ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے امریکی کانگریس میں پاکستان کے خلاف پیش کیے گئے بل پر ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ بل کسی ایک فرد کی جانب سے اٹھایا گیا قدم ہے اور اسے پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں سمجھا جانا چاہیے انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی کانگریس دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے اقدامات کرے گی اور ایسے کسی بھی اقدام کی حوصلہ شکنی کی جائے گی جو تعلقات پر منفی اثر ڈال سکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستانی کمرشل کمپنیوں پر لگائی گئی پابندیاں یکطرفہ ہیں اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے گئے پاکستان ان پابندیوں کو غیرمنصفانہ قرار دیتا ہے اور اس حوالے سے متعلقہ فورمز پر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل کے مبینہ دورے پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر ممکن نہیں ہے اور اس پر واضح درج ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے لیے کارآمد نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ جو افراد ماضی میں اسرائیل گئے، وہ دوہری شہریت کے حامل تھے اور وہ کسی دوسرے ملک کے پاسپورٹ پر وہاں پہنچے پاکستان کے اسرائیل سے متعلق مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ مؤقف بدستور برقرار رہے گا روس اور یوکرین کے درمیان جاری کشیدگی کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ بندی ایک مثبت پیش رفت ہے اور پاکستان امید کرتا ہے کہ یہ سیز فائر مستقل بنیادوں پر برقرار رہے گا پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جائے اور یہی اصول عالمی امن کے لیے سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے پاکستان روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے اور کسی بھی قسم کے تنازع میں بات چیت کو ترجیح دیتا ہے صادق خان کے حالیہ دورے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اس دورے میں مختلف امور پر بات چیت کی گئی جو ایک مسلسل اور جاری عمل ہے۔ اس ملاقات کے دوران افغانستان کے ساتھ جعفر ایکسپریس کے معاملے کو بھی زیر بحث لایا گیا، جبکہ طورخم بارڈر پر جاری تعمیراتی سرگرمیوں سمیت دیگر اہم معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صادق خان کا دورہ ایک اعلیٰ سطحی سفارتی سرگرمی تھی، جس کا مقصد دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا تھا  ترجمان دفتر خارجہ نے ان تمام امور پر پاکستان کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں قومی مفادات کو اولین ترجیح دیتا ہے اور ہر بین الاقوامی معاملے میں سفارتی اور تعمیری طرز عمل اپناتا رہے گا

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ ہے اور کے لیے رہے گا

پڑھیں:

ایمان مزاری کیس سماعت میں شرکت، نارویجن سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاج

اسلام آباد(نیوزڈیسک ) سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت کے دوران ناروے کے سفیر نے شرکت کی جس پر دفتر خارجہ نے ناروے کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے معاملے پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کیا گیا ۔

مراسلے کے مطابق سفیر کی موجودگی پاکستان کے داخلی معاملات میں دانستہ مداخلت کے مترادف ہے، ناروے کے سفیر کی موجودگی ویانا کنونشن 1961 کی صریح خلاف ورزی ہے، سفارتی عملے پر لازم ہے وہ میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرے، سفارتی عملے کو کسی بھی داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ناروے کی جانب سے اس سے قبل بھی ایسی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں، ناروے کی این جی اوز کی جانب سے پاکستان مخالف عناصر کو فروغ دیا جاتا رہا ہے، ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف مقدمات نہایت حساس نوعیت کے ہیں۔

مراسلےکے مطابق کسی صورت سفارتی حلقے کی ریاست مخالف عناصر سے وابستگی برداشت نہیں کی جا سکتی، پاکستان ناروے کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، توقع ہے ناروے بھی پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے گا، توقع ہے مستقبل میں ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی مکمل پاسداری یقینی بنائی جائے گی۔

ناروے کے سفیر نےآج سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کسی کی سماعت میں شرکت کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر ناروے کی سفیرکی دفتر خارجہ طلبی، ڈیمارش جاری
  • ناروے کے سفیر وزارتِ خارجہ میں طلب، ڈیمارش سے متعلق سوالات
  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر دفترِ خارجہ کا ڈیمارش جاری
  • ایمان مزاری کیس سماعت میں شرکت، نارویجن سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاج
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں: دفتر خارجہ
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ