیں گے، لگتا تو یہ ہے کہ آپ کا سفر مناسب سمت پر ہے، ان دنوں آپ مالی حوالے سے بھی اچھی خبریں سن سکیں گے۔

برج دلو ، سیارہ زحل، 20 جنوری سے 18 فروری
اپنے آپ کو تھوڑا سا تبدیل کریں، وقت کے تقاضے پورے کرنے پڑتے ہیں۔ ہر چیز اپنی مرضی سے نہیں ہوتی آپ کو چاہیے کہ گھر میں اور باہر وہ عمل کریں جو وقت کی ضرورت ہے۔ پرانے خےالات سے باہر آئیں۔ ان دنوں آپ کی زندگی میں ایک بار پھر بڑی تبدیلی ہونے کے اشارے موصول ہو رہے ہیں۔ اب یہ آپ کے اوپر ہے کہ اس کو قبول کرتے ہیں کہ نہیں۔ اگر استخارہ کرلیں گے تو بہتر رہے گا۔

برج حوت ، سیارہ مشتری، 19 فروری سے 20 مارچ
بدنظری بار بار ہو جاتی ہے۔ روزانہ سورة قلم کی آخری دو آیات ضرور پڑھا کریں۔ صبح و شام اور صدقہ دیں۔ یاحی یا قیوم کا ورد چلتے پھرتے کرتے رہا کریں، ان دنوں اپنوں کی مخالفت یا ان سے کسی معاملے میں جھگڑنے کا اندیشہ بھی ہے اور یاد رکھیں کہ حسد کرنے والے بھی ان میں ہی ہیں جو عمل بتایا گیا ہے وہ کرلیں گے تو وہ انشاءاللہ بچ جائیں گے اور اپنے پیٹ میں بھی کوئی بات رکھ لیا کریں۔

کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ

متعلقہ مضامین

  • ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا ؟
  • باطنی بیداری کا سفر ‘شعور کی روشنی
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزاتوار،20اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  • اندھیروں سے روشنی تک
  • تسخیر کائنات اور سائنسی ترقی کا لازم فریضہ