Daily Ausaf:
2025-04-22@14:24:08 GMT

دفتر خارجہ کا امریکہ میں پاکستان مخالف بل پر سخت ردعمل

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دفتر خارجہ نے امریکہ میں پاکستان کے خلاف پیش کیے گئے بل پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک فرد کی ذاتی کوشش قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ بل پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا اور پاکستان کو امید ہے کہ امریکی کانگریس دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے تعمیری اقدامات کرے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل دورے پر وضاحت دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر ممکن نہیں اور ماضی میں جو دورے ہوئے وہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے تھے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کے اسرائیل پر مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور حکومت اپنی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے۔

وزیر مملکت صادق خان کے حالیہ دورہ افغانستان پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس دورے کے دوران جعفر ایکسپریس حملے سمیت دیگر اہم امور افغان حکام کے ساتھ اٹھائے گئے۔ طورخم بارڈر پر جاری تعمیرات سمیت تمام دوطرفہ معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اور دفتر خارجہ نے اس دورے کو ایک اعلیٰ سطحی سفارتی کاوش قرار دیا۔امریکہ کی جانب سے بعض پاکستانی کمپنیوں پر عائد پابندیوں کو یکطرفہ اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر کیا گیا ہے۔ پاکستان سفارتی سطح پر اس معاملے کو امریکی حکام کے ساتھ اٹھائے گا تاکہ ان پابندیوں کا کوئی حل نکالا جا سکے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے دورہ امریکہ پر وضاحت دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ ان کا دورہ سرکاری نوعیت کا ہے اور وہ امریکی حکام سے پاک-امریکہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ دفتر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں استحکام اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سفارتی روابط کو اہمیت دیتا ہے۔کشمیر کے مسئلے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ مسئلہ ہے اور پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے انہیں یکطرفہ اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی قرار دیا۔ ترجمان نے کہا کہ عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستگی اور مکمل سیاق و سباق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، اور ریاستی اقدامات کو روکنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے دہشت گردوں کےحوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ ان کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسند عناصر اور دہشت گردوں کے درمیان گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔ پولیس نے تین لاشیں واپس حاصل کر لی ہیں اور قانون کی عملداری کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔

افغان شہریوں کے انخلا کی ڈیڈلائن پر دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی اور 31 تاریخ تک ان کے انخلا کو یقینی بنایا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر قائم رہے گی۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کو ترجیح دی ہے اور امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک سفارتی سطح پر اپنے معاملات کو حل کریں گے۔

جعفر ایکسپریس 16 روز بعد بحال، پشاور سے کوئٹہ کے لئے روانہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے کہا کہ ترجمان دفتر خارجہ کہ پاکستان دیتے ہوئے

پڑھیں:

افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور

مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔

مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔

زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • نائب وزیرِ اعظم یو اے ای شیخ عبداللّٰہ بن زاید کی دفترِ خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ‘ امریکہ قاتل ‘ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولاجائے ہفتہ کو ملک گیر ہٹرتال : حافظ نعیم
  • روانڈا کے وزیر خارجہ کی دفتر خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ایران اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • جمہوریہ روانڈا کے وزیر برائے خارجہ امور پاکستان کا دورہ کریں گے